SOURCE :- BBC NEWS
اپ ڈیٹ کی گئی ایک گھنٹہ قبل
انڈین ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اداکار سیف علی خان پر مبینہ طور پر چاقو سے حملہ کرنے والے شخص کا سراغ گوگل پے کے ذریعے کی گئی ادائیگی کی مدد سے لگایا گیا۔
انڈین ایکسپریس نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ ورلی کے علاقے میں سنچری مل کے قریب ایک سٹال پر پراٹھے اور پانی کی بوتل کے لیے گوگل پے (جی پے) کے ذریعے کی گئی ادائیگی وہ سراغ تھا جس نے ممبئی پولیس کو 70 گھنٹے کی تلاش کے بعد سنیچر کو رات گئے محمد شریف الاسلام تک پہنچایا۔
سیف علی خان بدھ کی شب ممبئی کے علاقے باندرہ میں اپنی رہائش گاہ پر چاقو کے حملے میں اس وقت زخمی ہوئے تھے جب ان کے گھر میں گھسنے والے شخص نے ہاتھا پائی کے دوران ان پر چاقو سے چھ وار کیے تھے۔
اس حملے میں سیف کی ریڑھ کی ہڈی اور گردن پر گہرے زخم بھی آئے تھے اور چاقو کا بلیڈ ان کی کمر میں گھس کر ٹوٹ گیا تھا۔ حملے کے بعد سیف علی خان کو لیلاوتی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ صحت یاب ہو رہے ہیں۔
سنیچر کو رات گئے پولیس نے اس حملے کے الزام میں ممبئی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا تھا۔
تحقیقات سے وابستہ ذرائع کے مطابق فون کی ادائیگی کی وجہ سے پولیس کو ملزم کا موبائل نمبر ملا جو تلاش کے بعد تھانے کے علاقے میں ملا اور مزید سراغ پولیس کو وہاں موجود ایک مزدور کیمپ کے قریب گھنے مینگروو کی طرف لے گئے اور پھر تقریباً 100 پولیس اہلکاروں نے علاقے کو کھنگالنا شروع کر دیا۔
اخبار کے مطابق تحقیقاتی عمل میں شامل ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘علاقے کی تلاشی لینے کے بعد، پولیس ٹیم تقریباً جائے وقوع سے نکل ہی چکی تھی کہ ایک بار پھر علاقے کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا اور اس دوران ٹارچ کی روشنی نے ایک شخص زمین پر سوتا دکھائی دیا۔ جیسے ہی ایک افسر اس کے قریب پہنچا تو وہ اٹھ کر بھاگنے لگا مگر جلد ہی پکڑا گیا۔
‘ابتدائی تفتیش کے دوران، ملزم نے ہمیں بتایا کہ جب اس نے ٹی وی اور یو ٹیوب پر اپنی تصاویر نشر ہوتی دیکھیں تو وہ خوفزدہ ہو کر تھانے کے علاقے میں چلا گیا کیونکہ وہ وہاں کے ایک شراب خانے میں کام کرتا رہا تھا اور اس علاقے کو جانتا تھا۔’
حملہ آور کے بنگلہ دیشی ہونے کا شبہ
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
خیال رہے کہ پولیس کشمنر گیڈام دیکشت نے اتوار کی صبح ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ‘ملزم کا نام محمد شریف الاسلام شہزاد ہے اور بادی النظر میں ایسا گمان ہوتا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کا شہری ہے جو بجوے داس کے نام سے ممبئی میں رہ رہا تھا۔
ممبئی پولیس زون-9 کے پولیس کمشنر نے کہا کہ ‘ملزم کے پاس کوئی انڈین شناختی دستاویزات نہیں ہیں اس لیے ہمارا شبہ ہے کہ اس کا تعلق بنگلہ دیش سے ہو سکتا ہے۔’
ایک سوال کے جواب میں گیڈام دیکشت نے کہا کہ ‘ابھی تک کی جانچ کے مطابق یہ پتا چلا ہے کہ وہ چوری کی نیت سے اس گھر میں داخل ہوا تھا اور اسے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں سے مزید تفتیش کے لیے اسے پولیس تحویل میں رکھنے کی درخواست کی جائے گی۔’
انھوں نے کہا کہ ‘ہمیں گرفتاری کے بعد پوچھ گچھ کے لیے بہت کم وقت ملا ہے۔ وہ گذشتہ پانچ چھ ماہ قبل ممبئی آیا تھا اور اس نے ممبئی کے نواحی علاقوں میں کام کیا اور پھر گذشتہ 15 دن قبل وہ ممبئی آیا۔ اس کے خلاف چوری کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ کی خلاف ورزی کے قانون جیسی دفعات کے تحت شکایت درج کی گئی ہے۔’
انڈین میڈیا کے مطابق ملزم شہزاد کو سیف علی خان کی رہائش گاہ سے تقریباً 35 کلومیٹر دور کاسروداولی میں ہیرانندانی سٹیٹ کے قریب سے پکڑا گیا ہے۔
ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم نے پہلے اپنا نام وجے داس بتایا تھا اور وہ ممبئی سے ملحق ضلع تھانے کی ایک ہاؤس کیپنگ سروس کے سٹاف کے طور پر کام کرتا تھا۔
اس سے قبل انڈین میڈیا کے مطابق ایک شخص کو وسطی ریاست چھتیس گڑھ کے درگ سے پکڑا گیا تھا۔ رائے پور ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نے بتایا ہے کہ انھیں ممبئی پولیس سے جو تصاویر اور کوائف ملے تھے اس کی بنیاد پر ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا اور اسے ممبئی پولیس کے حوالے کر دیا گيا ہے۔ وہ شخص جانیشوری ایکسپریس سے سفر کر رہا تھا۔ لیکن اب تازہ گرفتاری کے بعد شاید اسے بھی رہا کر دیا جائے۔
