SOURCE :- BBC NEWS

علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

34 منٹ قبل

انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر سے ایک ایسے نوجوان کی کہانی سامنے آئی ہے جو ہنی ٹریپ کا شکار ہو کر تقریباً 50 لاکھ روپے گنوا بیٹھا۔

تفصیلات کے مطابق ناگپور کے اس 23 سالہ نوجوان کو ہنی ٹریپ میں پھنسا کر 49 لاکھ 34 ہزار روپے لوٹ لیے گئے۔

معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ متاثرہ نوجوان اپنے والدین کے اکاؤنٹ سے رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کرتا اور پھر اس خاتون کو بھیج دیتا جو اسے بلیک میل کر رہی تھی۔

ابتدا میں خاتون نے متاثرہ نوجوان سے صرف 350 روپے مانگے لیکن جب اس نے یہ محسوس کر لیا کہ وہ نوجوان اس پر رقم خرچ کر سکتا ہے تو اس نے مزید پیسے مانگنے شروع کر دیے۔

خاتون نوجوان سے مبینہ طور پر سیکس سے متعلق باتیں کرنے لگیں اور رفتہ رفتہ اس سے 49 لاکھ کی رقم ہتھیا لی۔

اس سلسلے میں سونیگاؤں پولس سٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی اور پولیس نے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔

سونیگاؤں پولس سٹیشن کے پولیس انسپیکٹر نتن ماگر نے بتایا کہ نوجوان نے کل 49 لاکھ 34 ہزار 286 روپے گنوا دیے۔

ناگپور میں نوجوان کے ساتھ کیا ہوا؟

ناگپور میں سیلز ایگزیکٹو کے طور پر کام کرنے والے نوجوان کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک نوجوان خاتون سے ملاقات ہوئی۔

اس کے بعد وہ دونوں واٹس ایپ پر بھی باتیں کرنے لگے۔ لڑکی نے بتایا کہ وہ اتر پردیش کے علاقے گورکھپور سے تعلق رکھتی ہیں اور دہلی یونیورسٹی میں پڑھتی ہیں۔

خاتون نے بات چیت کے دوران اپنی خراب مالی حالت کا بھی بتایا اور کہا کہ ’میرے پاس گھر جانے کے لیے بھی پیسے نہیں۔‘ چنانچہ نوجوان نے ’فون پے‘ (رقم کی منتقلی کا ایک ایپ) کے ذریعے خاتون کو 350 روپے بھیج دیے۔

اس کے بعد ان دونوں کے درمیان مزید باتیں ہونے لگیں اور وہ قربتوں اور سیکس کی باتیں بھی کرنے لگے۔ خاتون نے لڑکے کو اپنی برہنہ تصاویر بھیجنے کو کہا اور پھر اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا اور دھمکی دی کہ اگر اس نے رقم ادا نہیں کی تو وہ اسے بدنام کر دے گی۔

چنانچہ نوجوان نے اپنے والدین کے اکاؤنٹ سے 45 لاکھ روپے نکالے اور کچھ اپنے اکاؤنٹ سے نکال کر خاتون کو رقم بھیج دی۔

واٹس ایپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

آن لائن ہنی ٹریپ کیسے ہوتا ہے؟

ہمیں سوشل میڈیا پر اکثر اجنبیوں کی طرف سے فرینڈ ریکویسٹ موصول ہوتی ہیں اور اکثر لوگ انھیں قبول کر لیتے ہیں اور سائبر کرائم کرنے والے اسی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بات چیت شروع ہونے کے بعد یہ جرائم پیشہ لوگ واٹس ایپ نمبر مانگتے ہیں اور بات کر کے لوگوں کا اعتماد حاصل کرتے ہیں۔

وہ اپنی خراب حالت یا خراب صحت کا حوالہ دے کر یا کسی اور طریقے سے اپنے شکار کو جذباتی طور پر مغلوب کر کے ابتدا میں کچھ رقم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایک بار جب کوئی انھیں تھوڑے سے پیسہ دینے کو بھی تیار ہو جائے تو پھر وہ اسے اپنے جال میں مزید گھسیٹنا شروع کر دیتے ہیں۔

