SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہEPA
- مصنف, نٹالی شرمن
- عہدہ, بی بی سی نیوز
-
ایک گھنٹہ قبل
سجے ہوئے اونٹوں کی قطاریں، گاڑیوں کے ساتھ بھاگتے ہوئے گھوڑے، جدید سائبر ٹرکس اور ان سب کے درمیان ایک گاڑی میں سوار امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ۔۔۔
یہ یقیناً کسی مغل بادشاہ کی اپنے محل میں آمد کی تفصیلات لگ رہی ہیں، لیکن دراصل یہ امریکی صدر کا قطر کے دارالحکومت دوحہ میں استقبال کا منظر ہے۔
جیسے ہی صدر ٹرمپ کا طیارہ قطری ایئر سپیس میں داخل ہوا، تو اس کے استقبال کے لیے فضا میں قطری جیٹس موجود تھے۔
جب صدر ٹرمپ کا ایئرفورس ون طیارہ دوحہ میں لینڈ ہوا تو قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے خود ان کا استقبال کیا جس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پرتکلف بات چیت ہوئی جو وائٹ ہاؤس کی جانب سے شیئر کی گئی ہے۔
ٹرمپ شیخ امیر الثانی سے کہتے ہیں کہ ‘ہماری بہت خوبصورت دوستی ہے۔’ انھوں نے محل کی دیواروں کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی جگہ بہت خوبصورت ہے، تعمیرات کے شعبے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے مجھے یہاں بہترین ماربل دکھائی دے رہا ہے، اسے آپ پرفیکٹو کہتے ہیں۔ آپ کا ملک بہت خوبصورت ہے اور (استقبال میں) اونٹوں کے لیے بھی شکریہ، ہم نے ایک طویل عرصے سے اونٹ نہیں دیکھے تھے۔‘
سوشل میڈیا پر کئی صارفین قطر کی جانب سے امریکی صدر کے پرتپاک استقبال پر تبصرہ کرتے نظر آئے۔ ایک صارف نے قطری امیر کی جانب سے ہوائی اڈے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے استقبال کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ قطری امیر جس صدر کی عزت کرتے ہیں ان کا استقبال ایسے کرتے ہیں۔
ایک اور صارف نے صدر ٹرمپ کے قافلے کے ساتھ چلتے گھڑ سواروں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کسی فلم کا سین لگتا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر موجود ہیں۔ قطر سے پہلے وہ سعودی عرب گئے جہاں انھوں نے متعدد معاہدے کیے ہیں۔
قطر میں امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ قطر کی قومی ایئرلائن قطر ایئرویز امریکی کمپنی بوئنگ سے 96 ارب ڈالرز مالیت کے 210 طیارے خریدے گی۔

،تصویر کا ذریعہReuters

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے نتیجے میں پروڈکشن کے دوران امریکہ میں ہر سال ایک لاکھ 54 ہزار نوکریاں پیدا ہوں گی۔ امریکی حکام کے مطابق یہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر کا آج تک کا سب سے بڑا آرڈر ہے۔ بوئنگ 787 ڈریم لائنر ایک چوڑی جسامت کا جیٹ ہے جو طویل پروازوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
قطر ایئرویز اور بوئنگ نے اس معاہدے کی تصدیق کی ہے۔
یہ ٹرمپ کے مشرقِ دورے کے دوران بوئنگ کی دوسری ڈیل ہے۔ یہ ایک ایسی کمپنی کے لیے اہم سمجھی جا رہی ہے جو مینوفیکچرنگ اور سیفٹی مسائل کی وجہ سے پچھلے کچھ عرصے سے مشکلات کا شکار رہی ہے۔
جنوری 2024 میں دوران پرواز ایک بوئنگ طیارے کا پینل نکل گیا تھا جس کے بعد کمپنی کی پروڈکشن میں ڈرامائی کمی آئی تھی۔ گذشتہ ایک سال کے دوران کمپنی کو 10 ارب ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کمپنی شیئرز جو کہ مزدوروں کی جانب سے سات ہفتوں تک جاری ہڑتال کے باعث متاثر ہوئی تھی جنوری سے اب 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ مستقل میں کمپنی کے بہتر کارکردگی کے امکانات کے متعلق اشارہ دیتی ہے۔
سال کے پہلے تین مہینوں میں کمپنی نے 130 طیار ڈلیور کیے تھے جس کے بعد اپریل میں بوئنگ کے سی ای او کیلی اورٹبرگ نے سرمایہ کاروں کو بتایا تھا کہ کمپنی کا ریکوری پروگرام پوری تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

