SOURCE :- BBC NEWS

یوگا، پاکستان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, پیٹر سوباڈا
  • عہدہ, کارڈیالوجی پروفیسر
  • 11 منٹ قبل

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ورزش آپ کی قلبی صحت کے لیے اچھی ہے۔ روازنہ ورزش کرنے سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول قابو میں رہتا ہے اور اس سے ہارٹ اٹیک کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

لیکن اکثر ورزش کے لیے وقت نکالنا اور خود میں ہمت پیدا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہاں یہ سوال اُٹھتا ہے کہ کم سے کم کتنا وقت ورزش کر کے صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے؟ اس سوال کے جواب کا انحصار اس بات ہر ہے کہ اس وقت آپ کی فٹنس کا معیار کیا ہے؟

یہاں اچھی خبر یہ ہے کہ: آپ کی فٹنس کا معیار جتنا خراب ہوگا آپ کو اتنی ہی جلدی ورزش کے فوائد نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔

اگر آپ کی جسمانی صحت زیادہ بدحالی کا شکار ہے تو آپ ہلکی پھلکی ورزش کرکے بھی اپنے دِل کی صحت کو بہتر کر سکتے ہیں۔ اگر آپ بالکل ورزش نہیں کرتے اور اس کے بعد آپ ہفتے میں صرف دو مرتبہ سائیکل چلا لیتے ہیں یا چہل قدمی کر لیتے ہیں تو دل کی بیماری سے آپ کی موت ہونے کے امکانات 20 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔

لیکن جیسے جیسے آپ فِٹ ہوتے رہیں آپ ورزش کا دورانیہ بڑھانا پڑے گا کیونکہ دل کی صحت جیسے بڑھتی ہے ویسے ہی یہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔

ورزش

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اگر خراب فِٹنس کا حامل شخص ہفتے میں ورزش کے دورانیے کو چار گھنٹوں تک بڑھا لیتا ہے تو اسے دل کا عارضہ لاحق ہونے کے امکانات مزید 10 فیصد کم ہوجاتے ہیں۔

لیکن ورزش کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کا دورانیہ ہفتے میں تقریباً چار سے چھ گھنٹے تک بڑھائیں۔

ایک تحقیق کے دوران خراب جسمانی فِٹنس کے حامل کچھ افراد کو میراتھن کے لیے ٹریننگ دی گئی تھی اور اس مشق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ جب لوگ ایک ہفتے میں اپنی ورزش کے دورانیے کو سات سے نو گھنٹے تک بڑھا لیتے ہیں تو ان کے دِل کی صحت میں مثبت تبدیلی آنے لگتی ہے۔

اس ٹریننگ میں شامل افراد کے دل کے پٹھے بھی بڑے ہوئے تھے حبکہ ان کے دل کے خانوں کے حجم میں بھی اضافہ ہوا تھا۔

دل بھی انسانی جسم کے دیگر اعضا کی طرح ہوتا ہے۔ اگر اسے ورزش کے ذریعے ٹرین کیا جائے اس کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے۔ ورزش کی ابتدا کے بعد ایسی مثبت تبدیلیاں آنے میں تقریباً تین مہینے لگ جاتے ہیں۔

حالانکہ ورزش کے دورانیے کو بڑھانے سے دل کی بیماریوں کے امکانات مزید کم نہیں ہوتے لیکن دل کی حالت بہتر ہونے سے آپ کے جسم کی مجموعی فِٹنس بہتر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

ورزش

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پہلے سمجھا جاتا تھا کہ ایسی مثبت تبدیلیاں صرف کھلاڑیوں میں ہی دیکھی جا سکتی ہیں لیکن اس تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ جو شخص عزم کے ساتھ ورزش کرتا ہے وہ نہ صرف دل کی صحت بہتر کرسکتا ہے بلکہ ان کا دل بھی بالکل ویسا ہی ہوجاتا ہے جیسا کسی فِٹ کھلاڑی کو ہوتا ہے۔

اگر آپ دل کی فِٹنس کو بہتر بنانے کے لیے ہفتے میں ایک یا دو گھنٹے ورزش کرتے ہیں تو شاید کچھ ایسا ہوجائے جس کی آپ کو امید بھی نہ ہو۔ شاید آپ اس سے لُطف اندوز ہونے لگیں۔

ہفتے میں چار گھنٹے کی ورزش سے آپ کے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے لیکن اگر آپ اس سے لُطف اندوز ہوتے ہیں تو شاید اس کے دورانیے میں خود اضافہ کرلیں۔

ورزش میں شدت

کبھی ورزش نہ کرنے والے کے لیے اس کام کے لیے ہفتے میں چار گھنٹے نکالنا مشکل ہو سکتا ہے، وہ تب جب آپ کے پاس فارف وقت کی کمی ہو۔ یہی وہ لمحہ ہے جس ورزش کی شدت اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔

اگر آپ اپنے دل کو بیماریوں کے خطرات سے بچانا چاہتے ہیں تو آپ کو پسینہ بہانا پڑے گا۔ ورزش میں شدت اختیار کرنا ایک آسان طریقہ ہے زیادہ فوائد حاصل کرنے کا۔

یہ 20 منٹ کی ورزش ہوتی ہے جس میں آپ 30 سے 60 سیکنڈ کے دورانیے کے لیے مختلف مشقیں کرتے ہیں اور درمیان میں مختصر وقفہ لیتے رہتے ہیں۔

آپ کی ورزش کے دورانیے کے کم ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر آپ ورزش میں زیادہ جان لگا رہے ہیں تو کچھ ہفتوں کے بعد آپ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔

تاہم اگر آپ پہلے سے کسی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں تو آپ کو تھوڑا محتاط بھی رہنا پڑ سکتا ہے۔ دل کی جنیاتی بیماریاں، دل کی نسوں کا سُکڑ جانا یا دل کے پٹھوں پر سوجن آ جانا ایسے عارضات ہیں جن میں ماہرینِ صحت ورزش نہ کرنے ک مشورہ دیتے ہیں۔

ان عارضوں میں مبتلا اشخاص کو صرف ہلکی پھلکی ورزش ہی کرنی چاہیے کیونکہ یہ بھی ان کے لیے فائدہ مند ہو گی۔

ورزش

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اگر ہفتے کے عام دنوں میں آپ کے لیے ورزش کا وقت نکالنا مشکل ہے تو آپ چھٹی والے دن ورزش کر سکتے ہیں۔ ایک تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ہفتے میں ایک یا دو دن ورزش کرنے والے 37 ہزار لوگوں کی دل کی صحت میں بھی نمایاں فرق آیا تھا۔

اگر آپ ایک سُست شخص ہیں جو اپنی دل کی فِٹنس کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے سادہ سا پیغام ہے: ورزش کا کم سے کم دورانیہ بھی آپ کی صحت میں کوئی بڑی مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔

SOURCE : BBC