SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, اینڈریو راجرز، جیمز گیلاگر
- عہدہ,
-
21 مئ 2025
برطانیہ لوگوں کو غیر محفوظ سیکس سے پھیلنے والے انفیکشن ’گونوریا‘ یا ’سوزاک‘ سے بچاؤ کی ویکسین لگانے والا پہلا ملک بننے جا رہا ہے تاہم یہ ویکسین ہر کسی کے لیے نہیں ہو گی۔
اس ویکسینیشن پروگرام کی ترجیح ہم جنس پرست اور ایسے مرد ہیں جو عورتوں اور مردوں دونوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، جن کے کئی لوگوں سے جنسی تعلق ہوں یا جنھیں ماضی میں جنسی تعلق سے پھیلنے والی کوئی بیماری (ایس ٹی آئی) ہو چکی ہو۔
یہ ویکسین 30 سے 40 فیصد موثر ہے تاہم برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کو امید ہے کہ اس سے بڑھتے ہوئے انفیکشن کے کیسز کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
2023 میں برطانیہ میں 85 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے تھے جو سنہ 1918 کے بعد ریکارڈ کیے گئے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
گونوریا کی ہمیشہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں مگر ان میں درد، غیر معمولی ڈسچارج، سوزش اور بانجھ پن شامل ہے۔
ابھی یہ بتانا مشکل ہے کہ کتنے لوگ یہ ویکسین لگوائیں گے تاہم لندن کے امپیریل کالج کے اندازے کے مطابق اگر ویکسین مقبول ہو گئی تو اس سے ایک لاکھ کے قریب کیسز میں کمی آ سکتی ہے۔

جنسی صحت کے لیے مہم چلانے والے میکس کو پچھلے ایک سال میں دو مرتبہ یہ انفیکشن ہو چکا ہے۔ انھوں نے بی بی سی نیوز بیٹ کو بتایا کہ وہ تو 100 فیصد یہ ویکسین لگوائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت زبردست خبر ہے۔ ’اس سے ہسپتالوں پر پڑنے والا دباؤ کم ہو گا۔‘
جنسی صحت کی سروس کے توسط سے ویکسینیشن اگست سے شروع کی جائے گی۔
کیا یہ ویکسین موثر ہو گی؟

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
یہ ویکسین دراصل سوزاک کے لیے نہیں بنائی گئی تھی۔ دراصل یہ میننگائٹس بی (گردن توڑ بخار کی ایک قسم) سے بچاؤ کے لیے چھوٹے بچوں کو دی جانے والی ویکسین ہے۔
مگر دونوں بیماریوں کا سبب بننے والے بیکٹیریا اتنے ملتے جلتے ہیں کہ یہ ویکسین سوزاک کے کیسز کو کم کرنے میں کامیاب دکھائی دیتی ہے۔
جنسی صحت کے کلینکس میں لوگوں کو اس بارے میں آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ اس ویکسین سے سوزاک ہونے کا خطرہ ختم نہیں ہو جائے گا۔ یہ انفیکشن بنا کونڈم کے سیکس کرنے سے پھیلتا ہے۔
پروفیسر اینڈریو پولارڈ جوائنٹ کمیٹی برائے ویکسینیشن کے سربراہ ہیں اور وہ اس ویکسین کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محض 30 فیصد افادیت کے باوجود اس کا مجموعی طور پر بہت اثر پڑے گا۔
ویکسین کی فی خوراک لاگت تقریباً آٹھ پاؤنڈ بنتی ہے تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ ویکسین کتنے عرصے تک تحفظ فراہم کرے گی یا کتنی بار اس کا بوسٹر شاٹ لگوانا پڑ ے گا۔
واضح رہے کہ مسئلہ صرف سوزاک کے بڑھتے ہوئے کیسز کا نہیں بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کا علاج مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
زیادہ تر کیسز کا علاج اینٹی بائیوٹک کی ایک خوراک سے ہو جاتا ہے تاہم 80 سال میں اس بیکٹیریا نے کسی حد تک اینٹی بائیوٹک سے مدافعت پیدا کر لی ہے۔
اسی لیے کئی ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ ایک دن یہ انفیکشن لاعلاج بھی بن سکتا ہے تاہم ایسے انفیکشن سے نمٹنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے کہ آپ اس سے کبھی متاثر ہی نہ ہوئے ہوں۔
این ایچ ایس سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر امانڈا ڈوئل کہتی ہیں کہ سوزاک سے بچاؤ کے لیے دنیا کی پہلی روٹین ویکسینیشن کا آغاز جنسی صحت کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگوں کی حفاظت اور انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم ثابت ہوگا۔
برطانیہ میں 16 سے 25 سال کی عمر کے ہم جنس پرست اور مردوں اور عورتوں دونوں میں دلچسپی رکھنے والے مرد سوزاک سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ان میں سیاہ فام اور کیریبین نسل کے افراد شامل ہیں۔
اس ویکسین کو تمام نوعمروں کو دینے کی بجائے ہم جنس پرستوں اور مردوں اور عورتوں دونوں میں دلچسپی رکھنے والے مردوں کو دیا جائے گا تاہم معالجین کو آزادی ہے کہ وہ ان تمام لوگوں کو یہ ویکسین دے سکتے ہیں جو ان کے خیال میں اس بیماری سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
SOURCE : BBC