،تصویر کا ذریعہscreengrab

،تصویر کا ذریعہNurPhoto via Getty Images
تاہم کمپنی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کمپنی کو اب بھی 5600 جہاز ڈلیور کرنے ہیں جس کے لیے سات سال سے زیادہ کا عرصہ درکار ہے۔
قطر ایئرویز کے معاہدے میں 130 ڈریم لائنرز اور 30 777-9s شامل ہیں۔ بقیہ 50 طیارے قطر ایئرویز بوئنگ کے دیگر طیاروں میں سے منتخب کر سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، یہ امریکہ اور خلیجی ریاست کے مابین طے پانے والے 240 ارب ڈالرز کے معاہدوں کا حصہ ہے۔
اس معاہدے کے نتیجے میں قطری قومی ایئر لائن اور بوئنگ کے درمیان پہلے سے موجود کاروباری تعلق مزید گہرا ہو جائے گا۔ بوئنگ کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق، قطر ایئرویز میں پہلے ہی 150 بوئنگ طیارے شامل ہیں جبکہ مزید 130 طیاروں کا آرڈر دیا ہوا ہے۔
معاہدے پر دستخط کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘یہ بوئنگ کی تاریخ کا جیٹ کا سب سے بڑا آرڈر ہے، یہ اچھا ہے۔’

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے دوران اس سے قبل بوئنگ نے اعلان کیا تھا کہ اسے سعودی عرب ایوی لیز نے اس سے 20 737 میکس ہوائی جہازوں کا وعدہ کیا ہے جبکہ 10 مزید طیارے خریدنے کا بھی آپشن رکھا گیا ہے۔
ایوی لیز ایئر لائنز کو لیز پر طیارے مہیا کرتی ہے۔
رواں ماہ برٹش ایئر ویز کی مالک کمپنی آئی اے جی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے 13 ارب ڈالرز مالیت کے 32 10-787 طیاروں کا آرڈر دیا ہے۔ ان طیاروں کی ڈلیوری 2028 میں شروع ہوگی۔ ٹرمپ اس ڈیل کو امریکہ اور برطانیہ کے درمیان تجارتی ڈیل کے حصے کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی معاہدے کے بعد بوئنگ کی مشکلات میں کمی آنے کی امید ہے۔ امریکہ کی جانب سے محصولات عائد کیے جانے کے بعد چینی کمپنیوں نے طیارے وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
امریکی کنسلٹینسی فرم ایروڈائینامکس ایڈوائزری کے مینیجنگ ڈائیریکٹر رچرڈ ابوالافیا کہتے ہیں کہ قطر ایئرویز کے آرڈر کی ٹائمنگ ‘سیاسی طور پر بہترین’اور بوئنگ کے لیے ایک ‘اچھی جیت’ ہے۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ طیاروں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے نہ ہی بوئنگ کوئی لڑائی جیتا ہے۔
ان کے مطابق ایئر لائنز اکثر مستقبل بعید میں ڈلیوری کے لیے بھی آرڈر دیتی ہیں۔
حالیہ برسوں میں بوئنگ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ طیاروں کی بروقت ڈلیوری رہا ہے۔
رچرڈ ابوالافیا کہتے ہیں کہ قطر ایئرویز کی مرہونِ منت آپ اپنے بیک لاگ میں مزید طیارے شامل کر سکتے ہیں مگر اصل مسئلہ پروڈکشن کا ہے۔ ‘انھیں زیادہ طیارے بنانے کی ضرورت ہے۔’
ایوی ایشن اینالٹکس فرم او اے جی کے جان گرانٹ کہتے ہیں کہ قطر ایئرویز کے ساتھ معاہدہ بوئنگ کے لیے مارکیٹ میں اپنی ساخت دوبارہ قائم کرنے کے حوالے سے ایک اہم ہے لیکن دونوں کمپنیوں کے درمیان تعلقات کو دیکھتے ہوئے یہ کوئی حیران کن پیشرفت نہیں۔
SOURCE : BBC