SOURCE :- BBC NEWS

گولڈن ٹمپل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

24 منٹ قبل

انڈین ریاست امرتسر میں واقع سکھ مذہب کا مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل ایک بار پھر خبروں میں ہے۔

اس بار ان خبروں کی وجہ سکھ برادری کا کوئی تہوار نہیں بلکہ انڈین فوج کے ایک اعلیٰ افسر کا وہ بیان ہے جس میں انھوں نے یہ دعویٰ کیا کہ انڈیا اور پاکستان میں حالیہ کشیدگی کے دوران گولڈن ٹیمپل کے ہیڈ گرنتھی (سربراہ یا نگران) نے انڈین فوج کو گرودوارے پر طیارہ شکن توپیں نصب کرنے کی اجازت دی تھی۔

انڈین فوج کے لیفٹیننٹ جنرل سومر ایوان نے انڈین نیوز ایجنسی ‘اے این آئی’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دنوں میں، سری ہرمندر صاحب (گولڈن ٹیمپل) کے ہیڈ گرنتھی (پیشوا) نے ہمیں طیارہ شکن توپیں لگانے کی اجازت دی تھی۔‘

یہ معاملہ اُس وقت مزید بڑھ گیا جب انڈین فوج کے جی او سی 15 انفنٹری ڈویژن کے ایک اور اعلیٰ افسر میجر جنرل کارتک سی سشادری نے پاکستان پر یہ الزام عائد کیا کہ ‘کشیدگی کے دوران پاکستان نے گولڈن ٹیمپل پر ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا۔’

یاد رہے کہ اِن دعوؤں کو ناصرف پاکستان کے دفتر خارجہ بلکہ گولڈن ٹیمپل سے منسلک سکھ رہنماؤں نے بھی مسترد کر دیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ‘ہم اس الزام کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں کہ پاکستان نے سکھوں کے سب سے مقدس مقام، گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ پاکستان تمام مذاہب کے عبادت گاہوں کو انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام کو نشانہ بنانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔’

دوسری جانب شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے حکام نے اس دعوے کو یکسر مسترد کیا ہے کہ گولڈن ٹیمپل پر انڈین فوج کو طیارہ شکن توپیں نصب کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

گولڈن ٹیپمل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بی بی سی کے نامہ نگار رویندر سنگھ رابن کے مطابق گولڈن ٹیمپل کے ایڈیشنل چیف گرانتھی امرجیت سنگھ نے کہا ہے کہ انڈین فوج کے لیفٹیننٹ جنرل کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ ہیڈ گرنتھی نے آپریشن سندور کے دوران سری ہرمندر صاحب (گولڈن ٹیمپل) میں ایئر ڈیفنس گنز (طیارہ شکن بندوقیں) نصب کرنے کی اجازت دی تھی۔

امرجیت سنگھ نے فوج کے افسر کی جانب سے کیے گئے اِس دعوے کو ‘حیران کُن’ قرار دیا ہے۔

انڈین فوجی افسران کی جانب سے کیے گئے دعوے کے بعد سامنے آنے والے ردعمل کے نتیجے میں اب انڈین فوج نے بیان جاری کیا ہے کہ ‘فوج نے امرتسر میں گولڈن ٹیمپل (سری دربار صاحب کمپلیکس) میں کسی قسم کی ائیر ڈیفنس گنز یا سسٹم نصب نہیں کیا گیا تھا۔‘

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

دوسری جانب منگل کے روز پاکستان کے دفترِ خارجہ نے انڈین فوج کے اس الزام کو مسترد کیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے سکھوں کے سب سے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ‘حقیقت یہ ہے کہ چھ اور سات مئی 2025 کی درمیانی شب انڈیا نے خود پاکستان میں مختلف مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا۔ انڈیا کے الزامات اس ناقابل قبول اقدام سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہیں۔’

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ‘پاکستان سکھ مذہب کے متعدد مقدس مقامات کا فخر سے محافظ ہے۔ ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں اور پاکستان ان کے لیے کرتارپور راہداری کے ذریعے ویزا فری رسائی بھی فراہم کرتا ہے۔ ایسے پس منظر میں پاکستان کی جانب سے گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کے کسی بھی دعوے کی کوئی حقیقت نہیں اور یہ بالکل بے بنیاد اور غلط ہے۔’

یاد رہے کہ انڈیا کے شہر امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل سکھ مذہب کا مرکزی مقدس مقام ہے۔ اسے سری دربار صاحب بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں سکھوں کے ساتھ ساتھ تمام مذاہب سے بالاتر ہو کر لوگ خراج عقیدت پیش کرنے آتے ہیں۔

گولڈن ٹیمپل

گولڈن ٹیمپل کے ایڈیشنل چیف گرنتھی امرجیت سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ کشیدگی کے دوران ‘شہر میں بلیک آؤٹ کے حوالے سے امرتسر ضلع انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے پیش نظر سری ہرمندر صاحب (گولڈن ٹیمپل) کی انتظامیہ نے تعاون کیا تھا۔ اس دوران سری دربار صاحب کے احاطے کی بیرونی اور بالائی منزلوں کی لائٹس ایک مقررہ مدت کے لیے بند کر دی گئی تھیں، لیکن جہاں بھی گرو دربار کی رسومات دیکھنے کو ملتی ہیں، ان جگہوں پر لائٹس جلا کر رسومات پوری ذمہ داری کے ساتھ انجام دی جاتی ہیں۔’

ان کا کہنا تھا ‘ایسی کوئی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی اس مقدس مقام پر طیارہ شکن بندوقیں نصب کرنے کی منظوری دی گئی۔’

