SOURCE :- BBC NEWS

کھو کھو

،تصویر کا ذریعہGetty Images

59 منٹ قبل

سوموار کے روز انڈیا کے دار الحکومت میں ایک ایسے کھیل کے ورلڈ کپ کا آغاز ہوا ہے جو زمانے سے گلی کوچوں میں کھیلا جاتا رہا ہے: ’کھو کھو۔‘

13 جنوری سے 19 جنوری تک جاری رہنے والے اس ورلڈ کپ میں 23 ممالک کے کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔ مردوں کے ایونٹ میں 20 ٹیمیں جبکہ خواتین کے مقابلوں میں 19 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

پاکستان کی ٹیم نے بھی اس ایونٹ میں شرکت کرنی تھی تاہم انڈیا کی جانب سے ویزے جاری نہ ہونے کے باعث پاکستانی ٹیم مقابلے میں حصہ نہیں لے سکی۔

سوموار کے روز کھیلے جانے والے مردوں کے مقابلوں کے افتتاحی میچ میں انڈیا نے نیپال کو 37 کے مقابلے میں 42 پوائنٹس سے شکست دے دی۔

،تصویر کا ذریعہInstagram/Kho Kho World Cup India

سوموار کے روز کھیلے جانے والے مردوں کے مقابلوں کے افتتاحی میچ میں انڈیا نے نیپال کو 37 کے مقابلے میں 42 پوائنٹس سے شکست دے دی۔

سدھانشو متل کھو کھو فیڈریشن آف انڈیا (کے کے ایف آئی) کے صدر ہیں جنھوں نے اس ورلڈ کپ کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں ٹیموں کے اس مقابلے میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے ان کی فیڈریشن نے ان ممالک میں کوچز بھیجے۔

متل کا دعویٰ ہے کہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والے تمام ممالک میں کسی نہ کسی شکل میں کھو کھو کھیلا جاتا ہے۔ ان کے مطابق یہ کھیل وہاں کے مقامی افراد کھیلتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں، ’ہم ان ممالک کی مقامی آبادی میں اس کھیل کو لے کر دلچسپی پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس کھیل میں پھرتی، رفتار، قوت برداشت اور حکمتِ عملی کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ کھیل پسند کیا جاتا ہے۔ اس کھیل میں وہ تمام عناصر شامل ہیں جو کسی بھی جدید کھیل کو دلچسپ بناتے ہیں۔‘

’ہمارا خواب ایشین گیمز اور اولمپکس تک پہنچنا ہے‘

سنہ 2021 میں اس کھیل کو اس وقت مزید مقبولیت ملی جب ’الٹیمیٹ کھو کھو‘ کے نام سے ایک فرنچائز ایونٹ کا انعقاد کیا گیا۔

منتظمین کو امید ہے کہ کھو کھو ورلڈ کپ کے انعقاد سے اس کھیل کو مزید فروغ ملے گا۔

اولمپیک جیولین تھروور نیرج چوپڑا اور بالی وڈ کے اداکار سلمان خان جیسی شخصیات بھی اس کھیل سے جڑی ہیں جو اس کی مقبولیت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ سلمان خان کھو کھو ورلڈ کپ کے برانڈ ایمبسسڈر ہیں۔

سلمان خان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

متل کی خواہش ہے کہ اس کھیل کو 2030 تک ایشین گیمز جبکہ 2032 تک اولمپکس میں شامل کر لیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج یہ کھیل 55 ملکوں میں کھیلا جاتا ہے۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اگلے برس کے اختتام تک یہ کھیل 90 ممالک تک پھیل جائے گا۔

’ہمارا خواب ایشین گیمز اور اولمپکس تک پہنچنا ہے۔‘

کھلاڑی اور کوچز کیا کہتے ہیں؟

نسرین شیخ انڈیا کی خواتین کی کھو کھو ٹیم کی سابق کپتان ہیں۔ گذشتہ برس انھیں انڈیا کے دوسرے سب سے بڑے کھیلوں کے اعزاز ’ارجن ایوارڈ‘ سے نوازا گیا تھا۔

وہ کہتی ہیں کہ ورلڈ کپ کے انعقاد سے اس کھیل کو نئی شناخت ملے گی۔

نسرین بھی اس ایونٹ میں حصہ لینے والی انڈین ٹیم کا حصہ ہیں تاہم اس ایونٹ میں انڈین ٹیم کی کپتان پریانکا انگلے ہیں۔

