SOURCE :- BBC NEWS

پیر کے روز پشاور پولیس لائن میں ہونے والی تقریب کے دوران وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی ڈرون جیمنگ گن پولیس کے حوالے کر رہے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہx/YarMKNiazi

ایک گھنٹہ قبل

جمعے کے روز سوشل میڈیا پر مقامی ذرائع کے حوالے سے کچھ خبریں گردش کرنی شروع ہوئیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ بنوں سے ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ عسکریت پسندوں کے ایک گروہ نے ڈرون شکن بندوق (اینٹی ڈرون گن) حاصل کر لی ہے۔

مقامی ذرائع کے حوالے سے چلنے والی خبروں کے مطابق عسکریت پسند گروہ اتحاد المجاہدین پاکستان کے ارکان نے مبینہ طور پر جو آلات اپنے قبضے میں لیے ہیں وہ ڈرون آپریشنز میں مداخلت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ان تمام تر افواہوں کی بنیاد بظاہر ایک تصویر تھی، جس میں گہرے رنگ کی شلوار قمیض میں ملبوس ایک شخص زمین پر ایک گن کیس نما ڈبا لیے بیٹھا ہے جبکہ ساتھ ہی ایک ٹرائی پوڈ سٹینڈ پر ایک گن نصب ہے۔

تصویر میں دکھائی دینے والی بندوق کے اوپری حصے پر ٹیلی سکوپ نصب ہے جبکہ اس کے پچھلے حصے پر ایک سبز اور سفید رنگ کا لوگو بنا ہوا ہے جو کہ واضح نہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر میں عقب میں دیوار پر ایک سفید رنگ کا جھنڈا آویزاں ہے، جس کے اوپری حصے پر کلمہ جبکہ نیچے تنظیم کا نام لکھا ہوا ہے۔

اس بارے میں تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ یہ تصویر کب کی ہے اور نہ ہی ان دعوؤں کی تصدیق ہو سکی ہے کہ آیا واقعی اس عسکریت پسند گروہ نے اینٹی ڈرون گن حاصل کر لی ہے یا نہیں۔

کیا یہ وہی ہتھیار ہیں جو خیبر پختونخوا پولیس کو دیے گئے تھے؟

تاہم اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین میں ایک نئی بحث چھڑ گئی اور کچھ صارفین سوال اٹھاتے ہوئے نظر آئے کہ یہ جدید ہتھیار کیسے عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگے ہیں؟ جبکہ کئی افراد دعویٰ کرتے ہوئے نظر آئے کہ یہ وہی ہتھیار ہیں جو خیبر پختونخوا حکومت کو دیے گئے ہیں۔

احمد منصور نامی صحافی نے ایکس پر دعویٰ کیا کہ ’خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پولیس کو دیے گئے ڈرون جیمرز دہشت گردوں کے پاس پہنچ گئے ہیں۔‘

انھوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی، جس میں ایک طرف مبینہ عسکریت پسند گروہ کی تصویر تھی جس میں اینٹی ڈرون گن دکھائی دے رہی ہے جبکہ دوسری جانب لگائی گئی تصویر میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی بظاہر اس ہی ڈیزائن کی ایک اینٹی ڈرون گن صوبے کے اعلیٰ پولیس اہلکاروں کے حوالے کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

احمد منصور

،تصویر کا ذریعہX

اس پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تصویر میں وزیرِ اعلی کی جانب سے پولیس کو جو گن دی جا رہی ہے وہ سفراہ ڈرون جیمر ہے، جو چند روز پہلے ہی خیبر پختونخوا پولیس کے حوالی کیا گیا ہے جبکہ ویسی ہی بندوق عسکریت پسندوں کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصویر میں بھی نظر آ رہی ہے۔

کئی صارفین تصویر میں گن کے پچھلے حصے پر نظر آنے والے لوگو (نشان) کے بارے میں دعویٰ کرتے نظر آئے کہ جو جیمرز خیبر پختونخوا حکومت کو دیے گئے تھے ان پر بھی ہو بہو ایسا ہی لوگو بنا ہوا تھا۔

صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ وزارتِ دفاع کے ماتحت ادارے نیشنل الیکرونکس کمپلیکس آف پاکستان یا نیکوپ کا لوگو ہے۔