اس سے قبل سیف علی خان پر حملے کے بعد ایک دوسرے شخص کو حراست میں لیا گیا تھا جسے پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گيا۔
پولیس نے سیف علی خان کی رہائش گاہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہے اور ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آور چوری کی نیت سے ہی آیا تھا۔
سیف علی خان کے گھر کی نرس نے کیا بتایا؟
بی بی سی نے سیف علی خان کے گھر میں کام کرنے والی ایک نرس کی طرف سے پولیس کو دیے گئے بیان تک رسائی حاصل کی ہے، جس میں واقعے کی رات کو پیش آنے والے واقعات کے بارے میں کچھ تفصیلات دی گئی ہیں۔
سیف علی خان کے چھوٹے بیٹے جیہ کی دیکھ بھال پر مامور ایلیاما فلپ نے اپنے بیان میں کہا کہ انھوں نے سب سے پہلے رات گئے باتھ روم کے دروازے کے قریب ایک آدمی کا سایہ دیکھا جب وہ آیا کے ساتھ بچے کے کمرے میں تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس شخص کے ایک ہاتھ میں لکڑی کی کوئی چیز اور دوسرے ہاتھ میں ایک لمبا تیز دھار بلیڈ والا چاقو تھا اور اس نے انھیں اور آیا کو دھمکایا اور خاموش رہنے کو کہا۔
ایلیما فلپ کے مطابق مذکورہ شخص ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کر رہا تھا۔
نرس کے مطابق اسی دوران وہاں جھگڑا شروع ہو گیا جس کے دوران وہ خود زخمی ہوئیں جبکہ اسی دوران بچے کی آیا کمرے سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئی۔
نرس کے بیان کے مطابق ہنگامہ آرائی کی آواز سن کر سیف علی خان اور ان کی اہلیہ اداکارہ کرینہ کپور جیہہ کے کمرے کی طرف آئے اور جب حملہ آور کا سیف علی خان سے آمنا سامنا ہوا تو اس نے اداکار پر چاقو سے حملہ کیا اور پھر فرار ہو گیا۔
ہسپتال نے سیف علی خان کی صحت کے بارے میں کیا بتایا؟
لیلاوتی ہسپتال کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر نیرج اتامانی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ‘سیف کی کمر کے اوپری حصے سے چاقو کا 2.5 انچ کا ایک ٹکڑا نکال دیا گیا۔’
جمعرات کو سیف علی خان کی سرجری کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لیلاوتی ہسپتال کے ڈاکٹر نتن ڈانگے نے بتایا تھا کہ اداکار کی کمر کے اوپری حصے میں چاقو پیوست ہوا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے۔
‘ان کے جسم سے چاقو کا بلیڈ نکالنے کے لیے سرجری کی گئی۔ ان کے بائیں ہاتھ اور گردن پر دو گہرے زخموں کا علاج پلاسٹک سرجری ٹیم نے کیا۔’
جمعے کو ڈاکٹر ڈانگے نے ایک بیان میں کہا کہ سیف علی خان کی حالت ‘اب بہتر ہے’۔ ان کے مطابق سیف اب چہل قدمی کر رہے ہیں لیکن انھیں مکمل آرام کا مشورہ دیا گیا۔
‘ہم نے انھیں چلنے کو کہا اور انھوں نے اچھے طریقے سے چہل قدمی کی۔ ان کے زخموں کی حالت دیکھتے ہوئے انھیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ سے منتقل کر دیا گیا لیکن انھیں احتیاط کرنا ہو گی۔ انھیں آرام کرنا ہے اور ایک ہفتے کے لیے ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے’۔
ممبئی کے مغربی حصے میں واقع باندرہ ایک مشہور اور متمول آبادی والا علاقہ ہے۔ یہاں کے باندرہ بینڈ سٹینڈ اور کارٹر روڈ کو ایک تاریخی مقام کے طور پر جانا جاتا ہے۔
سمندر کے سامنے واقع اس عالیشان علاقے میں آج بھی کئی بڑے فلمی ستارے اور بزنس مین رہتے ہیں۔
باندرہ میں بالی وڈ سٹار شاہ رخ خان، سلمان خان اور سابق انڈین کرکٹر سچن تندولکر سمیت کئی مشہور شخصیت کے گھر ہیں۔
سیف علی خان کون ہیں؟
سیف علی خان 16 اگست 1970 کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے۔ وہ انڈیا میں شاہی پٹودی خاندان کے سربراہ ہیں۔ ان کے والد پٹودی خاندان کے وارث اور انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان منصور علی خان پٹودی ہیں اور ان کی والدہ بالی وڈ کی ماضی کی اداکارہ شرمیلا ٹیگور ہیں۔
سیف علی خان نے نوے کی دہائی میں بالی وڈ اداکارہ امریتا سنگھ سے شادی کی تھی اور بعد ازاں سنہ 2004 میں انھیں طلاق دے دی۔ ان میں سے ان کا ایک بیٹا ابراہیم علی خان اور بیٹی سارہ علی خان ہیں۔
سنہ 2012 میں سیف نے کرینہ کپور سے شادی کی۔ اس جوڑے کے دو بچے آٹھ سالہ تیمور علی خان اور چار سالہ جیہ ہیں۔
SOURCE : BBC