SOURCE :- BBC NEWS

وراٹ کوہلی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ایک گھنٹہ قبل

دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین انڈین بلے باز وراٹ کوہلی کے نہ صرف نام اور کھیل سے بخوبی واقف ہیں بلکہ ان سے متعلق چھوٹی سے چھوٹی بات بھی ان کی نظروں سے اوجھل نہیں رہتی۔

چنانچہ 22 مارچ کو کولکتہ کے تاریخی ایڈن گارڈنز میں آئی پی ایل کے 18ویں سیزن کے آغاز سے قبل ہی وراٹ کوہلی کا ایک اشتہار انڈین ٹی وی چینلز پر نظر آ رہا تھا جس میں وہ جہاں بھی جاتے ہیں انھیں 18 نمبر ہی نظر آتا ہے جو کہ ان کی جرسی کا بھی نمبر ہے۔

ایڈن گارڈنز میں رواں سیزن کا پہلا میچ سابق آئی پی ایل چیمپیئن کولکتہ نائٹ رائڈرز (کے کے آر) اور رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کے درمیان تھا اور کوہلی نے پہلے ہی میچ میں سب سے زیادہ سکور کر کے یہ بتا دیا تھا کہ اس بار آئی پی ایل ان کے نام رہے گی اور اب 10 میچوں میں وہ اس ٹورنامنٹ کے ٹاپ سکورر ہیں۔

خیال رہے کہ ان کی ٹیم آر سی بی کبھی آئی پی ایل نہیں جیت پائی ہے۔

کوہلی کی جرسی نمبر 18

،تصویر کا ذریعہGetty Images

’اورینج کیپ‘

آئی پی ایل میں جو کھلاڑی سب سے زیادہ رنز بناتا ہے اسے ’اورینج کیپ‘ یعنی نارنجی رنگ کی ٹوپی سے نوازا جاتا ہے اور ٹورنامنٹ کے درمیان یہ ٹوپی ایک سر سے دوسرے سر منتقل ہوتی رہتی ہے۔ اسی طرح جو بولر سب سے زیادہ وکٹیں لیتا ہے اس کے سر ’پرپل‘ یعنی ارغوانی کیپ ہوتی ہے۔ یہ ٹوپی ابھی آر سی بی کے آسٹریلین بولر جوش ہیزل وڈ کے پاس ہے۔

اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو اب تک آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر کے سر اورینج کیپ تین سیزن میں رہی ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کے بیٹسمین ’یونیورس باس‘ کرس گیل کے سر دو بار رہی ہے جبکہ شان مارش، تنڈولکر اور کوہلی کے سر ایک ایک بار رہی ہے جب انھوں نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔

رواں سیزن کے پہلے ہی میچ میں کوہلی نے سب سے زیادہ 59 رنز بنا کر یہ ٹوپی حاصل کی تھی۔ لیکن پھر اس ٹوپی کے حقدار بدلتے رہے۔

کوہلی کے سر اورینج کیپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

10 میچ کھیلنے کے بعد ایک بار پھر یہ ٹوپی گذشتہ رات وراٹ کوہلی کے سر سجی جب انھوں نے اس سیزن میں دہلی کے خلاف ارون جیٹلی سٹیڈیم میں اپنی چھٹی نصف سنچری سکور کی۔

آئی پی ایل کے نصف سے زیادہ میچز ہو چکے ہیں اور دوسری بار کوہلی کی ٹیم آر سی بی ان کے مستقل رنز سکور کرنے کی وجہ سے سر فہرست ہے۔ اس نے 10 میچز میں سات جیت کے ساتھ 14 پوائنٹس حاصل کیے ہیں۔

آر سی بی کو شروع سے ہی کوہلی کی خدمات حاصل ہیں لیکن ان کی ٹیم کوہلی کی قیادت میں بھی کبھی ٹرافی نہ جیت سکی۔

کولکتہ میں کوہلی کے پرستار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

سب سے زیادہ رنز اور سنچریاں

2016 میں جب کوہلی نے چار سنچریوں کی بدولت 973 رنز سکور کیے تھے جو کہ آج تک ایک سیزن میں کسی بھی بیٹر کا سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ ہے تو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ یہ ٹورنامنٹ جیت لیں گے لیکن فائنل میں ان کی ٹیم ڈیوڈ وارنر کی حیدرآباد سے ہار گئی۔

سوشل میڈیا پر کوہلی کا ٹرینڈ کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اورینج کیپ کے ساتھ ان کی خوب پذیرائی ہو رہی ہے۔

اگرچہ اب وہ آر سی بی کے کپتان نہیں ہیں تاہم وہ واحد کھلاڑی ہیں جنھوں نے اب تک منعقد ہونے والے ہر سیزن میں آر سی بی کی نمائندگی کی ہے۔

