SOURCE :- BBC NEWS

faces of war

،تصویر کا ذریعہGetty Images/Screengrab

56 منٹ قبل

سات مئی کو انڈیا کی جانب سے پاکستان میں کیے گئے ’آپریشن سندور‘ کی ابتدائی تفصیلات بتانے کے لیے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں دیگر حکام کے علاوہ انڈین مسلح افواج کی دو خواتین افسران بھی شامل تھیں۔

اس ابتدائی پریس بریفنگ کے بعد یہ سلسلہ نہ صرف انڈیا بلکہ پاکستان کی جانب سے بھی چل نکلا اور گذشتہ پانچ روز کے دوران لگ بھگ روزانہ کی بنیاد پر انڈیا اور پاکستان میں فوجی حکام کی جانب سے اس نوعیت کی پریس بریفنگز اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا رہا جن میں دونوں ممالک کی فوجی ترجمانوں کے علاوہ ان افسران کو بھی سٹیج پر جگہ دی گئی جو فوجی کارروائیوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے رہے۔

ان اہلکاروں میں انڈین بری فوج کی کرنل صوفیہ قریشی ہوں یا انڈین فضائیہ کی ونگ کمانڈر ومیکا سنگھ یا پاکستان ایئرفورس کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری کسی نہ کسی طرح دونوں ممالک کے سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔

اب جبکہ سیز فائر ہو چکا ہے تو دونوں ملکوں میں ’انفارمیشن وارفیئر‘ کے بارے میں بات بھی ہو رہی ہے اور دونوں اطراف سے کی گئی پریس بریفنگز اور دعوؤں کو پرکھا جا رہا ہے۔

اس رپورٹ میں بی بی سی نے ان افسران کے فوجی کریئر کے بارے میں تفصیلات جاننے کی کوشش کی ہے۔

aurangzeb

،تصویر کا ذریعہScreengrab

ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد

پاکستان کی جانب سے منعقد کی گئی پریس بریفنگز میں پاکستانی فضائیہ کی کارروائیوں کی تفصیلات ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد کی جانب سے بتائی جاتی ہیں اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر ان کی بریفنگ سے لیے گئے بہت سے کلپس بھی وائرل ہیں۔

پاکستان ایئرفورس کے ترجمان نے بی بی سی اُردو کی منزہ انوار کو بتایا کہ ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے دسمبر 1992 میں پاکستان ایئر فورس کے جی ڈی (پی) برانچ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

پاکستان ایئرفورس کے ترجمان کے مطابق اپنے کیریئر کے دوران ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے فائٹر سکواڈرن اور ایک آپریشنل ایئربیس کی کمانڈ کی ہے۔ وہ ایئر ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں اسسٹنٹ چیف آف ایئر سٹاف (آپریشنل ریکوائرمنٹس اینڈ ڈویلپمنٹ) کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

فضائیہ کے ترجمان کے مطابق اُن کے پاس چین سے ملٹری آرٹس میں ماسٹرز کی ڈگری اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے نیشنل سکیورٹی اینڈ وار سٹڈیز میں ماسٹرز کی ڈگری ہے۔

ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹنگ سٹاف اور فیکلٹی ممبر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

پاکستان ایئر فورس کے ترجمان کے مطابق انھوں نے سعودی عرب میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس ٹیم کے کمانڈر کے طور پر بھی اپنی خدمات انجام دی ہیں جبکہ وہ ڈی جی پی آر ایئر فورس اور ڈی جی وارفیئر اینڈ سٹریٹیجی کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔

اورنگزیب احمد اِس وقت ایئر ہیڈکوارٹر میں ڈپٹی چیف آف ایئر سٹاف (آپریشنز) کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ماضی میں انھیں ستارہ امتیاز (ملٹری) سے بھی نوازا گیا تھا۔

sophiya

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کرنل صوفیہ قریشی

انڈین ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والی کرنل صوفیہ قریشی انڈین بری فوج کی افسر ہیں اور وہ پہلی مرتبہ خبروں میں سنہ 2016 میں اس وقت آئی تھیں جب انڈیا کے شہر پونے میں کثیر القومی فیلڈ ٹریننگ مشقوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔

