SOURCE :- BBC NEWS

صدر بائیڈن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی صدر جو بائیڈن نے نائب صدر کملا ہیرس اور وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’جلد ہی یرغمالی اپنے گھروں میں خاندان والوں کے ساتھ ہوں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ معاہدے میں مکمل جنگ بندی، اسرائیلی فوجوں کے غزہ سے انخلا اور حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ اسرائیل بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں فلسطینی اپنے علاقوں میں اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے اور غزہ کی پٹی پر انسانی امداد کی فراہمی بڑھائی جائے گی۔

وہ کہتے ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں دوسرے مرحلے میں جنگ کے مکمل خاتمے کے حوالے سے ضروری تیاروں پر بات ہو گی۔ اگر یہ مذاکرات چھ ہفتوں سے زیادہ عرصے تک جاری رہتے ہیں تو جنگ بندی جاری رہے گی۔

صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ تیسرے مرحلے میں بقیہ یرغمالیوں کو اپنے خاندانوں تک پہنچانا ہو گا اور غزہ میں تعمیر نو کا کام شروع ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے تک پہنچنا ’آسان نہیں تھا اور ان کے تجربے کے مطابق یہ سب سے مشکل مذاکرات میں سے ایک تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایران گذشتہ دہائیوں کے مقابلے میں خاصا کمزور ہے اور حزب اللہ بھی ’بری طرح کمزور ہو چکا ہے۔‘

بائیڈن کا کہنا تھا کہ 15 ماہ کی جنگ کے بعد حماس کے سینیئر رہنما ہلاک ہو چکے ہیں، ہزاروں جنگجو بھی مارے گئے ہیں اور اب یہ آپریشنل اعتبار سے کمزور ہو چکی ہے اس لیے اس نے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی اور صدر ٹرمپ کی ٹیم نے ’ایک ٹیم‘ کے طور پر ان مذاکرات میں کردار ادا کیا ہے۔

SOURCE : BBC