انھوں نے کہا کہ ‘سری دربار صاحب میں معمول کی مذہبی عبادات اور لنگر کے معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں۔’

سری ہرمندر صاحب کے ہیڈ گرنتھی رگھبیر سنگھ نے بھی انڈین میڈیا کو بتایا کہ حال ہی میں جب فوج کا آپریشن جاری تھا تو وہ غیر ملکی دورے پر تھے، لیکن اس دوران ان سے گولڈن ٹیمپل میں طیارہ شکن بندوقیں لگانے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی اور نہ سری دربار صاحب میں ایسا کچھ ہوا۔

سکھ مذہبی رہنما رگھبیر سنگھ نے کہا کہ امرتسر صاحب میں کسی قسم کے خوف کا ماحول نہیں ہے۔ عقیدت مند مکمل سکون کے ساتھ گولڈن ٹیمپل آ رہے ہیں۔

فوج کے دعوے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ‘مجھے کل رات ایک پیغام ملا کہ انڈین فوج کے ایک لیفٹیننٹ جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے ہرمندر صاحب (گولڈن ٹیمپل) کو نشانہ بنایا لیکن انڈین فوج نے اس حملے کو ناکام بنا دیا۔’

انھوں نے کہا کہ ‘سنگت اور شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے ان کے بیان کی مذمت کی ہے، یہ بھی کہا گیا کہ یہ گھر ایک ایسا گھر ہے جہاں سے ہر کسی کو زندگی کا تحفہ ملتا ہے، یہاں سے زندگی ملتی ہے، یہاں پر حملہ کرنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔’

رگھبیر سنگھ نے فوجی افسر کے بیان کو ‘غلط اور جھوٹا پروپیگنڈا’ قرار دیا ہے۔

انڈین فوجی افسر

،تصویر کا ذریعہANI

انڈین فوجی افسران کے دعوؤں پر گولڈن ٹیمپل کی شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر ایڈوکیٹ ہرجیندر سنگھ دھامی نے کہا کہ ‘حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے بلیک آؤٹ کے دوران لائٹس بند کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا اور ہم نے اسے ایک انتظامی ذمہ داری سمجھتے ہوئے مکمل تعاون کیا تھا۔’

انھوں نے کہا کہ گولڈن ٹیمپل میں ایئر ڈیفنس گنز کی تنصیب کے حوالے سے انڈین فوج کے حکام کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

ہرجیندر سنگھ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرنے کے لیے ایڈیشنل چیف گرنتھی امرجیت سنگھ کی مشاورت سے صرف گولڈن ٹیمپل کی بیرونی لائٹس بند کی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ بلیک آؤٹ کے دوران بھی عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد گولڈن ٹیمپل میں مذہبی عبادات کرنے آتی رہی ہے اور اگر کوئی طیارہ شکن بندوقیں نصب کی جاتیں تو وہ اس کا نوٹس ضرور لیتے۔

ہرجیندر سنگھ نے کہا کہ انڈین حکومت کو واضح کرنا چاہیے کہ فوجی حکام کی جانب سے ایسے بیانات کیوں دیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حال ہی میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال میں ملک اور فوج نے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل ستائش ہے لیکن کئی دنوں بعد سکھوں کے مرکزی مذہبی مقام کے بارے میں اس طرح کی غلط معلومات پھیلانا حیران کُن ہے۔

انڈین فوج

،تصویر کا ذریعہANI

انڈیا کی خبر رساں ایجنسی ایشیئن نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) سے بات کرتے ہوئے انڈین فوج کے جی او سی 15 انفنٹری ڈویژن میجر جنرل کارتک سی سشادری نے اپنے ایک بیان میں پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے بعد ‘یہ جانتے ہوئے کہ پاکستانی فوج کا انڈیا میں ایسا کوئی ‘لیجٹیمیٹ’ ہدف نہیں ہے، تو ہمیں اندازہ تھا کہ وہ (پاکستان) مذہبی مقامات، انڈین فوجی تنصیبات اور عام شہریوں کو نشانہ بنائیں گے۔ ان میں سے گولڈن ٹیمپل سب سے نمایاں تھا۔’

انھوں نے کہا کہ ’ہمیں اضافی انٹیلیجنس بھی ملی کہ وہ (پاکستان) بڑی تعداد میں ڈرونز اور میزائلوں سے دربار صاحب (گولڈن ٹیمپل) پر حملہ کریں گے، اس لیے ہم نے فوری طور پر جدید فضائی دفاعی نظام وہاں نصب کیا۔ ہم نے گولڈن ٹیمپل پر ایک خراش تک نہیں آنے دی۔‘

انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’پاکستان نے ڈرونز اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ساتھ امرتسر کے گولڈن ٹیمپل پر ایک بڑا فضائی حملہ کیا۔‘

پیر کو انڈین فوج کے لیفٹیننٹ جنرل سمر ایون نے انڈیا کے خبر رساں ادارے اے این آئی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے میجر جنرل کارتک کے بیان کو دہرایا اور کہا کہ ‘دربار صاحب کے ہیڈ گرنتھی نے ہمیں طیارہ شکن بندوقیں لگانے کی اجازت دی، کئی سالوں میں یہ پہلا موقع تھا جب دربار صاحب کی بتیاں بجھا دی گئیں۔’

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گولڈن ٹیمپل کے حکام نے ہمیں دفاع کے لیے طیارہ شکن بندوقیں لگانے کی اجازت دی تھی۔

لیفٹیننٹ جنرل سمر ایون نے کہا کہ ’گولڈن ٹیمپل کی لائٹس بند کر دی گئی تھیں تاکہ ہم آنے والے ڈرون کو واضح طور پر دیکھ سکیں۔‘

SOURCE : BBC