SOURCE :- BBC NEWS

الکتراز جیل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

37 منٹ قبل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سان فرانسسکو کے گولڈن گیٹ برج کے قریب واقع بدنام زمانہ الکتراز جیل کو دوربارہ کھولنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

انھوں نے اپنی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ گولڈن گیٹ برج کے قریب ایک جزیرے پر واقع بدنام زمانہ سابق جیل کو دوبارہ کھولا جائے اور اس میں توسیع کی جائے۔

اتوار کو اپنی سوشل سائٹ ٹروتھ پر ایک پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’امریکہ ایک عرصے سے شیطانی چکر والے، پرتشدد اور عادی مجرموں سے پریشان ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ الکتراز کو دوبارہ کھولنا ‘قانون کے نفاذ، نظم و نسق اور انصاف کی علامت‘ کے طور پر کام کرے گا۔ یہ جیل کبھی امریکہ کی سخت ترین جیلوں میں سے ایک کے طور پر بدنام تھا۔

یہاں سخت حفاظتی انتظامات تھے، جس کی وجہ سے اسے ‘دی راک’ بھی کہا جاتا تھا۔ اس جیل کو سنہ 1963 میں بند کر دیا گیا جبکہ فی الحال یہ بڑے سیاحتی مقام کے طور پر لوگوں کی کشش کا باعث ہے۔

سرکردہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ تجویز ’سنجیدہ نہیں‘ ہے۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر لکھا کہ ’آج، میں محکمہ انصاف، ایف بی آئی، اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے ساتھ جیل خانوں کے بیورو کو الکتراز کو دوبارہ کھولنے کی ہدایت دے رہا ہوں اور اس میں توسیع اور اس کی دوبارہ تعمیر کی ہدایت دی ہے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ اس جیل میں ’امریکہ کے سفاک ترین اور پرتشدد مجرموں کو رکھا جائے گا۔‘

صدر ٹرمپ دراصل مافیا گینگ کے مبینہ ارکان کو ایل سلواڈور کی جیل بھیجنے کی اپنی پالیسی پرعدالتوں سے متصادم ہیں۔ مارچ میں انھوں نے وینزویلا کے مافیا گینگ کے 200 سے زیادہ مبینہ ارکان کے ایک گروپ کو ایل سلواڈور بھیجا تھا۔ انھوں نے امریکی مجرموں کو بھی غیر ملکی جیلوں میں بھیجنے کی بھی بات کی ہے۔

در حقیقت الکتراز ایک بحری دفاعی قلعہ تھا جسے 20ویں صدی کے اوائل میں فوجی جیل کے طور پر دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔ محکمہ انصاف نے اسے 1930 کی دہائی میں اپنی نگرانی میں لے لیا اور اس نے وفاقی جیل کے نظام سے مجرموں کو وہاں پہنچانا شروع کر دیا۔ اس جیل کے زیادہ مشہور قیدیوں میں بدنام زمانہ گینگسٹر ال کیپون، مکی کوہن اور جارج ‘مشین گن’ کیلی شامل تھے۔

اس جیل نے سنہ 1962 میں بننے والی فلم ‘برڈ مین آف الکتراز’ کی وجہ سے بھی شہرت حاصل کی۔ یہ فلم ‎سزا یافتہ قاتل رابرٹ سٹراؤڈ پر مبنی تھی اور اس میں برٹ لنکاسٹر نے اداکاری کی تھی۔

رابرٹ نے جزیرے پر موجود اس جیل میں عمر قید کی سزا کاٹتے ہوئے پرندوں میں دلچسپی لینی شروع کی آرنیتھولوجسٹ یعنی ماہرعلم طیور بن گئے۔

سنہ 1996 کی فلم ‘دی راک’ کی بھی یہاں فلم بندی کی گئی تھی۔ اس فلم میں شان کونری اور نکولس کیج نے اداکاری کی ہے۔ یہ فلم ایک سابق ایس اے ایس کیپٹن اور ایف بی آئی کیمسٹ کے بارے میں ہے جنھوں نے الکتراز جزیرے سے یرغمالیوں کو بچایا تھا۔

اداکار برٹ لنکاسٹر 1962 میں فلم برڈ مین آف الکتراز کے ایک منظر میں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

فیڈرل بیورو آف جیل کی ویب سائٹ کے مطابق جیل کو اس لیے بند کر دیا گيا کیونکہ وہاں انتظامی کام جاری رکھنا بہت مہنگا تھا۔ اس کا نظم و نسق چلانا کسی بھی دوسرے وفاقی جیل کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ مہنگا تھا، جس کی بڑی وجہ اس جزیرے کا محل وقوع تھا۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ڈیوس سکول آف لاء کے پروفیسر گیبریل جیک چِن نے بی بی سی کو بتایا کہ الکتراز کو ایک فعال جیل بنانے کے لیے بہت زیادہ رقم درکار ہوگی۔

جیک چِن نے کہا کہ وفاقی جیل اپنے قیدیوں کی گنجائش سے تقریباً 25 فیصد کم تعداد جیلوں میں رکھتا ہے اور موجودہ جیلوں میں ‘بہت سارے بستر خالی ہیں۔ لہذا یہ واضح نہیں ہے کہ کیا کسی نئی جیل کی ضرورت بھی ہے۔’

مسٹر چِن نے مزید کہا کہ الکتراز کی ‘ایک سخت جیل کے طور پر شہرت’ ہے اور ٹرمپ یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی انتظامیہ جرائم کے خلاف سخت رویہ اپنانے والی ہے۔

سابق سپیکر نینسی پیلوسی کیلیفورنیا سے آتی ہیں اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔ ضلع الکتراز ان کے حلقے میں شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی یہ تجویز ‘سنجیدہ نہیں’ ہے۔

جبکہ سان فرانسسکو کے ریاستی ڈیموکریٹک سینیٹر سکاٹ وینر نے انسٹاگرام پر اپنی ایک پوسٹ میں ٹرمپ کے اس خیال کو ‘گہری ذہنی پراگندگی’ کہا ہے اور “قانون کی بالادستی پر حملہ’ قرار دیا ہے۔

SOURCE : BBC