SOURCE :- BBC NEWS
- مصنف, منزہ انوار
- عہدہ, بی بی سی اردو، اسلام آباد
-
42 منٹ قبل
ایفل ٹاور، پی آئی اے کا جہاز اور پسِ منظر میں فرانس کا جھنڈا۔۔۔ اس تصویر کا مقصد تو یہ خوشخبری دینا تھا کہ پاکستان کی قومی ائیرلائن پیرس تک اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر رہی ہے لیکن اس اشتہار نے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ آیا یہ خوشخبری ہے یا کسی حادثے کی پیشگی اطلاع؟
ہم بات کر رہے ہیں پی آئی کے حالیہ اشتہار کی جس میں پی آئی کے طیارے کو ایفل ٹاور کے بالکل سامنے دکھایا گیا ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے ’پیرس ہم آج آ رہے ہیں‘ جسے دیکھ کر بظاہر یہ گمان ہوتا ہے کہ طیارہ ایفل ٹاور سے ٹکرانے والا ہے۔
یاد رہے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے یورپی یونین کی جانب سے ایئر لائن پرعائد پابندیاں ہٹنے کے بعد اسلام آباد سے پیرس فلائٹ آپریشن 10 جنوری 2025 سے دوبارہ شروع کیے ہیں۔
مگر شاید یہ اشتہار (گرافک) بنواتے اور اسے منظور کرتے پی آئی اے نے سوچا نہیں ہو گا کہ یہ اتنا وائرل ہو سکتا ہے۔
اس تصویر کو دیکھ کر جیسے بیشتر افراد کی 9/11 کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔۔۔ اور ناصرف پاکستان بلکہ ہمسائیہ ملک انڈیا سمیت دنیا بھر سے صارفین اس اشتہار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پی آئی سے ایڈ ایجنسی اور اشتہار منظور کرنے والے افسر کو فائر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پی آئی اے نے کیا سوچ کر یہ اشتہار بنوایا، یہ سب جاننے سے قبل آئیے اس گرافک پر ہونے والے تبصروں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
عاصمہ اقبال نامی صارف لکھتی ہیں ’پیرس میں پی آئی اے نے پروازوں کا آغاز تو کر دیا، مگر جس انداز میں ہمارے تخلیق کار گرافک ڈیزائنر نے یہ اشتہار بنایا ہے، لگتا ہے کہ موصوف پورے یورپ کو خوفزدہ کر کے پروازوں کے دوبارہ داخلے پر پابندی لگوائیں گے۔‘
وہ پوچھتی ہیں ’یہ پیرس میں واپسی کا پیغام ہے یا ایفل ٹاور گرانے کی وارننگ؟‘
کچھ افراد اس اشتہار کا موازنہ9/11 کے بعد سامنے آنے والی تصاویر سے کرتے اور یہ پوچھتے نظر آئے کہ کیا یہ ایک دھمکی ہے؟
ڈاکٹر پارک پٹیل نامی صارف نے پی آئی اے کی ٹویٹ کے نیچے سوال کیا کہ ’کیا یہ ایک دھمکی ہے؟‘
یاد رہے 11 ستمبر 2001 کو خودکش حملہ آوروں نے چار امریکی مسافر بردار طیارے اغوا کر کے نیویارک اور واشنگٹن میں اہم عمارات سے جا ٹکرائے تھے۔
اکثر صارفین پی آئی اے کے 1979 کے اشتہار کا حوالہ دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں ’یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ نے ابھی تک اسی گرافک ڈیزائنر کو نوکری پر رکھا ہوا ہے۔‘
یاد رہے پی آئی نے 1979 میں اخبارات میں ایک اشتہار شائع کروایا تھا جس میں نیویارک کے ٹوئن ٹاورز پر ایئر لائنز کے طیارے کا سایہ دکھایا گیا تھا۔
تاہم کچھ افراد گرافک ڈیزائنر کو برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
ماہو بلی نامی صارف نے لکھا ’میرے خیال میں ہر پاکستانی کو واضح کرنا چاہیے کہ یہ طیارہ ایفل ٹاور کو نہیں ٹکرا رہا اور ڈیزائنر کو جلد از جلد نوکری سے نکال دیا جانا چاہیے۔‘
حنا خان نے لکھا: لگتا ہے یہ گرافک ڈیزائنر پی آئی اے پر دوبارہ پابندی لگوائے گا۔
البتہ کئی صارفین اس صورتحال سے لطف اندوز بھی ہو رہے ہیں اور چند نے تو ایسے گرافک بھی بنا ڈالے ہیں جن میں ائیر فرانس کا طیارہ مینارِ پاکستان کو ٹکرانے والا ہے اور ساتھ لکھا ہے ’لاہور ہم آج آ رہے ہیں۔‘
ایک صارف نے استہزایہ انداز میں لکھا : پی آئی اے کا اشتہار دیکھنے کے بعد ایفل ٹاور شرم سے جھک گیا اور بولا ’تو لنگ جا ساڈی خیر اے‘ یعنی آپ گزر جائیں میری خیر ہے۔۔ اس ٹویٹ کے ساتھ انھوں نے جو تصویر پوسٹ کی اس میں ایفل ٹاور ٹیڑھا ہو چکا ہے۔
اس پر ایک اور صارف نے انھیں جواب دیا کہ ’شکر کریں کہ ایفل ٹاور کے بیچ میں سے نہیں گزار رہے‘۔
’یہ سب ایک حکمت عملی کے تحت کیا گیا اور ہماری پوسٹ وائرل ہوئی‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ایئرلائن انڈسٹری میں یہ عمومی طریقہ کار ہے کہ آپ اپنے طیاروں کی نئی منزلوں کا اعلان کرتے ہیں اور ان اشتہاروں میں اپنے طیاروں اور برانڈ کا نام بھی ڈالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک پرنٹ کا اشتہار تھا جس کا مقصد یہ اعلان کرنا تھا کہ ہم پیرس کے لیے اپنے آپریشن کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔‘
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ ایک حکمت عملی کے تحت کیا گیا تھا اور ہماری پوسٹ وائرل بھی ہوئی، اس پوسٹ پر دو کروڑ سے زیادہ ویوز آ چکے ہیں۔
شاید ایسے مواقع کے لیے ہی شاعر نے کہا ہے:
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا۔۔
SOURCE : BBC