SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, اعظم خان
- عہدہ, بی بی سی اردو اسلام آباد
-
ایک گھنٹہ قبل
حکومتِ پاکستان نے بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد بطور پاکستان ایئرفورس کے سربراہ اپنی خدمات جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق ان اہم فیصلوں کی منظوری منگل کے دن وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پیشرفت پاکستان اور انڈیا کی درمیان چار روزہ تنازع کے بعد سامنے آئی ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے معرکہ حق، آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شِکست دینے پر جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی گئی ہے۔‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے قرار دیا کہ ’چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے مثالی جرات اور عزم کے ساتھ پاکستان فوج کی قیادت کی اور مسلح افواج کی جنگی حکمتِ عملی اور کاوشوں کو بھرپور طریقے سے ہم آہنگ کیا۔ اور آرمی چیف کی بے مثال قیادت کی بدولت پاکستان کو معرکہ حق میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی۔‘
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اُن (عاصم منیر) کی شاندار عسکری قیادت، جرات، اور بہادری، پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے اور دشمن کے مقابلے میں دلیرانہ دفاع کے اعتراف میں، جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کابینہ نے منظور کر لی ہے۔‘
اس ضمن میں وزیر اعظم آفس کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ ’وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کرکے انھیں اس فیصلے کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔‘
بیان کے مطابق ’حکومت نے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت پوری ہونے پر ان کی خدمات کو جاری رکھنے کا بھی متفقہ فیصلہ بھی کیا ہے۔‘
وفاقی کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ’افواج پاکستان کے افسران و جوان اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو آپریشن بنیان مرصوص کے دوران ان کی خدمات کے اعتراف میں اعلیٰ سرکاری ایورڈز سے نوازا جائے گا۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
’یہ اعزاز قوم کی امانت ہے‘: فیلڈ مارشل عاصم منیر
وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والے بیان کے بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں جنرل عاصم منیر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’یہ اعزاز پوری قوم، افواجِ پاکستان، خاص کر سول اور ملٹری شہدا اور غازیوں کے نام وقف کرتا ہوں۔‘
آئی ایس پی آر کی جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے مزید کہا کہ ’صدر پاکستان، وزیرِ اعظم اور کابینہ کے اعتماد کا شکر گزار ہوں۔ یہ اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کے لیے لاکھوں عاصم بھی قربان ہیں۔ یہ انفرادی نہیں بلکہ افواجِ پاکستان اور پوری قوم کے لیے اعزاز ہے۔‘
اب اہم سوال تو یہی ہے کہ یہ عہدہ کیا ہوتا ہے اور اس حکومتی فیصلے کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images
فیلڈ مارشل کیا ہوتا ہے؟

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
جنرل عاصم منیر تو پہلے ہی فوج کے سب سے اعلی عہدے پر فائز ہیں تو یہ فیلڈ مارشل کا عہدہ کیا ہے؟ بی بی سی نے اس حوالے سے فوج کے سابق اعلی افسران اور دفاعی امور کے ماہرین سے بات کی ہے۔
سابق لیفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ’دراصل فیلڈ مارشل کا رینک ایک فائیو سٹار جرنیل کا رینک ہوتا ہے اور یہ حکومت کی جانب سے فوج کے سربراہ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔‘
یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں جنرل ایوب خان وہ واحد آرمی چیف تھے جنھیں یہ عہدہ اس وقت دیا گیا تھا جب وہ ملک کے صدر بھی تھے۔
سابق لیفٹینینٹ جنرل خالد نعیم لودھی کے مطابق ’ایوب خان نے ملک میں مارشل لا نافذ کیا اور خود ہی اپنے آپ کو فیلڈ مارشل بھی بنا دیا جبکہ عاصم منیر کو حکومت نے یہ عہدہ دیا ہے۔‘
