SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, آسیہ انصر
- عہدہ, بی بی سی اردو ، اسلام آباد
-
ایک گھنٹہ قبل
پاکستان کے سوشل میڈیا پر ان دنوں نگاہ ڈالیں تو عید کے حوالے سے موجود بیشتر ٹرینڈز ہیں جن میں لوگ گوشت سے بنے مرغن اور لذیذ سالن، بار بی کیو ، کباب بریانی سے سجی دعوتوں کے دسترخوان کی تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔
ایسے میں ایک اور اہم مسئلہ بھی ہے جو لوگوں کو درپیش ہے کہ قربانی کا بہت سا گوشت جمع ہے اور اب اسے زیادہ دن تک کیسے محفوظ کیا جائے اس لیے سوشل میڈیا پر قربانی کے جانور کے گوشت کو مختلف طریقے سے محفوظ کرنے کے تجربات کو بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔
تاہم ان سب کے بیچ ایک سوال جو بار بار دہرایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ آخر کتنا گوشت کھائیں کہ یہ صحت کے لیے مفید رہے اور کیا بہت دنوں تک فریز کیا ہوا گوشت صحت کے لیے اتنا ہی فائدے مند ہو سکتا ہے جتنا کہ تازہ گوشت؟
ماہرین کے مطابق گوشت آئرن اور وٹامن بی 12 سمیت اہم منرلز کی خصوصیات رکھتا ہے اور انسانی صحت کے لیے اہم ہے لیکن ان سب کے درمیان توازن برقرار رکھنا شدید ضروری ہے۔
تو عید کے دنوں میں گوشت کی زیادہ مقدار کھانا کس کے لیے مفید ہے اور صحت کے مسائل سے دوچار افراد اس عید پر کن چیزوں کے ساتھ ملا کر گوشت کھائیں، اور سب سے اہم یہ کہ فریز کیے گوشت کی غذائیت کو برقرار رکھنے کے سادہ اصول کیا ہیں؟
اس مضمون میں ہم نے انھی سوالوں کا جواب ماہر غذائیت اور بی بی سی پر موجود ریسرچ سے تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
گوشت کھانے کے ساتھ پانی ضرور پیئں
یاد رہے کہ پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں اس سال عید الضحیٰ شدید گرم موسم میں آئی ہے اور بہت سے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کی شکایات بھی کی جا رہی ہیں۔

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
ایسے میں گوشت کھانا اور قربانی کا گوشت سنبھالنا ایک بڑا چیلنج بن کر بھی سامنے آتا ہے۔
تو گرمی کے اس موسم کے باوجود گوشت کھانے کے شوقین لوگ کس طرح پیٹ کا نظام بہتر رکھ سکتے ہیں۔
شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد سے وابستہ ماہر غذائیت زینب غیور اس سوال کے جواب میں کہتی ہیں کہ ‘عید پر لوگ ایک ہی دن میں کافی ذیادہ گوشت کھا لیتے ہیں اور اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص کو صحت کا کوئی دوسرا مسئلہ درپیش نہ ہو تو ایسے فرد پر ایک وقت میں زیادہ گوشت کھانے کا جو اثر پڑتا ہے وہ قبض اور معدے میں تیزابیت کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔ ‘
‘ایک وقت میں زیادہ گوشت کھانے سے عام اور صحت مند شخص کو بھی ہاضمے کا مسئلہ ہو سکتا ہے اور اس کے علاوہ اگر کوئی دل کا مریض ہو یورک ایسڈ کا مسئلہ جن کو ہو ان کو بھی ایک وقت میں زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے صحت کے مسائل ہو سکتے ہیں۔’
زینب غیور کہتی ہیں کہ اگر آپ کو صحت کے دیگر مسائل کا سامنا نہیں تو ‘ امریکن ہیلتھ گائیڈ لائن کے مطابق اگر آپ ایک دن میں ریڈ میٹ 8 اونس یا تقریبا ایک پاؤ کے قریب کھا سکتے ہیں۔ تاہم عید کے تناظر میں دیکھیں تو ہم ایک ہی دن میں اس سے کہیں زیادہ مقدار میں گوشت کھا لیتے ہیں۔’

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پری اور پرو بائیوٹک کے لیے دہی اور سلاد کا استعمال
تو زیادہ گوشت کھانے کا نقصان بھی نہ ہو کیا ایسا کوئی طریقہ ہے؟
