SOURCE :- BBC NEWS

سعودی عرب، امریکہ، ٹرمپ، محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, سارہ سمتھ اور برنڈ ڈبسمین جونیئر
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک گھنٹہ قبل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے صدارتی دور کے پہلے بڑے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب کو امریکہ کا سب سے مضبوط شراکت دار قرار دیا ہے۔ وہ اس دورے پر کئی خلیحی ممالک جائیں گے جہاں سرمایہ کاری لانے پر توجہ دی جائے گی۔

ریاض میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے شام پر عائد تمام پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے پاس اب ایک موقع ہے کہ آگے بڑھے اور ‘عظمت چھو لے۔’

دورے کے پہلے روز امریکہ اور سعودی عرب نے 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کا اعلان کیا۔ جبکہ سرمایہ کاری کے کچھ دیگر اعلانات بھی کیے گئے۔ سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے 1 ٹریلین ڈالر تک کے ہوں گے۔

ٹرمپ نے 2017 میں پہلے صدارتی دور کے آغاز پر بھی سب سے پہلے سعودی عرب کا غیر ملکی دورہ کیا تھا۔ وہ اب حالیہ دورے پر قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔

منگل کو ٹرمپ کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ جیسی ہی ایئرفورس ون ریاض کے قریب پہنچا، سعودی پائلٹوں نے چھ امریکی ساختہ ایف 15 طیاروں کے ذریعے امریکی صدر کو پروٹوکول دیا۔ شاہی ٹرمینل میں روایتی کافی کی تقریب کے بعد ٹرمپ کی لیموزین گاڑی کو سفید عربی گھوڑوں کے ساتھ روانہ کیا گیا۔ گھڑسواروں کے ہاتھوں میں امریکی اور سعودی پرچم تھے۔

سعودی عرب، امریکہ، ٹرمپ، محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ٹرمپ کو وہاں سنہری تلواروں کے ساتھ سلامی پیش کی گئی۔ ان کے سامنے جامنی رنگ کا قالین بچھایا گیا۔ ٹرمپ کی ٹائی بھی اسی رنگ سے ملتی جلتی تھی۔

2021 میں سعودی عرب نے سُرخ قالینوں کو جامنی رنگ سے تبدیل کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ رنگ اس کے صحرائی پھولوں اور سخاوت کی علامت ہیں۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹرمپ کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔ صدر ٹرمپ کی لیموزین کے گرد ان کے اعزاز میں سفید عربی گھوڑے موجود رہے۔

سعودی عرب، امریکہ، ٹرمپ، محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہReuters

انویسٹمنٹ فورم کے دوران ٹرمپ نے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلق کو کچھ یوں بیان کیا: ‘یہ اب پہلے سے کہیں گنا زیادہ مضبوط ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب سے ہماری شراکت شروع ہوئی، ہم نے دیکھا کہ امریکہ میں دولت آتی ہی چلی گئی۔’

سعودی عرب، امریکہ، ٹرمپ، محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ٹرمپ امریکی معیشت میں اضافے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہے ہیں۔ ان کے دوسرے صدارتی دور کے پہلے چار مہینوں کے دوران اسی پر سب سے زیادہ توجہ دی گئی ہے۔

ٹرمپ نے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کے بارے میں کہا کہ ‘مجھے وہ بہت پسند ہیں۔ اسی لیے ہم انھیں بہت کچھ دیتے ہیں۔’

یہ پرتپاک استقبال اور ڈرامائی تقریب سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو ملنے والے ویلکم سے کافی مختلف تھی۔ بائیڈن نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کو ‘ اچھوت’ ریاست قرار دیا تھا۔

مگر بائیڈن نے اپنے اس بیان کے بعد سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تاکہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی لائی جائے۔ اس دوران ان کے محمد بن سلمان کے ساتھ خوشگوار تعلق کے مناظر بھی سامنے آئے تھے۔

ٹرمپ نے مالی معاہدوں کے لیے خلیجی ممالک کا دورہ شروع کیا ہے۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس طرح کی معاشی و کامرس کی ترقی سے مشرق وسطیٰ تشدد اور تقسیم سے آزاد ہوجائے گا۔

سعودی عرب، امریکہ، ٹرمپ، محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ٹرمپ کے ساتھ ان کے ارب پتی اتحادی ایلون مسک، اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین، بلیک راک کے سربراہ لیری فِنگ اور اینویڈیا کے سربراہ جینسن ہوانگ بھی موجود تھے۔

یہ شخصیات ایک ایسے وقت میں سعودی رہنماؤں سے مل رہی ہیں جب وہ تیل پر انحصار کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انھوں نے مصنوعی ذہانت میں بھی سرمایہ کاری بڑھائی ہے۔

ہوانگ نے اعلان کیا کہ اینویڈیا اپنی 18 ہزار سے زیادہ جدید اے آئی چِپس سعودی کمپنی ہیومین کو فروخت کرے گا۔ جبکہ تقریب میں موجود بلیک ویل کے سربراہ نے بتایا کہ ان کی چِپس سعودی عرب کے ڈیٹا سینٹرز میں استعمال ہوں گی۔

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ چاہتے تھے سعودی عرب ابراہیم معاہدے میں شریک ہوتا جس کے تحت ان کے پہلے دور میں اسرائیل کے بعض خلیجی ممالک کے ساتھ پہلی بار سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے۔

مگر ان کے دوست محمد بن سلمان نے واضح کیا کہ ایسا تب تک نہیں ہوگا جب تک غزہ میں مستقل جنگ بندی نہیں ہوتی اور فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ صاف نہیں ہوجاتا۔

سعودی عرب، امریکہ، ٹرمپ، محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

یہ دوستی کیا کچھ کر سکتی ہے، اس کی بھی ایک حد ہے۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اسرائیل اور حماس کے بیچ لڑائی کا مختصر تذکرہ کیا۔

انھوں نے شرکا سے کہا کہ غزہ کے لوگ ‘بہتر مستقبل’ کے مستحق ہیں مگر حماس نے ‘سیاسی مقاصد کے لیے اسے اغوا، تشدد اور ہدف بنا رکھا ہے’۔ وہ حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر 2023 کے حملے کا حوالہ دے رہے تھے۔

ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ شام پر عائد پابندیاں ہٹا رہے ہیں تاکہ نئی حکومت کو فائدہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان نے ان سے اس اقدام کی درخواست کی تھی۔ امریکی صدر نے کہا کہ ‘میں ولی عہد کے لیے کیا نہیں کر سکتا۔’

شام پر ایک دہائی سے امریکی پابندیاں نافذ ہیں۔ ان کا مقصد سابق آمر صدر بشار الاسد پر دباؤ ڈالنا اور معاشی طور پر نقصان پہنچانا تھا۔ شامی باغیوں نے اسد حکومت کا تخت دسمبر میں الٹا دیا گیا تھا۔

شام نے اس کے بعد ایک عبوری صدر کو منتخب کیا ہے اور یوں امریکہ کے ساتھ سفارتی کوششیں شروع کی گئی ہیں۔

شام کے وزیر خارجہ نے ملک میں بحالی کے منصوبوں کے لیے اس ریلیف کو ‘ایک نئی شروعات’ قرار دیا۔

بدھ کو یہ توقع ہے کہ ٹرمپ شام کے صدر احمد الشرع سے ملاقات کریں گے۔

ریاض سے ٹرمپ قطر اور متحدہ عرب امارات جائیں گے۔ متحدہ عرب امارات نے امریکہ میں اگلی ایک دہائی کے دوران 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کر رکھا ہے۔

SOURCE : BBC