SOURCE :- BBC NEWS

کار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, ترہب اصغر
  • عہدہ, بی بی سی اردو، لاہور
  • ایک گھنٹہ قبل

پاکستان کے صوبہ پنجاب نے اپنے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ایک ترمیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت پنجاب کے رہائشیوں پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور دیگر صوبوں (سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان) میں اپنی گاڑیوں کو رجسٹر کروانے پر پابندی ہو گی۔

پنجاب کی صوبائی کابینہ نے اس ترمیم کی منظوری کچھ دن قبل دی تھی، تاہم اسے قانون کی شکل دینے کے لیے اب صوبائی اسمبلی کی منظوری درکار ہو گی۔

پنجاب کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سیکریٹری مسعود مختار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگر کوئی شخص پنجاب میں کما رہا ہے یا پنجاب میں رہ کر معاشی ترقی کر رہا ہے تو اُس آمدن سے خریدی گئی گاڑی کو یہاں (پنجاب) ہی میں رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔‘

اس سے قبل محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ایک سینیئر افسر نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ پنجاب کابینہ سے اس ترمیم کی منظوری سے قبل وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو اس حوالے سے ایک بریفنگ بھی دی گئی تھی۔

اس بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب کے شہریوں کی جانب سے اسلام آباد یا دیگر صوبوں میں گاڑیاں رجسٹر کروانے کے سبب پنجاب کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مسعود مختار کا کہنا ہے کہ اس ترمیم کو قانون کی شکل دینے کے لیے صوبائی اسمبلی کی منظوری درکار ہے جس میں وقت لگ سکتا ہے۔

اُن کے مطابق قانون کی شکل اختیار کر لینے کے بعد ’اس قانون پر عوامی آگاہی کے ذریعے عملدرآمد کروایا جائے گا اور ابتدا میں نہ تو کوئی جُرمانہ اور نہ ہی کریک ڈاؤن کی تجویز زیر غور ہو گی۔‘

پنجاب

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انھوں نے کہا کہ ’ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم یہ کہیں کہ جو گاڑی پنجاب میں رجسٹر نہیں ہے اسے ہم یہاں سے گزرنے ہی نہیں دیں گے۔‘

انھوں نے یہ بات بھی واضح کی کہ نئے قانون کا اطلاق ماضی میں دیگر صوبوں اور اسلام آباد میں رجسٹر شدہ گاڑیوں پر نہیں ہو گا۔

مجوزہ ترمیم میں مزید کیا کہا گیا ہے؟

مجوزہ ترمیم میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب میں گاڑیوں کے مالکان آئندہ پنجاب کے کسی بھی ضلع میں اپنی گاڑیاں رجسٹر کروا سکیں گے۔ یاد رہے کہ فی الحال یہ شرط عائد ہے کہ مالکان اس ہی ضلع میں اپنی گاڑی رجسٹر کروا سکتے ہیں جس کے وہ رہائشی ہیں۔

اس ضمن میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ’مجوزہ ترمیم کے تحت گاڑیوں کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی۔‘

اس پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 ایک صوبائی قانون ہے جس کے تحت ہر صوبے کا رہائشی صرف اپنے ہی صوبے میں گاڑی رجسٹر کروانے کا مجاز ہے۔‘

پنجاب کے لوگ اسلام آباد میں گاڑی رجسٹر کروانے کو کیوں ترجیح دیتے ہیں؟

کار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

محمد عدنان پنجاب کے رہائشی ہیں جن کے زیر استعمال گاڑی اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہے۔

اُن کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد میں رجسٹرڈ شدہ گاڑی پنجاب یا پاکستان کے دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ شدہ گاڑی کے مقابلے میں مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں پنجاب میں موٹر رجسٹریشن کی فیس زیادہ ہے جس کے سبب چند افراد صوبے میں گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں کرواتے۔

محمد عدنان کے مطابق ’اگر پنجاب کا ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ بھی دیگر صوبوں اور اسلام آباد کی طرح رجسٹریشن ٹیکس میں کمی کرے اور سہولیات فراہم کرے تو لوگ وہاں بھی اپنی گاڑیاں رجسٹر کروائیں گے۔‘

اسلام آباد میں کار ڈیلر ایسوسی ایشن سے منسلک شاہد ملک کہتے ہیں کہ ’یہ ٹرینڈ بہت عام ہے کہ دیگر صوبوں کے لوگ اپنی گاڑیاں اسلام آباد میں رجسٹرڈ کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ یہ عمل گاڑی کی فروخت کے وقت فائدہ دیتا ہے کیونکہ صرف اسلام آباد کی نمبر پلیٹ ہونے کی وجہ سے گاڑی کی قیمت میں چند ہزار کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

کراچی میں آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ایچ ایم شہزاد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور اسلام آباد کے مقابلے میں پنجاب میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کافی مہنگی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یوں سمجھ لیں کہ جو گاڑی کراچی میں 24 یا 25 ہزار میں رجسٹر ہوتی ہے اور اسلام آباد میں 32 ہزار میں ہوتی ہے جبکہ وہی گاڑی پنجاب میں 40 ہزار تک میں رجسٹر ہوتی ہے۔‘

تاہم انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بڑی گاڑیوں پر لگژری ٹیکس لگتا ہے جو کہ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔

کار ڈیلرز ایسوسی ایشن کے شاہد ملک بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’اگر ہم 2700 سی سی پراڈو کی بات کریں تو صرف اس کی رجسٹریشن اسلام آباد میں پنجاب کے مقابلے میں 20 لاکھ روپے مہنگی ہے۔‘

SOURCE : BBC