SOURCE :- BBC NEWS

سعود شکیل

،تصویر کا ذریعہPCB

ایک منٹ قبل

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی لڑکھڑاتی بیٹنگ کو محمد رضوان اور سعود شکیل نے نہ صرف سنبھال لیا بلکہ 64 رنز پر چار وکٹیں گنوانے والی پاکستانی ٹیم کا پہلے دن کھیل کے اختتام پر سور چار وکٹوں کے نقصان پر 143 رنز تھا۔

ملتان میں جاری اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

پاکستانی ٹیم کو پہلا نقصان اس وقت ہوا جب آج اپنا ڈیبیو کرنے والے بلے باز محمد ہریرہ صرف چھ رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

اس کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود صرف 11 رنز بنا کر پویلین واپس چلے گئے۔ ان کے بعد آنے والے کامران غلام صرف پانچ جبکہ سابق کپتان بابر اعظم بالترتیب آٹھ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اس صورتحال میں ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستانی ٹیم آج پہلے دن ہی آؤٹ ہو جائے گی تاہم پھر محمد رضوان اور سعود شکیل نے پاکستانی بیٹنگ کو سہارا دیا۔

محمد رضوان اور سعود شکیل نے 97 رنز کی پارٹنر شپ قائم کر کے نہ صرف اپنی ٹیم کو مشکلات سے نکالا بلکہ دونوں کھلاڑیوں نے نصف سنچریاں بھی بنائیں۔

محمد رضوان اور سعود شکیل

،تصویر کا ذریعہPCB

پہلے دن کھیل کے اختتام پر پاکستان کا سکور 143 تھا جبکہ محمد رضوان اور سعود شکیل کریز پر موجود تھے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے بولر جیڈن سیلز نے تین پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1

Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

سعود شکیل کا موازنہ جنوبی افریقہ کے کپتان سے

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

سوشل میڈیا پر صارفین جہاں ملتان میں دھند والے موسم کے بارے میں بات کرتے نظر آئے وہیں کئی صارفین نے پاکستانی ٹیم کو مشکلات سے نکالنے پر محمد رضوان اور سعود شکیل کی تعریف کی۔

شاہ زیب علی نے محمد رضوان کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان کے وکٹ کیپر نے انتہائی مشکل حالات میں کم بیک کیا۔‘

انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’ملتان میں محمد رضوان کی ٹیسٹ میچ کی گیارہویں نصف سنچری۔‘

فرید خان نے لکھا کہ ’بری لائٹ کی وجہ سے ملتان میں کھیل رکا لیکن پاکستان کا ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا شاندار کم بیک ہے۔‘

سی نامی صارف سعود شکیل کی تعریف کرتی نظر آئیں۔ انھوں نے لکھا کہ اپنے ڈیبیو کے بعد سے سعود شکیل نے پاکستانی ٹیم کو کئی بار مشکل سے باہر نکالا۔ وہ تمام داد و تحسین کے حقدار ہیں۔‘

ایک اور صارف نے سعود شکیل کا موازنہ جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا بموما سے کیا۔ اسامہ نے لکھا کہ ’سعود سکیل ٹیسٹ کرکٹ کے نئے بموما ہیں۔ ان کا مزاج، سپن اور فاسٹ بولنگ کے خلاف دفاع انتہائی حیرت انگیز ہے۔‘

کئی صارفین سعود شکیل کو اس بات پر بھی داد دیتے نظر آئے کے انھوں نے اس قدر پریشر والی صورتحال میں نہ صرف پاکستانی ٹیم کو سنبھالا بلکہ نصف سنچری بھی بنائی۔

میچ شروع ہونے سے قبل سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ ملتان میں ٹیسٹ سیریز کروانے کے پی سی بی کے فیصلے پر بھی سوال اٹھاتے نظر آئے۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2

Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

عبدالوحید پیرزادہ نے لکھا کہ ’یہ جانتے ہوئے کہ پنجاب میں موسم سرما کے دوران دھند رہے گی، پاکستان اور ویسٹ انڈیز ٹیسٹ سیریز کے لیے ملتان کو کیوں چنا گیا۔‘

واضح رہے کہ ملتان میں کھیلے جانے والے میچ میں ٹاس صبح نو بجے ہونا تھا اور میچ کا آغاز ساڑھے نو بجے متوقع تھا تاہم شہر میں دھند کے باعث میچ کا آغاز تاخیر کا شکار ہوا۔

اعظم جمیل نے اس بارے میں طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’راولپنڈی اور کراچی میں کوئی دھند نہیں لیکن لاہور اور ملتان میں شدید دھند ہے۔ ذرا سوچیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کس وینیو کا انتخاب کرے گا۔‘

تاہم یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ نیشنل سٹیڈیم کراچی اور قذافی سٹیڈیم لاہور کی تعمیر نو کا کام جاری ہے اور اسی وجہ سے پی سی بی کو یہ میچ ملتان میں منعقد کروائے گئے تھے۔

SOURCE : BBC