SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہANI
ایک گھنٹہ قبل
پاکستان اور انڈیا کے درمیان پہلگام کے ہلاکت خیز حملے کے بعد سے کشیدگی برقرار ہے اور آئے روز دونوں اطراف سے جارحانہ بیانات دیے جا رہے ہیں۔
جہاں ایک جانب دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اور کشیدگی کا ماحول ہے وہیں انڈیا میں سیاسی حریف بھی اس معاملے پر ایک دوسرے کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔
حال ہی میں انڈیا کی ریاست اترپردیش میں کانگریس کے صدر اجے رائے کی جانب بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے رفال طیارے کے ماڈل پر لیموں اور مرچیں لٹکانے کی ویڈیو منظر عام پر آئی جو اس وقت انڈیا میں زیر بحث ہے۔
دراصل کانگریس رہنما اجے رائے کی جانب سے اتوار کو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ایک ویڈیو میں پہلگام حملے کے بعد بی جے پی کی جانب سے ردِ عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور لوگ متاثر ہو رہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے خریدے گئے نئے رفال طیاروں پر اب تک مرچیں اور لیموں ہی لٹک رہے ہیں۔ وہ اب تک اپنے ہینگرز میں کھڑے ہیں۔
انھوں نے ویڈیو میں بی جے پی حکومت سے سوال کیا کہ ‘وہ کب دہشتگردوں، ان کے حامیوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کریں گے؟’
یاد رہے کہ جب اکتوبر 2019 میں انڈیا نے رفال طیارے خریدے تھے تو اس وقت انڈیا کے دفاع راج ناتھ سنگھ نے طیارے پر ‘شستر پوجا’ یعنی اسلحہ پوجا کی تھی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
انڈین وزیر دفاع نے طیارے پر سِندور سے اوم لکھا، طیارے پر پھول ،ناریل اور لڈو چڑھائے۔ اس کے علاوہ طیارے کے پہیے کے نیچے دو لیموں بھی رکھے گئے تھے۔
خیال رہے کہ راج ناتھ سنگھ کی یہ تصاویر اس وقت سوشل میڈیا پر خاصی وائرل ہوئی تھیں۔
کانگریس رہنما اجے رائے نے اسی تناظر میں مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا پہلگام میں اتنا بڑا واقعہ ہو گیا مگر حکومت اب تک صرف زبانی جمع خرچ ہی کر رہی ہے اور اس سے عملی طور پر کچھ نہیں ہو رہا۔
اجے رائے کی اس ویڈیو کے بعد بی جے پی کے رہنماؤں نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بیان سے پاکستان کی حمایت کرنے کے جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
بی جے پی کے رکنِ پارلیمان نشیکانت دوبے نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ‘اجے رائے کو دیکھیں، اترپردیش میں پاکستان کی حامی کانگریس پارٹی کے صدر جو پاکستانی اخباروں اور چینلز میں ہیڈلائنز بنا رہے ہیں۔ یہ مودی مخالف کانگریس پارٹی کی جانب سے فوج کا مورال کم کرنے کی سازش ہے۔’
بی جے پی کے ایک اور رہنما ترن چگھ نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ‘کانگریس ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انڈیا کی سکیورٹی فورسز کا مورال گرانا چاہتی ہے۔ جس اسلحے کے ذریعے ہمارے فوجی لڑ رہے ہیں اسی پر کانگریس کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔ اس کے ذریعے وہ پاکستان کی حمایت کرنے کے جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہANI

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
اس تنقید کے بعد اپنے بیان کی وضاحت میں اجے رائے نے کہا کہ ان کا مقصد اس بات زور دینا تھا کہ وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ پہلگام حملے کے بعد دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں۔
انھوں نے کہا کہ ‘وقت آ گیا ہے کہ ان لوگوں کو جواب دیا جائے جنھوں نے پہلگام میں ہمارے لوگوں کو ہلاک کیا۔ جب اس وقت کے وزیرِ رفال لینے کے لیے گئے تو انھوں نے اس طیارے کے پہیوں تلے لیموں رکھے اور مرچیں لٹکائیں تھیں۔’
‘میں ان کی آنکھیں کھولنا چاہتا تھا کہ ملک کے عوام دہشتگردی کے خلاف سخت ترین کارروائی چاہتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے اور جو ان کی حمایت کرتے ہیں ان کا خاتمہ کرنا چاہیے۔’
انھوں نے کہا کہ ‘کانگریس شروع سے ہی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ کانگریس حکومت کے ہر اقدام کی حمایت کرے گی۔ ہم جو کہنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ کارروائی کریں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی بات نہ کریں۔’
وہیں انڈیا کی وزیرِ خزانہ نرملا سیتھارامن نے ساتھی وزیر کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اس میں غلط کیا ہے، ہمیں لگتا ہے کہ آپ میں ایسے فیصلے لینے کے لیے جرات ہونی چاہیے۔ یہ انڈین ثقافت کا حصہ ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘آپ اسے ٹھیک نہیں سمجھتے یا آپ کے نزدیک یہ توہم پرستی ہے تو کوئی بات نہیں۔ جنھیں بھروسہ ہوتا ہے وہ کرتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ فرانس کے ساتھ انڈیا کا رفال طیاروں کی خریداری کا معاہدہ متنازع رہا ہے اور انڈیا کی حزب اختلاف مطالبہ کرتی رہی ہے کہ فرانسیسی طیاروں کی خریداری میں مبینہ طور پر اربوں ڈالر کی بدعنوانی پر وزیراعظم نریندر مودی استعفیٰ دیں۔
2010 میں انڈیا کی سابق حکومت نے فرانس سے یہ طیارے خریدنے کا عمل شروع کیا تھا اور2012 سے 2015 تک دونوں کے درمیان بات چیت چل رہی تھی کہ 2015 میں مودی حکومت اقتدار میں آگئی۔ 2016 میں انڈیا نے فرانس کے ساتھ 36 رفال طیاروں کے لیے تقریباً 59 ہزار کروڑ کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

،تصویر کا ذریعہANI
اب اجے رائے کی جانب سے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر انڈیا میں خاصی بحث چھڑ گئی ہے۔
ایک صارف سنجے شرما نے اجے رائے کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ‘اپوزیشن میں موجود کسی بھی شخص کا سوال کرنے کا حق ہے اور موجودہ حکومت ہمیں شرمندہ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔’
ایک انڈین صارف نے لکھا کہ ‘بہت آسان ہے کھلونا طیارے کے ذریعے مذاق اڑانا لیکن کیا اجے رائے یہی بات کرتے اگر ان کا بیٹا بھی یونیفارم میں ہوتا۔ سیاستدانوں کے لیے یہ سب سیاست ہے لیکن فوجیوں اور ان کے گھر والوں کے لیے یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔’
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے تینوں افواج کے سربراہوں کے ساتھ ایک اجلاس میں انھیں پہلگام حملے کا ردِ عمل دینے میں ‘مکمل آپریشنل آزادی’ دے دی تھی۔
پاکستان کی جانب سے متعدد مرتبہ پہلگام حملے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر انڈیا کی جانب سے کسی بھی قسم کا حملہ کیا گیا تو اسے کا جواب دیا جائے گا۔
SOURCE : BBC