SOURCE :- BBC NEWS

سیٹلائٹ تصاویر

،تصویر کا ذریعہMAXAR

22 منٹ قبل

شمالی کوریا میں ایک بندرگاہ پر پیش آنے والے حادثے اور اس کے نتیجے میں ہوئے نقصان کو پہلی بار سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ حادثہ اس خفیہ ریاست کے سربراہ کم جونگ ان کی موجودگی میں ہوا اور ایک نئے جنگی جہاز کو نقصان پہنچا۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے جمعے کے روز رپورٹ کیا کہ حادثے کے بارے میں تحقیقات شروع ہو گئی ہیں۔

کسی بھی رپورٹ میں شمالی کوریا کے مشرقی شہر چونگجن میں جمعرات کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں کسی جانی یا مالی نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے جمعے کو ایک رپورٹ میں اس واقعے سے ہونے والے نقصان کو کم بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ’سنگین نہیں‘ اور ابتدائی رپورٹس کے برعکس جہاز کے نچلے حصے میں کوئی سوراخ نہیں ہوا۔

کے سی این اے نے اطلاع دی کہ جنگی جہاز کے دائیں حصے کو نقصان پہنچنے کے بعد سمندری پانی کی ایک خاص مقدار ریسکیو چینل کے ذریعے جہاز کے پچھلے حصے میں داخل ہو گئی۔

اس جنگی جہاز کے مینیجر ہانگ کل ہو کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے طلب کر لیا ہے۔

کے سی این اے کے مطابق جنگی جہاز کے تباہ ہونے والے حصے کی بحالی میں 10 دن لا سکتے ہیں۔

کم جانگ ان نے اس حادثے کو ’مجرمانہ عمل‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حادثہ ’انتہائی لاپرواہی، غیر ذمہ داری اور سائنسی اصولوں کی خلاف ورزی‘ کا نتیجہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے یہ ’غیر ذمہ دارانہ غلطیاں‘ کی ہیں، ان سے اگلے ماہ ہونے والے اجلاس میں نمٹا جائے گا۔

سیٹلائٹ تصاویر

،تصویر کا ذریعہMAXAR

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو کس قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن شمالی کوریا کا انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ خاصا خراب ہے۔

اس واقعے کی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین یہ کہتے نظر آئے کہ حادثے کے ذمہ داران کو سزائے موت دی جائے گی اور اس بار سزائے موت کے لیے انتہائی خوفناک طریقے اپنائیں جائیں گے۔

شمالی کوریا کی جانب سے ایسے حادثات کا عوامی طور پر انکشاف کرنا غیر معمولی بات ہے حالانکہ اس نے ماضی میں کئی بار ایسا کیا۔

واضح رہے کہ یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا، جب کچھ ہی ہفتے پہلے شمالی کوریا نے 5000 میٹرک ٹن کے ایک ایسے ہی کثیر مقصدی جنگی جہاز ’چو ہیون‘ کا تجربہ کیا تھا۔

کم نے اس جنگی جہاز کو شمالی کوریا کی بحریہ کو جدید بنانے میں ایک ’پیشرفت‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے اگلے سال کے اوائل میں تعینات کیا جائے گا۔

SOURCE : BBC