اعتماد حاصل کرنے کے بعد یہ فحش بات چیت بھی شروع کر دیتے ہیں اور پھر کبھی کبھی برہنہ تصاویر بھی مانگتے ہیں۔

اگر کوئی ان کا بھروسہ کرتے ہوئے اپنی ایسی تصاویر بھیج تو یہ جرائم پیشہ لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلیک میلنگ شروع کر دیتے ہیں اور تصاویر وائرل کرنے کی دھمکی دے کر پیسے بٹورتے ہیں۔

ایسے واقعات سے کیسے بچا جائے؟

ناگپور میں سائبر کرائم برانچ کے سربراہ لوہت متانی نامعلوم رابطوں کے خلاف احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اجنبیوں کی فرینڈ ریکویسٹ قبول نہ کریں اور ان کے ساتھ بات چیت نہ کریں۔

خاص طور پر ان لوگوں سے دور رہیں جو جلدی قریب آنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ ذاتی معلومات جیسے تصاویر اور ویڈیوز شیئر نہ کریں۔

اس کے علاوہ اگر آپ کو ایسے لوگوں کی ویڈیو کالز موصول ہو رہی ہیں تو انھیں نظر انداز کریں کیونکہ وہ آپ کی قابل اعتراض فوٹیج ریکارڈ کر کے آپ کو بلیک میل کر سکتے ہیں۔

’اگر کوئی آپ سے اکثر رابطہ کر رہا ہے یا ضرورت سے زیادہ قربت دکھا رہا ہے تو اس پر کچھ تحقیق کریں۔ ان کا سوشل میڈیا چیک کریں۔‘

اس طرح کے سائبر کرائم کرنے والے اکثر اعتماد حاصل کرنے کے لیے آپ کو جذباتی طور پر استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

فرینڈ ریکوئسٹس کو سوچ سمجھ کر قبول کریں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

لوہت متانی مشورہ دیتے ہیں کہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پرائیوٹ رکھنا چاہیے اور اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ کون کون آپ کی پوسٹس دیکھ سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، کسی بھی لنک پر کلک نہ کریں کیونکہ یہ فشنگ ویب سائٹس ہو سکتی ہیں۔

اگر آپ کو کسی کا رویہ مشکوک لگتا ہے تو اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر رپورٹ کریں اور بلاک کریں۔

آن لائن ہنی ٹریپ میں پھنسنے کے بعد کیا کریں؟

لیکن اگر کوئی شخص محتاط نہیں تھا اور وہ اس طرح کے آن لائن ہنی ٹریپ میں پھنس گیا تو وہ کیا کرے؟

لوہت کہتے ہیں جو شخص اس طرح کے آن لائن ہنی ٹریپ میں پھنس گیا ہو تو اسے سب سے پہلے یہ کرنا چاہیے کہ سائبر کرائم کرنے والے کو ایک روپیہ بھی نہ دے کیونکہ ایک بار جب آپ پیسے دے دیتے ہیں تو بلیک میلر آپ سے مزید رقم مانگنے کے لیے آتا ہے۔

پھر سائبر مجرموں کی چیٹنگ کے سکرین شاٹ لیں اور ان کی چیٹس کو محفوظ بھی کریں۔ یہ شواہد مقامی سائبر کرائم برانچ میں شکایت درج کروانے میں آپ کی مدد کرے گا۔

لوہت متانی کا کہنا ہے کہ اگر ایسی چیزیں واٹس ایپ پر ہو رہی ہیں تو رپورٹ کریں اور گھر بیٹھ کر یہ سب برداشت نہ کریں۔

متانی یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ اگر ایسے واقعات ہوتے ہیں تو فوری طور پر سائبر پولیس سے رابطہ کریں۔

SOURCE : BBC