SOURCE :- BBC NEWS

مقبول فدا حسین

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, شکیل اختر
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، نئی دہلی
  • ایک گھنٹہ قبل

انڈیا کی ایک عدالت نے معروف مصور مقبول فدا حسین کی دو پینٹنگز ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ پینٹنگز گزشتہ مہینے دلی آرٹ گیلری میں ایک پرائیوٹ نمائش میں آویزاں کی گئی تھیں۔

دلی ہائیکورٹ کی وکیل امیتا سچدیو کی جانب سے داخل کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دلی کے ایک جوڈیشل مجسٹریٹ ساحل مونگا نے گزشتہ پیر پولیس کو مقبول فدا حسین کی یہ پینٹنگز ضبط کرنے کا حکم جاری کیا اور تفتیشی پولیس افسر سے اس سلسلے میں کی گئی کارروائی کی رپورٹ بدھ تک پیش کرنے کی ہدایت کی۔

امیتا سچدیو نے اپنی درخواست میں شکایت کی تھی کہ یہ تصویریں مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں اور ان میں ہندو دیوی دیوتاؤں کو ہتک آمیز طریقے سے دکھایا گیا۔

واضح رہے کہ ان تصویروں میں ہندو دیوتا ہنومان اور گنیش کو برہنہ خاتون کردار کے ساتھ دکھایا گیا۔

امیتا نے اپنی شکایت میں کہا کہ دلی آرٹ گیلری میں یہ دونوں تصویریں نمائش کے لیے آویزاں تھیں۔ انھوں نے چار دسمبر کو ان پینٹنگز کی فوٹو کھینچنے اور مقبول فدا حسین کے خلاف پرانی ایف آئی آر کا جائزہ لینے کے بعد 9 دسمبر کو پولیس سٹیشن میں شکایت درج کروائی۔

ان کا کہنا ہے کہ 10 دسمبر کو جب تفتیشی افسر نے آرٹ گیلری کا دورہ کیا تب یہ تصویریں وہاں سے ہٹا دی گئی تھی اور یہ کہا گیا انھیں نمائش کےلیے آویزاں نہیں کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ امیتا سچدیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ان تصویروں کو پوسٹ بھی کیا تھا۔

جوڈیشیل مجسٹریٹ نے ان تصویروں کو ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آرٹ گیلری نے نمائش میں لگائی جانے والی پینٹنگز کی جو فہرست دی اس میں مقبول فدا حسین کی مذکورہ پینٹنگز بھی شامل تھیں۔

انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ نمائش گیلری کے ایک پرائیویٹ حصے میں ہوئی تھی اور اس میں مصوروں کی بنائی گئی صرف اصل تصویریں ہی رکھی گئی تھیں۔

دلی آرٹ گیلری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایک حالیہ نمائش میں مقبول فدا حسین کی بعض پینٹنگز کے بارے میں انکوائری شروع ہونے کے بعد گیلری صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور قانونی صلاح و مشورے کر رہی ہے۔ ہم ابھی تک کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں اور جو بھی ہو رہا ہے اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘

مقبول فدا حسین کون ہیں؟

مقبول فدا حسین

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

سنہ 1913 میں پیدا ہونے والے مقبول فدا حسین انڈیا کے سب سے مشہور مصوروں میں سے ایک تھے۔ انڈیا کے پکاسو کے نام سے مشہور حسین نے 1929 میں رنگوں کو اپنا دوست بنا لیا تھا۔

مقبول فدا حسین کی پینٹنگز انڈیا کے سبھی مصوروں کی پینٹنگز سے مہنگی فروخت ہوتی تھیں۔

ان کی مصوری میں ابتدا میں ہندو دیوی دیوتاؤں کو موضوع نہیں بنایا گیا گیا تھا لیکن بعد میں انھوں نے ہندوؤں کی مذہبی کتابون ’راماین‘ اور ’مہا بھارت‘ کے تصورات، کرداروں اور دیوی دیوتاؤں کو بھی اپنی مصوری کا محور بنایا۔

سنہ 2005 میں ہندوؤں کے ایک گروہ نے ان کی پینٹگز کی نمائش میں تور پھوڑ کی۔ ان خلاف سخت گیر ہندو تنظیموں نے ملک میں مہم شروع کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبول فدا حسین صرف ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویریں کیوں بناتے ہیں اور اسلام کے مذہبی کرداروں کی مصوری کیوں نہیں کرتے؟

بعض ہندو تنظیموں کی دھمکیوں اور کئی شہروں میں ان کے خلاف کیس درج کیے جانے کے بعد مقبول فدا حسین سنہ 2006 میں انڈیا چھوڑ کر قطر چلے گئے جہاں 2010 میں انھیں قطری شہریت ملی۔

انھوں نے اس دوران زیادہ وقت قطر اور لندن میں گزارا۔ ان کی وفات نو جون 2011 میں لندن میں ہوئی۔

ایک بار بی بی سی نے ان سے سوال کیا تھا کہ وہ کیا سوچ کر ہندو دیوتاؤں کو برہنہ پینٹ کرتے ہیں؟ تو اس کے جواب میں انھوں نے کہا تھا کہ ’اس کا جواب اجنتا اور مہابلی پورم کے مندروں میں ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے جو اپنا تاریخی فیصلہ سنایا، اسے پڑھ لیجیے۔ میں صرف فن کے لیے جواب دہ ہوں اور فن عالمگیر ہے۔ نٹ راج کی جو تصویر ہے وہ صرف انڈیا کے لیے نہیں، ساری دنیا کے لیے ہے۔ مہا بھارت کو صرف سادھوؤں کے لیے نہیں لکھا گیا بلکہ اس پر پوری دنیا کا حق ہے۔‘

SOURCE : BBC