اس سوال کے جواب میں زینب غیور نے بتایا کہ ہم اس کے لیے بہترین طریقہ یہ کر سکتے ہیں کہ اپنی ہائیڈریشن کو اچھا کریں۔ زیادہ سے زیادہ پانی پیئں اور جب بھی گوشت کھائیں تو اس کے ساتھ دہی اور سلاد کو لازمی لیں کیونکہ دہی اور سلاد ہمارے کھانے میں پری اور پرو بائیوٹک (نظام ہضم کے لیے فائدے مند بیکٹیریا) ہیں جو ہمارے ہاضمے کے نظام کو بہتر رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ‘
انھوں نے ناشتے کے وقت کلیجی یعنی جگر کے شوقین افراد کے لیے کھانے سے قبل ایک پیالہ دہی لینے کی تجویز دی۔
‘عام طور پر عید کے دنوں میں صبح صبح کلیجی کھانے کی روایات ہیں تو کیونکہ کلیجی میں آئرن اور وٹامن اے بہت زیادہ پایا جاتا ہے تو بہتر ہے کہ کلیجی سے پہلے ایک پیالہ دہی کھائیں۔’
ماہر غزائیت زینب کہتی ہیں کہ ‘ کیونکہ گوشت آسانی سے ہصم نہیں ہوتا اور اس کے لیے نظام ہضم کو بہت محنت کرنا ہوتی ہے تو بہتر ہے کہ پانی وقفے وقفے سے زیادہ پیئں اور جسم میں الکیٹرو لائٹسکو برقرار رکھنے کے لیے او آر ایس کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔’
تھلیسیمیا کے مریض گوشت کے ساتھ چائے یا کافی لیں تو آئرن جزب نہیں ہو گا
تو زیادہ گوشت کھانے کا نقصان بھی نہ ہو کیا ایسا کوئی طریقہ ہے؟
اس سوال کے جواب میں زینب غیور نے بتایا کہ ہم اس کے لیے بہترین طریقہ یہ کر سکتے ہیں کہ اپنی ہائیڈریشن کو اچھا کریں۔ زیادہ سے زیادہ پانی پیئں اور جب بھی گوشت کھائیں تو اس کے ساتھ دہی اور سلاد کو لازمی لیں کیونکہ دہی اور سلاد ہمارے کھانے میں پری اور پرو بائیوٹک (نظام ہضم کے لیے فائدے مند بیکٹیریا) ہیں جو ہمارے ہاضمے کے نظام کو بہتر رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ‘
انھوں نے ناشتے کے وقت کلیجی یعنی جگر کے شوقین افراد کے لیے کھانے سے قبل ایک پیالہ دہی لینے کی تجویز دی۔
‘عام طور پر عید کے دنوں میں صبح صبح کلیجی کھانے کی روایات ہیں تو کیونکہ کلیجی میں آئرن اور وٹامن اے بہت زیادہ پایا جاتا ہے تو بہتر ہے کہ کلیجی سے پہلے ایک پیالہ دہی کھائیں۔’
ماہر غزائیت زینب کہتی ہیں کہ ‘ کیونکہ گوشت آسانی سے ہصم نہیں ہوتا اور اس کے لیے نظام ہضم کو بہت محنت کرنا ہوتی ہے تو بہتر ہے کہ پانی وقفے وقفے سے زیادہ پیئں اور جسم میں الکیٹرو لائٹسکو برقرار رکھنے کے لیے او آر ایس کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔’

،تصویر کا ذریعہGetty Images
تھلیسیمیا کے مریض گوشت کے ساتھ چائے یا کافی لیں تو آئرن جزب نہیں ہو گا
ماہرین کےمطابق پاکستان میں لوگوں کے اندر اینیما یعنی خون کی کمی ایک عام مسئلہ ہے۔
زینب کے مطابق ‘آئرن اور وٹامن بی 12 کا لیول بلڈ میں کم ہو جاتا ہے تو ریڈ میٹ یعنی مٹن اور بیف آئرن اور وٹامن بی 12 کی کمی کو دور کرنے کا ایک اچھا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ اور اگر روٹین میں یا عید کے دنوں میں اس کا استعمال رکھتے ہیں تو ہماری عمومی صحت کے لیے اچھا ہو گا لیکن کیونکہ ہم مقدار زیادہ لیتے ہیں تو وہ نقصان دے بن جانتا ہے۔’
زینب غیور کے مطابق ‘اگر کوئی گردوں کے امراض میں مبتلا ہے اور ڈائلاسسز پر نہیں ہے تو ان کے لیے پروٹین بہت کم تعداد میں لینا ہوتا ہے اسی طرح دل کے مریضوں کے لیے جن کا لیپیڈ پروفائل معمول کے مطابق نہیں بیف کھانا ان کے لیے نقصاندہ ہو سکتا ہے۔’
تھلیسیمیا کے مریض جن کو آئرن نہیں دیا جا سکتا تو بہتر ہوتا ہے کہ اس طرح کے مریض گوشت لینے کے ساتھ چائے یا کافی کا استعمال کریں تاکہ آئرن جزب نہ ہو سکے اور تھلیسیما کے مریض کو مسئلہ نہ کرے
