SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایک گھنٹہ قبل
باورچی خانہ گھر کا دل ہوتا ہے یہ وہ جگہ جہاں خاندان جمع ہوتے ہیں اور کھانا کھاتے ہیں۔
اور فریج وہ جگہ ہے جہاں ہم اپنا زیادہ تر کھانا محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرتے ہیں۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، فریج بھی جدید ہوتے جا رہے ہیں۔
اب تو ایسے ایسے فریج بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں جو تمام اشیا کی کی نگرانی کر سکتے ہیں، ترکیب تجویز کر سکتے ہیں اور یہاں تک کہ خبریں بھی دکھا سکتے ہیں۔
فریج کی خصوصیات میں سے سب سے اہم درجہ حرارت کو برقرار رکھنا ہے۔ ہم کھانے کو فریش رکھنے کے لیے فریج پر انحصار کرتے ہیں، لیکن اگر درجہ حرارت ٹھیک نہیں ہے تو یہ کھانے خراب ہو سکتے ہیں اور بیکٹیریا کی افزائش کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔
یہ مائیکرو بایولوجسٹ کے لیے دلچسپی کا موضوع ہو سکتا ہے مگر یہ ان ’ساسیجز‘ کے لیے اچھا نہیں ہے جو آپ نے اپنے مقامی بازار سے خریدے ہیں۔
جب ہم نے بہت سے گھروں میں جا کر مشاہدہ کیا تو ہمیں معلوم ہوا کہ فریج کا اوسط درجہ حرارت 5.3 سینٹی گریڈ ہوتا ہے جو کہ تجویز کردہ حفاظتی حد صفر سے پانچ درجہ سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے۔
زیادہ فکر کی بات یہ ہے کہ فریج کا درجہ حرارت بار بار بدلتا رہتا ہے۔ اکثر فریج آدھے سے زیادہ وقت محفوظ حد سے زیادہ گرم رہتا ہے۔
کچھ کا تو درجہ حرارت 15 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جو کہ برطانیہ کے کچھ حصوں میں عملی طور پر گرمی دن کے برابر ہے۔
اس درجہ حرارت پر بیکٹیریا تیزی سے بڑھ سکتے ہیں جس سے کھانے کے خراب ہونے یا بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تو کیا غلط ہو رہا ہے؟
ایک مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے فریجوں کے اندرونی درجہ حرارت کی نگرانی کے لیے درست اور قابل رسائی طریقہ نہیں ہے۔ ہم میں سے اکثر نہیں جانتے کہ فریجوں کے اندر نمبروں کا اصل مطلب کیا ہے۔
اس کے علاوہ جب بھی آپ دروازہ کھولتے ہیں تو گرم ہوا اندر آتی ہے۔ اور دروازہ جتنی دیر تک کھلا رہتا ہے، خاص طور پر اگر آپ کھانے کی کسی چیز کا انتخاب کرتے وقت دیر کرتے ہیں تو آلات کا اندرونی درجہ حرارت کمرے کے درجہ حرارت کے قریب ہوتا جاتا ہے، جس سے بیکٹیریا کی نشوونما کے لیے زیادہ سازگار حالات پیدا ہوتے ہیں۔
بیکٹیریا پر کنٹرول

،تصویر کا ذریعہGetty Images
کھانے کو تازہ اور محفوظ رکھنے کے کچھ آسان طریقے یہ ہیں:
دروازہ جتنا ممکن ہو کم سے کم کھولیں۔ جب آپ اپنی اشیا اندر رکھ رہے ہیں تو پھر فریج کو ہر وقت کھلا نہ چھوڑیں۔
فریج میں فوری طور پر مطلوبہ چیز کو تلاش کرنے کے لیے گھومنے والے ہینڈل کا استعمال کریں۔
فریج کے دروازے پر ربڑ کی جو تہہ ہے اسے صاف رکھیں۔ ہر چند ماہ بعد فریج کی معائنہ کریں اور اسے صاف رکھیں۔ اور یہ بھی یقینی بنائیں کے اس کے دروازوں پر لگی ربڑ کی تہیں مضبوط ہیں۔
