SOURCE :- BBC NEWS
- مصنف, اینا فیگائے
- عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن
-
58 منٹ قبل
حلف برداری کی تقریب کے بعد پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں بطور 47ویں امریکی صدر دوبارہ واپسی ہو گی۔
حلف برداری کے دن وہ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور اس کے علاوہ موسیقی کی پرفارمنسز بھی ہوں گی، پریڈ بھی ہو گی اور شام کے وقت متعدد دعوتیں بھی ہوں گی۔
جے ڈی وینس بھی پیر کو ہی بطور نائب صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور سٹیج پر ٹرمپ کے ساتھ دکھائی دیں گے۔
آئیے آپ کو بتاتے ہیں ٹرمپ کی تقریبِ کی حلف برداری سے متعلق وہ تفصیلات جو آپ جاننا چاہتے ہیں۔
تقریبِ حلف برداری کیا ہے؟
حلف برداری کی تقریب باضابطہ طور پر ایک صدر کے دور کا خاتمہ اور دوسرے کے آغاز کے لیے منعقد کی جاتی ہے۔
یہ حکومتی رہنماؤں کے درمیان واشنگٹن ڈی سی میں اقتدار کی منتقلی کا سب سے ہائی پروفائل حصہ ہوتا ہے۔
تقریب کے اہم ترین حصے کے دوران نومنتخب صدر اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہیں اور یہ الفاظ کہتے ہیں: ‘میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں ایمانداری کے ساتھ امریکی صدر کے عہدے پر عمل کروں گا اور اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق امریکی آئین کی حفاظت، حفاظت اور دفاع کروں گا۔‘
اگرچہ انھوں نے نومبر میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن ٹرمپ یہ الفاظ کہنے کے بعد باضابطہ طور پر 47ویں صدر بن جائیں گے۔
جے ڈی وینس بھی باضابطہ طور پر نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
اس تقریب میں میوزیکل پرفارمنس اور تقاریر بھی شامل ہیں جس کے دوران ٹرمپ خطاب کریں گے اور اگلے چار سالوں کے لیے اپنے اہداف کا اعلان کریں گے۔
یہ تقریب کب اور کہاں ہو گی؟
پیر کو ٹرمپ کی دوسری حلف برداری کے دن کا آغاز واشنگٹن ڈی سی میں لافائیٹ سکوائر کے تاریخی سینٹ جان چرچ میں ایک دعائیہ تقریب سے ہوگا جس کے بعد وائٹ ہاؤس میں چائے کا اہتمام کیا جائے گا۔
امریکی کیپیٹل کے ویسٹ لان میں واقع مرکزی تقریب کے سٹیج پر موسیقی کی پرفارمنس اور افتتاحی کلمات 9:30 پر شروع ہوں گے۔
اس کے بعد ٹرمپ اور وینس کی حلف برداری کے ساتھ ساتھ افتتاحی خطاب بھی ہوگا۔
اس کے بعد ٹرمپ اپنی نئی انتظامیہ کے آغاز کے لیے اہم دستاویزات پر دستخط کرنے کے لیے سینیٹ چیمبر کے قریب واقع صدر کے کمرے میں داخل ہوں گے۔
حلف برادی کی تقریبات سے متعلق کانگریس کی مشترکہ کمیٹی ظہرانے کی میزبانی کرے گی جس میں وہ اس کے بعد شرکت کریں گے۔
بعد ازاں کیپیٹل سے نکل کر پنسلوانیا ایونیو سے ہوتے ہوئے وہ وائٹ ہاؤس تک جائیں گے۔
شام کو ٹرمپ شہر بھر میں تین افتتاحی تقریبات میں نظر آئیں گے۔ توقع ہے کہ وہ تینوں میں خطاب کریں گے۔
رواں سال واشنگٹن میں منفی 11 ڈگری سیلسیئس کی سردی کے باعث یہ تقریب امریکی کیپیٹل عمارت کے اندر منعقد ہو رہی ہے۔
لوگ تقریبِ حلف برداری میں کیسے شرکت کر سکتے ہیں؟
عام طور پربہت زیادہ لوگ اس تقریبِ حلف برداری کو ذاتی طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور ٹکٹوں کی بہت زیادہ مانگ ہوتی ہے۔