گذشتہ برس نسرین شیخ کو انڈیا کے دوسرے سب سے بڑے کھیلوں کے اعزاز 'ارجن ایوارڈ' سے نوازا گیا تھا۔

،تصویر کا ذریعہ@Nasreenkhokho

نسرین کا کہنا ہے ’ہم سب کو معلوم ہے کہ یہ کھیل ہماری جڑوں سے جڑا ہوا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے کے لیے بنائی گئی ٹیم میں کئی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

ان کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اس کھیل کی تیاری سائنسی خطوط پر کی گئی ہے۔ ’ہماری جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھا گیا۔ ہمیں تمام صحولتیں مہیا کی گئیں۔‘

نسرین کھو کھو کی سٹار پلیئرز میں سے ایک ہیں جن کی قیادت میں انڈیا ساؤتھ ایشین گیمز اور ایشین چیمپیئن شپ میں سونے تمغے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔

اب کھو کھو فیڈریشن ان پر ایک فلم بنانے پر غور کر رہی ہے۔

انڈیا کے مردوں کی ٹیم کی قیادت پونے سے تعلق رکھنے والے پرتیک کرن وائیکر کر رہے ہیں

،تصویر کا ذریعہ@ultimatekhokho

کھلاڑیوں کو دی جانے والی ٹریننگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انڈیا کی خواتین کی ٹیم کی کوچ منی جون بتاتی ہیں کہ ایک ماہ تک جاری رہنے والے کیمپ کے دوران صبح کے اوقات میں کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر توجہ دی جاتی اور شام میں انھیں میچ پریکٹس کروائی جاتی۔

’اس کے علاوہ کھاڑیوں کو صحت بخش غزا دی جاتی جس میں وٹامن اور خشک میوہ جات شامل ہوتے۔ کھلاڑیوں کا مکممل فٹنس ٹیست بھی لیا گیا۔‘

منی خود بھی قومی سطح کی کھلاڑی رہی ہیں۔ وہ انڈیا کی ساؤتھ ایشین گیمز اور ایشین چیمپیئن شپ کی فاتح ٹیموں کی بھی ہیڈ کوچ تھیں۔

انڈیا کے مردوں کی ٹیم کی قیادت پونے سے تعلق رکھنے والے پرتیک کرن وائیکر کر رہے ہیں۔

وہ ایک آل راؤنڈر ہیں جو اس کھیل میں ’وزیر‘ کی پوزیشن پر کھیلیں گے۔ یہ ایک نئی پوزیشن ہے جو کھو کھو میں شامل کی گئی ہے۔ اس پوزیشن پر کھیلنے والا کسی بھی سمت میں جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سال انھیں یہ کھیل کھیلتے 25 سال ہو جائیں گے۔

’مجھے بے حد خوشی ہے کہ اب کھو کھو کا بھی ورلڈ کپ ہو رہا ہے۔ میری کوشش ہو گی کہ میں اچھی کارکردگی دکھاؤں۔‘

نیپال ٹیم

،تصویر کا ذریعہGetty Images

’انڈیا ٹورنامنٹ کی فیورٹ ہے‘

انڈیا کی مردوں کی ٹیم کے کوچ اشوینی کمار کا ماننا ہے کہ انڈیا اس ایونٹ کی فیورٹ ٹیم ہے۔

’کھو کھو ہمارا مقامی کھیل ہے جبکہ دوسرے ممالک نے ابھی اسے کھیلنا جس کی وجہ سے ہم ان سے تھوڑا آگے ہیں۔ دیکھنا ہوگا کہ ورلڈ کپ میں ہم کہاں کھڑے ہیں۔‘

تاہم ان کی نظر میں انگلینڈ اور نیپال کی ٹیمیں چیلنج ثابت ہو سکتی ہیں۔ ’یہ دونوں ٹیمیں کافی مضبوط ہیں خاص طور پر نیپالی ٹیم۔‘

سدھانشو متل کے مطابق امریکہ، ارجنٹینا، برازیل، پیرو، جنوبی افریقہ، گھانا، کینیا، یوگنڈا، جرمنی، ہالینڈ، پولینڈ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، ملائیشیا، انڈونیشیا، ایران، بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیمیں ورلڈ کپ میں حصہ لے رہی ہیں۔

SOURCE : BBC