فریج کے اندر درجہ حرارت بھی مختلف ہوتا ہے۔ سب سے ٹھنڈا مقام عام طور پر پیچھے ہوتا ہے، جبکہ گرم ترین جگہ دروازے کے قریب والی ہوتی ہے۔
اس لیے بہتر ہے کہ دودھ یا کچے گوشت جیسی اشیا کو دروازے کے پاس نہیں بلکہ پیچھے رکھنا چاہیے۔ دروازے کے قریب مکھن یا سافٹ ڈرنکس رکھنا بہتر ہے۔

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
اگرچہ بہت سے جدید فریج میں بلٹ ان سینسر ہوتا ہے، لیکن یہ اکثر صرف ایک مقام پر درجہ حرارت کی عکاسی کرتا ہے۔ درحقیقت 68 فیصد گھرانے کبھی بھی درجہ حرارت کو ایڈجسٹ نہیں کرتے۔
اپنے فریج کے مختلف حصوں میں کئی تھرمامیٹر رکھیں۔ اگر ان میں سے سے کسی بھی حصے میں درجہ حرارت پانچ سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے تو پھر اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
لیکن یاد رکھیں: آپ کے فریج میں بنائے گئے اشارے ہمیشہ اصل درجہ حرارت کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ فریج میں زیادہ چیزیں نہ رکھیں۔ اپنے فریج کو تقریباً 75 فیصد بھرا رکھنے کی کوشش کریں تاکہ ٹھنڈی ہوا ٹھیک سے گردش کر سکے۔ آپ گری دار میوے، ٹماٹر، کالی مرچ، آلو اور شہد کو ٹھنڈی، خشک الماری میں محفوظ کر کے فریج میں جگہ بنا سکتے ہیں۔ ان مصنوعات کو ریفریجریشن کی ضرورت نہیں ہے۔
لیکن درجہ حرارت صرف تشویش والی بات نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ایک اچھی طرح سے کام کرنے والا فریج بھی پوشیدہ خطرات کو روک سکتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ فریج میں پیتھوجینز ہو سکتے ہیں، جو ممکنہ طور پر پہلے آلودہ کھانے یا پیکیجنگ کے ذریعے متعارف ہویے ہوں گے۔
اگرچہ کم درجہ حرارت بہت سے بیکٹیریا کی نشوونما کو روکتا ہے مگر کچھ جراثیم جیسے لیسٹیریا مونوسیٹوجینز زندہ رہ سکتے ہیں اور کم درجہ حرارت پر بھی بڑھ سکتے ہیں۔
لیسٹیریا، خاص طور پر حاملہ خواتین اور بوڑھے بالغوں کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ یہ نرم پنیر، مچھلی (بشمول سشی)، کولڈ کٹس، پہلے سے پیک شدہ پھل، منجمد سبزیاں، اور تیار سینڈوچ میں ہو سکتا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
آلودگی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے، فوڈ سیفٹی حکام کی سفارشات پر عمل کریں: کچی غذائیں، جیسے گوشت اور مچھلی جنھیں پکانے کی ضرورت ہے، تیار کھانے، جیسے پھل یا سینڈوچ سے الگ رکھیں۔
کچے گوشت اور مچھلی کو فریج کے نچلے شیلف پر رکھیں۔ اس طرح اگر کوئی رس فریج میں رکھا ہے تو اسے دوسرے کھانوں پر ٹپکنے سے بچائیں۔
کھانے کے لیے تیار مصنوعات کو فریج سے نکالنے کے چار گھنٹے کے اندر استعمال کریں۔
اپنے ہاتھ باقاعدگی سے صابن اور پانی سے دھوئیں۔
جہاں ممکن ہو تو ہو پیکج پر لکھی کھانا پکانے کی ہدایات پر عمل کریں۔
آپ کے فریج کی حالت کو بہتر بنانا کھانے کو زیادہ دیر تک تازہ رہنے میں مدد دیتا ہے، فریج کو زیادہ موثر طریقے سے چلانے میں مدد کرتا ہے اور سب سے اہم بات آپ کی اور آپ کے خاندان کی صحت کی حفاظت کرتا ہے۔
SOURCE : BBC