‘فورس 18’ کے نام سے ہوئی ان مشقوں میں آسیان پلس ممالک شامل تھے اور انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ انڈیا میں اب تک کی سب سے بڑی زمینی افواج کی مشقیں تھیں۔

ان مشقوں میں شامل 40 فوجیوں پر مشتمل انڈین فوجی دستے کی قیادت سگنل کور کی خاتون افسر لیفٹیننٹ کرنل صوفیہ قریشی نے کی تھی۔ اُس وقت انھیں کثیر القومی مشقوں میں انڈین فوج کی تربیتی ٹیم کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بننے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔

اُس وقت انڈیا کی وزارت دفاع نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اُن کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔

صوفیہ قریشی کا تعلق ریاست گجرات کی ایک فوجی فیملی سے ہے اور اُن کے دادا بھی انڈین فوج میں افسر تھے۔ انھوں نے بائیو کیمسٹری میں پوسٹ گریجویشن کیا ہے۔

وہ چھ سال تک اقوام متحدہ کی امن فوج میں بھی کام کر چکی ہیں اور اسی ذمہ داری کے تحت انھوں نے سنہ 2006 میں کانگو میں بھی وقت گزارا تھا۔ اُس وقت ان کا بنیادی کردار امن آپریشنز میں تربیت سے متعلق تعاون فراہم کرنا تھا۔

ahmed sharif

،تصویر کا ذریعہISPR

احمد شریف چوہدری: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستانی فوج میں شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری سکیورٹی امور پر طویل پریس کانفرنسز کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں اور پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں بھی مسلح افواج کے نمائندوں کی جانب سے دی گئی مشترکہ بریفننگز کی سربراہی وہی کرتے نظر آئے۔

اس دورانیے میں وہ کبھی دفتر خارجہ میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے ساتھ بیٹھے نظر آئے تو کبھی فضائیہ اور بحریہ کے حکام کے ساتھ مختلف آپریشنز کی تفصیلات بتاتے۔

احمد شریف چوہدری کو گذشتہ برس مئی میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی اور وہ دسمبر 2022 سے فوج کے 22ویں ڈی جی آئی ایس پی آر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

ماضی میں وہ ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بھی سربراہ بھی رہے ہیں۔ یہ ادارہ ہتھیاروں کے نظام سمیت سائنسی اور تکنیکی تحقیقات پر کام کرتا ہے۔ جبکہ وہ ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی تعینات رہے۔

جنرل احمد شریف کا تعلق کور آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرز سے ہے اور ای ایم ای کے بہت کم افسران تھری سٹار رینک تک پہنچے ہیں۔

سینیئر صحافی باقر سجاد سید نے بی بی بی سی کو بتایا کہ بطور ڈی جی آئی ایس پی آر تعیناتی سے قبل وہ متعدد جگہوں پر پوسٹ رہے اور آپریشنز کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

wyomika

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ویومیکا سنگھ

آپریشن سندور سے متعلق دی گئی بریفنگ میں شامل دوسری افسر انڈین فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ تھیں۔

ویومیکا سنگھ انڈین فضائیہ میں ہیلی کاپٹر پائلٹ ہیں۔ انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ ہمیشہ سے پائلٹ بننا چاہتی تھیں اور اُن کے نام کا مطلب بھی ‘آسمان سے جڑنے والی’ ہے۔

ویومیکا سنگھ نیشنل کیڈٹ کور یعنی این سی سی سے تعلق رکھتی ہیں اور انھوں نے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ انھوں نے سنہ 2019 میں انڈین ایئر فورس کی فلائنگ برانچ میں بطور پائلٹ مستقل کمیشن حاصل کیا تھا۔

ویومیکا سنگھ 2500 گھنٹے سے زیادہ فلائنگ آورز کا تجربہ رکھتی ہیں۔ اور انڈین فضائیہ کے مطابق وہ جموں کشمیر اور شمال مشرقی انڈیا میں مشکل حالات کے دوران فلائنگ کر چکی ہیں۔

انھوں نے کئی ریسکیو آپریشنز میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے جن میں سے ایک آپریشن نومبر 2020 میں اروناچل پردیش میں کیا گیا تھا۔

SOURCE : BBC