یہ اعزاز کسی دوسرے کھلاڑی، یہاں تک کہ مہیندر سنگھ دھونی کو بھی حاصل نہیں کہ انھوں نے مستقل ایک ہی ٹیم کی نمائندگی کی ہو۔

کوہلی کے بعد ممبئی انڈینز کے سوریہ کمار یادو ہیں جنھوں نے اب تک 10 اننگز میں 427 رنز بنائے ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر نوجوان کھلاڑی سائی سودرشن ہیں جنھوں نے آٹھ اننگز میں 417 رنز بنائے ہیں۔ دو دن قبل تک اورینج کیپ نوجوان کھلاڑی سودرشن کے سر پر ہی نظر آ رہی تھی۔

جب میچ پریزینٹیشن سے قبل وراٹ کوہلی سے پوچھا گيا کہ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ان کے دماغ میں کیا ہوتا ہے تو انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہدف ہوتا اور پھر پچ کنڈیشن ہوتی ہے۔

اس کے بعد ان کے ذہن میں یہ خیال ہوتا ہے کہ ’کون سے بولر کو مارنا مشکل ہوگا‘ اور اس طرح سے وہ اپنی حکمت عملی تیار کرتے ہیں اور وہ سنگلز اور ڈبلز لینا بند نہیں کرتے، پارٹنرشپ بنانے پر توجہ دیتے ہیں اور سٹرائیک روٹیٹ کرتے رہتے ہیں تاکہ سکور بورڈ رکے نہیں اور درمیان میں باؤنڈریز بھی لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔

کوہلی

،تصویر کا ذریعہsocial media

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

واضح رہے کہ اس سیزن میں ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے ابھی تک آر سی بی کوئی میچ نہیں ہاری ہے۔ ویسے بھی وراٹ کوہلی کو ہدف کا تعاقب کرنے اور جیت حاصل کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ انھیں ’چیز ماسٹر‘ کہا جاتا ہے۔

کوہلی کے ایک مداح نے لکھا کہ ’36 سال کے شخص جو انٹرنیشنل ٹی 20 سے سبکدوش ہو چکے ہیں آج بھی نوجوانوں کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں اور اورینج کیپ حاصل کر رکھی ہے۔ یہ سب کے بس کی بات نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم انھیں دنیائے کرکٹ کا بادشاہ کہتے ہیں۔‘

وراٹ کوہلی نے جس طرح دہلی کی ٹیم کے کپتان کے ایل راہل سے کہا کہ ’یہ میرا گراؤنڈ ہے‘، اس پر بھی لوگ باتیں کر رہے ہیں۔ اگرچہ آر سی بی کا گراؤنڈ بنگلور ہے لیکن وراٹ دہلی سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے یہ ان کا پہلا ہوم گراؤنڈ ہے۔

سائی رام گپتا نامی ایک صارف نے لکھا: ’چنائی سپر کنگز کو چیپوک میں ہرایا، ممبئی انڈینز کو وانکھیڑے میں، کے کے آر کو ایڈن گارڈنز میں، راجستھان رائلز کو جے پور میں، پنجاب کنگز کو چندی گڑھ میں اور دہلی کو ارون جیٹیلی سٹیڈیم دہلی میں شکست سے دو چار کیا۔ آر سی بی 2025 کے آئی پی ایل میں سر چڑھ کر بول رہی ہے۔‘

اورینج کیپ کی دوڑ میں کون کہاں ہے

،تصویر کا ذریعہsocial media

ایک صارف نے لکھا کہ وراٹ پہلے کھلاڑی ہیں جنھوں نے 11 مختلف سیزن میں 400 سے زیادہ رنز سکور کیے۔ خیال رہے کہ وراٹ کوہلی آئی پی ایل میں اب تک سب سے زیادہ رنز اور سنچری بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ انھوں نے اب تک آٹھ ہزار سے زیادہ رنز اور آٹھ سنچریاں بنائی ہیں۔ جبکہ ان کے بعد روہت شرما ہیں جنھوں نے ان سے زیادہ میچز کھیل کر ان سے تقریبا ڈیڑھ ہزار رنز کم بنائے ہیں۔

آئی پی ایل میں کل 74 میچز ہونے ہیں جن میں سے 46 ہو چکے ہیں۔ آر سی بی 14 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست، جبکہ گجرات ٹائٹنز، ممبئی انڈینز اور دہلی کیپیٹلز 12- 12 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

دھونی کی ٹیم آخری نمبر پر ہے اور اس کا پلے آف کے لیے کوالیفائی کرنا ناممکن تو نہیں لیکن محال ضرور ہے کیونکہ اس نے نو میچز میں سے صرف دو جیتے جبکہ سات میں اسے شکست کا سامنا رہا۔ دفا‏عی چیمپیئن شاہ رخ خان کی ٹیم کے کے آر سات پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔

SOURCE : BBC