امریکہ، نیٹو ممالک کی افواج اور برطانیہ میں فوج کے سربراہان بھی پاکستان کی طرح فور سٹار جرنیل ہوتے ہیں۔ ان افواج میں بھی بری افواج کے سربراہوں کو فیلڈ مارشل کے عہدے دینے کی مثالیں سامنے آتی رہی ہیں۔
پاکستان فوج کے ایک سابق افسر کے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ’فیلڈ مارشل کے عہدے سے افسر کو مزید اختیارات یا مراعات تو نہیں ملتیں مگر یہ ان کی ملک کے لیے خدمات کو سراہنے کا ایک ذریعہ ہوتا ہے۔‘
یاد رہے کہ پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا میں اب تک دو فیلڈ مارشل اور ایک ’مارشل‘ رہ چکے ہیں۔ انڈیا نے 1973 میں پہلی بار فیلڈ مارشل کا عہدہ چیف آف آرمی سٹاف سیم مانیکشا کو دیا جو پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ میں بری فوج کے سربراہ تھے۔
انڈین فوج کے جنرل کے ایم کریاپا، جو ملک کی بری فوج کے دوسرے کمانڈر ان چیف تھے، کو ریٹائرمنٹ کے کئی سال بعد فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 1965 کی انڈیا اور پاکستان کی جنگ کے دوران انڈین فضائیہ کے چیف آف ایئر سٹاف ارجن سنگھ کو بھی بعد میں مارشل کا عہدہ دیا گیا تھا جو فائیو سٹار رینک کے برابر ہے۔
پاکستان کے ایک اور ہمسائیہ ملک، افغانستان میں بھی دو شخصیات کو ماضی میں مارشل کا عہدہ دیا جا چکا ہے۔ ان میں سے ایک افغانستان کے سابق نائب صدر اور فوجی افسر عبدالرشید دوستم ہیں جبکہ دوسری شخصیت سابق نائب صدر اور وزیر دفاع محمد قاسم فہیم تھے۔
سابق لیفٹیننٹ جنرل خالد نعیم لودھی کے مطابق ’فیلڈ مارشل فوج میں سے بڑا عہدہ ہوتا ہے۔‘ ان کے مطابق ہر ملک اپنی ضروریات کے مطابق اس عہدے کی حدود کا تعین کرتا ہے۔ ان کی رائے میں ’اب حکومت نے یہ بتانا ہے کہ وہ عاصم منیر سے مزید کیا کام لینا چاہتی ہے۔‘
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ’جنگ جیسی صورتحال میں بڑی افواج کی سربراہی کرنے والے جنرل کو فیلڈ مارشل کا رینک دیا جاتا ہے جو بنیادی طور پر تینوں افواج کا سربراہ ہوتا ہے۔‘
طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ’جب ایوب خان فیلڈ مارشل بنے تو انھوں نے اس کے فوراً بعد ہی جنرل موسی خان کو آرمی چیف کا عہدہ دے دیا تھا۔‘
جنرل خالد نعیم کے مطابق ’فیلڈ مارشل تاحیات یونیفارم پہن سکتا ہے‘ مگر، ان کے مطابق، انھوں نے ایوب خان کو 1965 کی جنگ کے بعد کبھی یونیفارم میں نہیں دیکھا۔

،تصویر کا ذریعہNIYOGI BOOKS
اس فیصلے کی کیا اہمیت ہے؟
انڈیا سے جنگ بندی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے فوجی جوانوں اور افسران سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ’ہم نے انڈیا سے 1971 کی جنگ کا بدلہ لے لیا ہے۔‘ انھوں نے اس خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ ذاتی طور گواہ ہیں کہ کس طرح فوج کے سربراہ عاصم منیر نے انڈیا کے خلاف ایک کامیاب جنگی حکمت عملی بنائی۔
اس تقریر کے بعد ٹی وی مباحثوں میں بھی یہ چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھیں کہ عاصم منیر کو حکومت فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے سکتی ہے اور ایسا ہی ہوا۔
آرمی کی جیگ (جج ایڈووکیٹ جنرل) برانچ کے سابق افسر کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’عاصم منیر کو اس عہدے پر ترقی دے کر حکومت یہ پیغام دے رہی ہے کہ اس نے مختصر جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اب اس کے فوج کے سربراہ اگر آرمی سے ریٹائر بھی ہو گئے تو پھر بھی وہ اِدھر ہی تاحیات یونیفارم میں اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’سیم مانیکشا نے اندرا گاندھی کو انتہائی درستگی سے بتا دیا تھا کہ کب جنگ چھڑ سکتی ہے اور پھر انڈیا کو کیسے اس جنگ کو اختتام تک لے کر جانا ہے۔‘ ان کی رائے میں ’واقعات میں کچھ مماثلت ہے اور یہاں بھی جنرل عاصم منیر نے وزیراعظم کو اپنی حکمت عملی سے متعلق جو بتایا، بظاہر وہ کر دکھایا۔‘
جنرل خالد نعیم لودھی کی رائے میں ’اب ایک اور فور سٹار جنرل بھی سامنے آ سکے گا اور یوں فوج کے اندر بھی یہ احساس ختم ہو سکے گا کہ فور سٹار بننے کا سفر رُک گیا ہے۔‘
طلعت مسعود کے مطابق ’روایات اور اعزازات سے آگے نکل کر آئین میں جو اختیارات کی تقسیم کی گئی ہے اس پر سختی سے عمل کرنے سے ہی ملکی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔‘
SOURCE : BBC