کانگریس کے ارکان کو تقریب کے لیے مخصوص تعداد میں ٹکٹ ملتے ہیں، جو وہ اپنے حلقوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
اگرچہ یہ ٹکٹ مفت ہوتے ہیں لیکن اکثر انھیں حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔
امریکی شہری ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے براہ راست اپنے حکومتی نمائندے سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
اگر آپ وہاں جا کر یہ حلف برادری نہیں دیکھ سکتے تو دور سے دیکھنے کے بہت سارے طریقے ہیں۔
وائٹ ہاؤس افتتاحی تقریب کی لائیو سٹریمنگ کرے گا۔
بی بی سی افتتاحی کوریج اپنے نیوز چینل پر براہ راست نشر کرے گا۔ آپ ہماری ویب سائٹ پر بھی یہ دیکھ سکتے ہیں اور ہمارے لائیو پیج کے ذریعے باخبر رہ سکتے ہیں جہاں ہم آپ کو اپ ڈیٹس ، تجزیے اور اہم
لمحات بتاتے رہیں گے۔
تقریبِ حلف برداری میں کون کون شرکت کرے گا؟
مقامی اور وفاقی حکام کو توقع ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں تقریبا دو لاکھ افراد جمع ہوں گے جن میں ٹرمپ کے حامیوں کے ساتھ ساتھ مظاہرین بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
بہت سے امریکی سینیٹرز اور کانگریس کے ارکان کے علاوہ آنے والی انتظامیہ کے مہمان بھی شرکت کریں گے۔
ٹرمپ، وینس اور ان کے اہل خانہ کے بعد سب سے اہم حاضرین سبکدوش ہونے والے صدر اور نائب صدر ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم صدر بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کوان کے شریکِ حیات جل بائیڈن اور ڈگ ایمہوف کے ساتھ دیکھیں گے۔ ہیرس نومبر کے انتخابات میں ٹرمپ سے ہار گئی تھیں۔
سابق صدور اور خواتینِ اوّل بھی اکثر افتتاحی تقریب میں موجود ہوتی ہیں۔
توقع ہے کہ اس سال اس میں جارج اور لورا بش اور براک اوباما بھی شامل ہوں گے، تاہم مشیل اوباما مبینہ طور پر اس میں شرکت نہیں کریں گی۔
کون فن کا مظاہرہ کرے گا؟
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
گلوکارہ اور سابق امریکن آئیڈل فاتح کیری انڈرووڈ افتتاحی تقریب کے دوران ‘امریکہ دی بیوٹیفل’ پیش کریں گی۔
انڈر ووڈ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ ‘میں اپنے ملک سے محبت کرتی ہوں اور مجھے فخر ہے کہ مجھے افتتاحی تقریب میں گانے اور اس تاریخی تقریب کا ایک چھوٹا سا حصہ بننے کے لیے کہا گیا ہے۔’
امریکی ڈسکو گروپ دی ولیج پیپل نے اعلان کیا کہ وہ بھی ٹرمپ کی افتتاحی تقریبات میں سے ایک میں پرفارم کرے گا۔
انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ اکثر اپنی ریلیوں میں اس گروپ کے گانے ‘وائی ایم سی اے اینڈ ماچو مین’ بجاتے تھے۔
بینڈ نے پیر کے روز اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں کہا ‘ہم جانتے ہیں کہ یہ سن کر آپ میں سے کچھ کو خوشی نہیں ہوگی لیکن ہمارا ماننا ہے کہ موسیقی کو سیاست کی پرواہ کیے بغیر پیش کیا جانا چاہی۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا گانا وائی ایم سی اے ایک عالمی ترانہ ہے جس سے امید ہے کہ ایک ہنگامہ خیز اور منقسم مہم کے بعد ملک کو متحد کرنے میں مدد ملے گی جہاں ہمارا پسندیدہ امیدوار ہار گیا تھا۔
گلوکار لی گرین ووڈ جو ٹرمپ کے دیرینہ دوست اور معاون ہیں اور اوپرا گلوکار کرسٹوفر میکیو بھی اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔
SOURCE : BBC