جبکہ خون کی کمی کا شکار افراد جن عید پر گوشت کھائیں تو اس کے ساتھ لیموں کا استعمال کریں تاکہ آئرن جسم میں زیادہ سے زیادہ جذب ہو سکے۔
زینب کے مطابق یہ دو مختلف صورتیں ہیں کہ کچھ لوگوں کے لیےآئرن لینا ضروری ہے اور کچھ کے لیے آئرن کا جذب ہونا ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
فریز کیے گئے اور تازہ گوشت کی غذائیت میں فرق
عید پر بہت سے لوگ گوشت کا کچھ حصہ بعد میں کھانے کے لیے فریز کر کے رکھتے ہیں لیکن یہ تصور بھی پایا جاتا ہے کہ اس کی غذائیت برقرار نہیں رہتی۔
زینب غیور نے بتایا کہ ‘ اگر گوشت کو فریزر میں گائیڈ لائن کے مطابق فریز کرتے ہیں یعنی ایک سرونگ کا پیکٹ بنا کر رکھتے ہیں اور فریزر کے درجہ حرارت میں تبدیلی نہ آئے تو پھر فریز کیا ہوا یا تازہ گوشت کی غزائیت میں فرق نہیں ہوتا ۔’
‘تاہم اس کے خلاف اگر بار بار فرج کو کھولنا ہوتا ہے یا بجلی بار بار جا رہی ہے تو فرج کا درجہ حرارت یکساں نہیں رہتا تو پھر ایشو ہوتا ہے۔’
ان کے مطابق گوشت کے بڑے ٹکڑوں کے پیکٹس بنا کر فریز کریں تو درجہ حرارت یکساں گوشت کے بڑے ٹکڑے پر اثر نہیں ڈالتا۔ یعنی کوئی پیس فریز ہو جاتا ہے اور کوئی وقت زیادہ لیتا ہے۔ تاہم درجہ حرارت میں بار بار تبدیلی نہ ہو بجلی نہ جائے تو فریز کئے گوشت کی غذائی ویلیو وہی ہو گی جو تازہ گوشت کی ہے اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
کیا کھانا ہمیشہ کے لیے فریزر میں محفوظ رہتا ہے؟
بی بی سی فوڈ پر موجود تحقیق کے مطابق کھانا منجمد کرنے سے بیکٹیریا کی افزائش رک جاتی ہے۔تاہم اگر محفوظ کرنے سے پہلے اس کی درست لیبلنگ کر دی جائے تو کھانے کو ضائع ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق کھانے کو خراب کیے بغیر بغیر غیر معینہ مدت تک منجمد کیا جا سکتا ہے۔ تاہم فریزر میں ہوا کے سامنے آنے والے کھانے ‘فریزر برن’ سے متاثر ہو سکتے ہیں اور ان کے اندر موجود چکنائی خراب ہو سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ، تمام کھانوں کا معیار، ذائقہ اور ساخت منجمد ہونے سے متاثر ہو گی۔
بی بی سی فوڈ نے کچھ رہنما خطوط بتائے ہیں کہ کھانے کو کتنے عرصے تک منجمد رکھا جا سکتا ہے کہ اسکا ذائقہ بھی متاثر نہ ہو لیکن اس میں یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ اس میں بعض دیگر عوامل اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
یاد رکھیں جتنی تیزی سے کھانا منجمد ہوتا ہے، اس کے خراب ہونے کا امکان اتنا ہی کم ہوتا ہے ۔
تھوڑا اور کم مقدار میں گوشت کو منجمد کرنا اس سے بہتر ہے کہ اپنے فریزر میں ایک ہی وقت میں زیادہ تعداد میں غیر منجمد کھانے کی بڑی مقدار شامل کریں۔فوڈ گریڈ پلاسٹک کے تھیلوں میں پتلی تہوں میں فلیٹ یا عمودی پیکنگ گوشت اور کھانے کو تیزی سے جمنے میں مدد دے گا۔
کھانا کتنی دیر تک فریزر میں رکھتا ہے؟
بی بی سی فوڈ کے مطابق گائیڈ لائن کے مطابق فریزر میں رکھی گئی سوسیجز دو ماہ، قیمہ یا چھوٹے ٹکڑوں میں کٹا سرخ گوشت چار ماہ اپنا ذائقہ اور غذائیت مکمل برقرار رکھ سکتا ہے۔
ثابر مرغی جس کو اچھی طرح پیک کیا گیا ہو اور اس میں ہوا کا گزر کم سے کم ہو وہ ایک سال تک فریزر میں محفوظ رہ سکتا ہے۔
بھیڑ یا بیف کے گوشت کے روسٹ کئے گئے قتلے (Roasting joints) 9 ماہ سے ایک سال تک ، چانپیں اور سٹیکس چھ سے نو ماہ تک فریزکی جا سکتی ہیں۔ جبکہ مرغی کے پیسز کو بھی چھ سے نو ماہ تک فریز کر کے اس کی غزائیت برقرار رکھی جا سکتی ہے تاہم شرط یہی ہے کہ فریزر کا درجہ حرارت یکساں رہے اور بار بار کھلنے اور بجلی کے تعطل کے باعث انجماد میں فرق نہ پڑے۔
SOURCE : BBC