SOURCE :- BBC NEWS

جیل سے فرار

،تصویر کا ذریعہOrleans Parish Sheriff’s Office

  • مصنف, علی عباس احمدی
  • عہدہ, بی بی سی
  • ایک گھنٹہ قبل

امریکہ میں نیو اورلینز کی ایک جیل سے دس قیدی فرار ہو گئے ہیں جن میں سے کئی پر قتل جیسے سنگین الزامات عائد ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر جیل کے اندر سے دی گئی مدد کا نتیجہ ہے۔

یہ قیدی رات کے وقت فرار ہوئے۔ جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق 8 بج کر 30 منٹ پر گنتی کے دوران ان کی غیر موجودگی کا علم ہوا۔

اورلینز پیریش جیل سے فرار ہونے والے ان دس قیدیوں میں سے ایک کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔

شیرف سوسن ہسٹن نے پریس کانفرنس میں کہا ’اس جیل سے کسی کا بغیر اندرونی مدد نکلنا ناممکن ہے۔‘

شیرف کے دفتر نے وہ تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں قیدیوں کے فرار کا راستہ دکھایا گیا ہے۔ ان تصاویر میں فرار ہونے والوں کی جانب سے چھوڑے گئے پیغامات بھی شامل ہیں جن میں سے ایک میں طنزیہ انداز میں لکھا گیا: ’یہ بہت آسان تھا، ہاہ ہاہ ہاہ۔‘

پولیس کے مطابق ایک قیدی کو نیو اورلینز کے معروف فرانسیسی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ باقی نو قیدیوں کو اب بھی ’مسلح اور انتہائی خطرناک‘ تصور کیا جا رہا ہے اور ان کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی جاری ہے۔

لوزیانا سٹیٹ پولیس نے نگرانی والے کیمروں اور چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک فرار ہونے والے قیدی کینڈل مائلز کی شناخت کی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاری سے پہلے بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک پارکنگ گیراج میں ایک گاڑی کے نیچے چھپ گئے تھے جہاں سے انھیں گرفتار کیا گیا۔

کینڈل مائلز کو دوبارہ اورلینز پیریش جیل منتقل کر دیا گیا ہے اور اب اس پر ’فرار‘ کا نیا مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔

Orleans Parish Sheriff's Office

،تصویر کا ذریعہOrleans Parish Sheriff’s Office

نیو اورلینز پولیس ڈپارٹمنٹ نے فرار ہونے والے دیگر قیدیوں کے نام اور تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کر دی ہیں۔

ابتدائی طور پر اورلینز پیریش شیرف کے دفتر نے بتایا تھا کہ جیل سے 11 قیدی فرار ہوئے ہیں تاہم جمعے کے روز بتایا گیا کہ فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد 10 ہے۔

شیرف سوسن ہسٹن کے مطابق قیدیوں نے جمعے کی رات شروع ہوتے ہی 00:23 پر اپنے سیل کا سلائیڈنگ دروازہ پٹری سے اتار کر ہٹا دیا۔

تقریباً آدھے گھنٹے بعد قیدیوں نے باتھ روم میں نصب ٹوائلٹ کو دیوار سے اکھاڑ پھینکا اور پائپنگ کے لیے بنے سوراخ کے گرد موجود لوہے کی سلاخیں توڑ ڈالیں۔ یہی سوراخ ان کے فرار کا راستہ بن گیا۔

قیدی اس کے بعد جیل کی دیوار پھلانگ کر باہر نکلے اور ایک مصروف شاہراہ عبور کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔

شیرف آفس کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں وہ سوراخ دکھایا گیا ہے جہاں پہلے ٹوائلٹ کے پائپ لگے ہوئے تھے۔

تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ’لوہے کی سلاخوں پر صاف کٹ لگے ہوئے ہیں‘ جو قیدیوں کے فرار کو ممکن بنانے میں مددگار ثابت ہوئے۔

تصاویر میں قیدیوں کی جانب سے دیواروں پر چھوڑے گئے طنزیہ پیغامات بھی نمایاں ہیں۔

لوزیانا سٹیٹ پولیس

،تصویر کا ذریعہOrleans Parish Sheriff’s Office

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

تصاویر میں پین سے لکھے گئے پیغامات دکھائے گئے ہیں جن میں ’یہ بہت آسان تھا، ہاہ ہاہ ہاہ‘ شامل ہے۔ جس کے ساتھ ایک تیر سوراخ کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ ایک ہنستا ہوا چہرہ جس کی زبان باہر نکلی ہوئی ہے اور ایک اور پیغام بھی نظر آتا ہے جس کا کچھ حصہ مٹ چکا ہے۔ بظاہر اس پیغام سے پولیس کو یہ کہا گیا ہے کہ پکڑ سکتے ہو تو پکڑ لینا۔

نیو اورلینز کی پولیس چیف این کرکپیٹرک نے اس قیدیوں کے فرار کو ’فوری اور سنگین صورتحال‘ قرار دیا اور عوام سے کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع دینے کی اپیل کی۔

انھوں نے کہا کہ بعض فرار ہونے والے قیدیوں کے متاثرین کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ان میں سے کئی پر قتل اور دیگر پرتشدد جرائم کے الزامات ہیں۔

سپرنٹنڈنٹ کرکپیٹرک نے کہا کہ قیدیوں کو ممکنہ طور پر مدد ملی ہے اور اب تک وہ قیدیوں والی وردی بدیل کر چکے ہوں گے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ جو کوئی بھی ان کی مدد کرے گا اس پر بھی مقدمہ چلایا جائے گا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ایف بی آئی اور یو ایس مارشلز بھی مقامی پولیس کے ساتھ مل کر قیدیوں کو تلاش کر رہے ہیں۔

اورلینز پیریش جیل شہر کے مرکز کے قریب واقع ہے اور مشہور فرینچ کوارٹر سے تقریباً تین کلومیٹر (دو میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔

SOURCE : BBC