خیال رہے کہ پیر کے روز پشاور میں پولیس لائن میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے بلٹ پروف گاڑیاں، اسلحہ اور جدید آلات پشاور پولیس کے حکام کے حوالے کیا تھا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس کو دیے گئے جدید اسلحے میں اینٹی ڈرون گن اور اینٹی ڈرون سسٹم بھی شامل تھے۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا نے صحافی احمد منصور کے پوسٹ کی جواب میں لکھا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر بعض اکاؤنٹس کی جانب سے خیبرپختونخوا پولیس کے جدید اینٹی ڈرون اسلحہ کے طالبان کے قبضے میں جانے سے متعلق جو خبریں گردش کر رہی ہیں، وہ سراسر جھوٹ، بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’انسپکٹر جنرل پولیس کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس کا اینٹی ڈرون اسلحہ لاجسٹک سٹور میں محفوظ ہے، لہذا اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔‘

نیشنل الیکرونکس کمپلیکس آف پاکستان

،تصویر کا ذریعہNECOP

خیبر پختونخوا پولیس کے ایکس ہینڈل سے بھی جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کے حوالے کیے گئے جدید اسلحے اور اینٹی ڈرون گنز کی نسبت سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ ’جدید اسلحہ اور اینٹی ڈرون گنز معائنے کے بعد اضلاع کی پولیس کو حوالے کرنے کے مراحل میں ہیں۔‘

سفراہ ڈرون جیمنگ گن

گذشتہ کچھ عرصے کے دوران پاکستان کے سابقہ قبائلی علاقوں اور ضلع بنوں میں کواڈ کاپٹر یا ڈرونز کے ذریعے حملوں کی مسلسل اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ اب شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کے لیے کواڈ کاپٹرز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

رواں سال ستمبر میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار احسان اللہ ٹیپو محسود نے بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا میں شدت پسند سستے چینی کواڈ کاپٹر میں رد و بدل کر کے اور ان میں بارودی مواد نصب کر کے حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

کے پی پولیس ایکس اکاؤنٹ

،تصویر کا ذریعہX

احسان اللہ ٹیپو محسود کے مطابق کالعدم عسکریت پسند تنظیمیں جیسا کہ اتحاد المجاہدین پاکستان اور طالبان کے حافظ گل بہادر گروپ کی جانب سے یہ کواڈ کاپٹر استعمال کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور ان تنظیموں کی جانب سے تھانوں پر حملوں کے بعد ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں۔

سکیورٹی اداروں کی جانب سے ان ڈرون حملوں کو روکنے کے مختلف لائحہ عمل اپنائے جا رہے ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پولیس کو دیے گئے اینٹی ڈرون گنز اور اینٹی ڈرن سسٹم اس ہی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔

سفراہ ڈرون جیمنگ گن ایک ایسا ہی ہتھیار ہے جو ان چھوٹے کمرشل ڈرونز کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ پاکستان کے وزارتِ دفاع کے ماتحت ادارے نیشنل الیکرونکس کمپلیکس آف پاکستان یا نیکوپ کی جانب سے مقامی طور پر تیار کردہ یہ ہتھیار ڈرون جیمنگ کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ آلہ کسی بھی کمرشل ڈرون کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کے بعد وہ ڈرون یہ تو اپنا مشن چھوڑنے پر مجبور ہو جاتا ہے یا اسے لینڈ کرنا پڑ جاتا ہے۔

کامران ٹیسوری

،تصویر کا ذریعہAPP

نیکوپ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق یہ اینٹی ڈرون گن ڈرون اور اس کے کنٹرولر کے درمیان تمام مواصلات کو منقطع کر دیتی ہے۔ اس کے علاوہ گراؤنڈ سے ڈرون کے ذریعے تصاویر اور ویڈیوز حاصل کرنے کا کنٹرول بھی ختم کر دیتی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس گن کی رینج ڈیڑھ کلو میٹر ہے اور ایک بیٹری میں یہ مسلسل 40 منٹ تک استعمال کی جا سکتی ہے اور اس دوران اس سے 70 سے 80 فائربھی کیے جا سکتے ہیں۔

نیکوپ کے مطابق یہ منفی 10 ڈگری سے 55 ڈگری سینٹی گریڈ کے حالات میں کام کر سکتی ہے۔

رواں سال نومبر میں کراچی میں منعقد ہونے والی پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے موقع پر سفراہ ڈرون جیمنگ گن کی نمائش کی گئی تھی۔ نیکوپ نے اس موقع پر یہ گن سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری کو بھی پیش کی تھی۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق دسمبر کے اوائل میں مصر کے دارالحکومت میں ہونے والی ایک اسلحے کی نمائش کے دوران بھی پاکستان کی جانب سے یہ اینٹی ڈرون گن پیش کی گئی تھی۔

SOURCE : BBC