SOURCE :- BBC NEWS

Melania Trump

،تصویر کا ذریعہMelania Trump

  • مصنف, اینا فیگائے اور پیٹر ہوسکنز
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن
  • 19 جنوری 2025

    اپ ڈیٹ کی گئی 49 منٹ قبل

امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے اپنے شوہر کی بطور امریکی صدر حلف برداری کے موقع پر انھیں کی طرح اپنے ڈیجیٹل سکے کو لانچ کیا ہے۔

یہ اعلان نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی کرپٹو کرنسی Trump$ لانچ کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ دونوں کی جانب سے اپنی اپنی کرپٹو کرنسی لانچ کرنے کے بعد تجارت میں چڑھاؤ دیکھا گیا ہے۔

انھوں نے اتوار کو سوشل پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ’آفیشل میلانیا میم لائیو ہے! آپ اب MELANIA$ خرید سکتے ہیں۔‘

کوائن مارکیٹ کیپ نامی ایک ویب سائٹ کے مطابق Trump$ کی کل مارکیٹ ویلیو 12 ارب ڈالر ہے جبکہ Melania$ کی مارکیٹ ویلیو 1.7 ارب ڈالر ہے۔

ٹرمپ نے اس سے قبل کرپٹو کو ’دھوکہ‘ قرار دیا تھا لیکن سنہ 2024 کی انتخابی مہم کے دوران ڈیجیٹل اثاثوں کو عطیات کے طور پر قبول کرنے والے پہلے صدارتی امیدوار بن گئے۔

انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ بٹ کوائن کا سٹریٹجک ذخیرہ بنائیں گے اور مالیاتی ریگولیٹرز کا تقرر کریں گے جو ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں زیادہ مثبت موقف اختیار کریں گے۔

اس سے اس بات اور اُن توقعات کو تقویت ملی ہے کہ نو منتخب امریکی صدر کرپٹو انڈسٹری پر سے پابندیاں اور سخت قواعد و ضوابط واپس لے لیں گے۔

کرپٹو ٹریڈنگ پلیٹ فارم کوائن بیس کے مطابق ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد بٹ کوائن ریکارڈ بلندی تک پہنچ گیا ہے اور فی الحال تقریباً 107000 ڈالر پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

جمعے کے روز آنے والی مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور کرپٹو زار ڈیوڈ سیکس نے واشنگٹن ڈی سی میں ‘کرپٹو بال’ کا انعقاد کیا۔

صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کے ہائی حامی ایلون مسک کی جانب سے فروغ دی جانے والی ڈوگیکوئن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں میں بھی اس سال تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

صدر جو بائیڈن کے دور میں ریگولیٹرز نے فراڈ اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کرپٹو کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔


ایک مشین جس پر ڈونلڈ ٹرمپ کا بٹ کوائن پکڑے کارٹون بنا ہوا ہے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کرپٹو کرنسی ’Trump$‘ لانچ کر دی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کئی ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے۔

’Trump$‘ نامی میم کوائن کا اجرا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالنے جا رہے ہیں۔

اس کرپٹو کرنسی کو ٹرمپ آرگنائزیشن سے منسلک سی آئی سی ڈیجیٹل ایل ایل سی (CIC Digital LLC) کے زیراہتمام شروع کیا گیا ہے۔

یہ کمپنی اس سے پہلے ٹرمپ کے برانڈ والے جوتے اور پرفیوم بھی لانچ کر چکی ہے۔

’میم کوائن‘ ایک وائرل انٹرنیٹ ٹرینڈ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جس میں ان کی درحقیقت قدر یا قیمت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے یہ انتہائی غیر مستحکم سمجھے جاتے ہیں۔

یعنی آسان الفاظ میں جب تک ان کا ٹرینڈ ہوتا ہے تب ہی تک وہ توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بازار حصص میں کمپنی کے کاروبار کی کُل قیمت کیا ہے یا اس میں کتنی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ٹرمپ کوائن کی تصویر

کوائن مارکیٹ کیپ ڈاٹ کام کے مطابق Trump$ کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن ایک دن کے اندر اندر 10 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے اور اس تحریر کی اشاعت کے وقت تک ایک کوائن کی قیمت 59 ڈالر ہے، جس کی سب سے زیادہ قیمت 75 ڈالر رہ چکی ہے۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے پیغام میں اپنے بٹ کوائن کی تشہیر میں لکھا کہ ’میرا نیا آفیشل ٹرمپ میم یہاں ہے! یہ ہر اس چیز کا جشن منانے کا وقت ہے جس کے لیے ہم کھڑے ہیں۔‘

Trump$ کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اس وقت تقریباً 200 ملین ڈیجیٹل ٹوکن جاری کیے گئے ہیں اور اگلے تین سالوں میں مزید 800 ملین کوائنز جاری کیے جائیں گے۔

ویب سائٹ کے مطابق ’ٹرمپ میم ایک ایسے لیڈر کا جشن منانے کے لیے ہیں جو کبھی پیچھے نہیں ہٹتا چاہے صورتحال کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔‘

Melania trump and Trump

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

دوسری طرف ٹرمپ کے ناقدین نے کرپٹو کرنسی لانچ کرنے کا تعلق ان کے صدارتی عہدے سے فائدہ اٹھانے سے جوڑا ہے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ردِعمل میں کہا جا رہا ہے کہ اس طرح کے ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت سے پہلے قیمت بڑھانے کے لیے ہائپ کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بعد میں سرمایہ کاروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

ڈیجیٹل کرنسی پر مہارت رکھنے والے ایک صارف نک ٹومینو نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’ٹرمپ کا اس کوائن میں 80 فیصد کا حصے دار ہونا اور صدارتی عہدے پر براجمان ہونے سے چند گھنٹے پہلے Trump$ کی لانچنگ سوچی سمجھی گیم ہے اور بہت سے لوگ اس سے نقصان اٹھائیں گے۔‘

خیال رہے کہ اکثر ڈیجیٹل کرنسی کی قدر میں مصنوعی طور پر اضافہ کیا جاتا ہے اور پھر انھیں مارکیٹ کی بلند ترین سطح پر بیچا جاتا ہے تاہم بعد میں قیمتیں جب گرتی ہیں تو سرمایہ کاروں کی رقم ڈوب جاتی ہے۔ اس طرح ڈیجیٹل کرنسی پر لوگوں کا بھروسہ اٹھ جاتا ہے۔

تاہم کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کار پُرامید ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ اس صنعت کو ضرور فروغ دے گی۔

صدر بائیڈن کی حکومت کے ریگولیٹرز نے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے خدشات کے پیش نظر کرپٹو کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں کیں اور ایکسچینج کمپنیوں پر مقدمے دائر کیے۔

ٹرمپ اس سے قبل کرپٹو کرنسی کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار دکھائی دیتے تھے تاہم پچھلے سال نیش ول میں ایک بٹ کوائن کانفرنس کے دوران انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب وہ واپس حکومت میں آئیں گے تب امریکہ ’دنیا کا کرپٹو کیپیٹل‘ بن کر ابھرے گا۔

گذشتہ سال ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایرک اور ڈونلڈ جونیئر نے اپنی کرپٹو کمپنی کا اعلان بھی کیا تھا۔

SOURCE : BBC