SOURCE :- BBC NEWS

انڈیا

،تصویر کا ذریعہANI

  • مصنف, وشنوکانت تواری
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک گھنٹہ قبل

گذشتہ ہفتے جب انڈین ریاست مدھیہ پردیش میں جب انکم ٹیکس حکام نے ایک سرکاری اہلکار سوربھ شرما اور اُن کے دوست چیتن سنگھ کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا تو شاید انھیں علم نہیں تھا کہ آئندہ دنوں میں اس کیس سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات اور حکام کے ہاتھ لگنے والا خزانہ اتنا بڑا ہو گا۔

سرکاری حکام نے ایک آپریش کے دوران گذشتہ ہفتے ان دونوں دوستوں کے قبضے سے 52 کلو سونا، 230 کلو چاندی اور 17 کروڑ روپے نقد برآمد کیے ہیں۔

محکمہ انکم ٹیکس اِس وقت چیتن سے اس معاملے کی مزید تفتیش کر رہا ہے جبکہ مرکزی ملزم سوربھ مفرور ہیں اور اُن کی تلاش جاری ہے۔

سوربھ نے سنہ 2016 میں بطور کانسٹیبل مدھیہ پریش کے محکمہ ٹرانسپورٹ میں ملازمت حاصل کی تھی۔ قلیل عرصے میں کروڑوں روپے کے مالک بن جانے والے سوربھ کی زندگی کسی فلمی کہانی سے کم نہیں ہے۔

ادارہ پارلیمانی محتسب کے ڈائریکٹر جیدیپ پرساد نے بی بی سی کو بتایا کہ کانسٹیبل سوربھ کے خلاف غیرقانونی اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا مقدمہ 18 دسمبر کو درج کیا گیا تھا اور فی الحال اُن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ڈرامائی چھاپہ اور کروڑوں کی برآمدگی

20 دسمبر (جمعرات) کی رات کو بھوپال کے ایک جنگل میں حکام کو ایک کار لاوارث حالت میں کھڑی ملی۔ محکمہ انکم ٹیکس کو اس کار کی موجودگی کی اطلاع دی گئی کیونکہ یہ کار انھیں ایک تفتیش کے سلسلے میں مطلوب تھی۔ کار کی تلاشی لی گئی تو اس سے 52 کلو سونا اور 10 کروڑ روپے نقد برآمد ہوئے۔

جب اس کار کی نمبر پلیٹ کو چیک کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ چیتن سنگھ نامی شخص کی ملکیت ہے۔

انڈین حکام کو اس بات کا علم تھا کہ چیتن مدھیہ پردیش میں محکمہ ٹرانسپورٹ کے کانسٹیبل سوربھ کے ساتھی ہیں۔ پارلیمانی محتسب نے پھر سوربھ اور چیتن کے گھروں پر چھاپے مارے اور وہاں سے انھوں نے مزید 230 کلو چاندی اور کروڑوں روپے نقد برآمد کیے۔

جیدیپ پرساد کہتے ہیں کہ ’ہمیں کانسٹیبل سوربھ شرما کے خلاف شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ ہم نے پہلے ان شکایات کی تصدیق کی اور پھر عدالت سے تلاشی کے وارنٹ حاصل کیے۔‘

’اس کے بعد سوربھ شرما کے گھر پر چھاپہ مارا گیا جہاں چیتن سنگھ کا دفتر بھی واقع ہے۔‘

پارلیمانی محتسب کے ڈائریکٹر کہتے ہیں کہ سوربھ ابھی بھی روپوش ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

انڈیا

،تصویر کا ذریعہVishnukant Tiwari/BBC

سوربھ: محکمہ ٹرانسپورٹ میں بھرتی ہونے والا کانسٹیبل

سوربھ شرما کی پیدائش مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار کے ایک متوسط گھرانے میں ہوئی تھی اور انھیں محکمہ ٹرانسپورٹ میں ملازمت اپنی والد کی جگہ اس وقت ملی تھی جب دوران سروس سنہ 2016 میں اُن کی وفات ہوئی۔

سوربھ کے والد اپنی موت سے قبل مدھیہ پردیش کے محکمہ صحت میں ملازمت کر رہے تھے لیکن وہاں کوئی اسامی خالی نہیں تھی چنانچہ سرکار نے اُن کے بیٹے سوربھ کو محکمہ ٹرانسپورٹ میں ملازمت دے دی۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ صرف سات برسوں میں سوربھ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کی چیک پوسٹس کے درجنوں ٹھیکے لیے اور بےتحاشہ دولت اکھٹی کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس برس مدھیہ پردیش کی حکومت نے جب ریاست میں قائم چیک پوسٹوں کو بند کیا تو اُن کی کُل تعداد 47 تھی۔ متعدد افسران کا دعویٰ ہے کہ اُن میں سے آدھی سے زیادہ جیک پوسٹوں کا ٹھیکہ سوربھ نے لیا تھا۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک افسر کا مزید کہنا تھا کہ ملازمت حاصل کرنے کے ایک برس کے اندر ہی سوربھ نے محکمے میں اچھے تعلقات بنا لیے تھے اور پھر ان کا تبادلہ چیک پوسٹوں سے متعلق محکمے میں کر دیا گیا تھا۔

افسر کے مطابق سوربھ نے کم ہی عرصے میں متعدد ٹھیکے حاصل کر لیے اور بےتحاشہ پیسے کمائے۔

پارلیمانی محتسب کے مطابق انھیں سوربھ کے گھر سے سات کروڑ 98 لاکھ سے زائد مالیت کی اشیا ملی ہیں جن میں کرنسی، ہیرے اور کاریں بھی شامل ہیں۔

پارلیمانی محتسب کے ایک اور افسر کے مطابق سوربھ نے سنہ 2023 میں ہی ایک وی آر ایس کار خریدی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے ریئل سٹیٹ کا کاروبار بھی شروع کر دیا تھا۔

انڈیا

،تصویر کا ذریعہVishnukant Tiwari/BBC

اس افسر کے مطابق سوربھ اور چیتن انتہائی گہرے دوست ہیں۔

’سوربھ اور چیتن اچھے دوست ہیں اور دونوں کا ہی تعلق چنبل نامی علاقے سے ہے۔ تفتیش کے دوران چیتن نے بتایا کہ انھیں ملازمت کی ضرورت تھی اور سوربھ نے انھیں اپنے ہی پاس ملازمت پر رکھ لیا تھا۔‘

پارلیمانی محتسب کے افسر مزید کہتے ہیں کہ ’بھوپال کے جنگل میں جو کار برآمد ہوئی تھی وہ چیتن کے نام پر تھی لیکن چیتن کا کہنا ہے کہ وہ کار درحقیقت سوربھ کے زیر استعمال تھی۔‘

محکمہ ٹرانسپورٹ کے ملازمین سوربھ اور اس کے خاندان کے بارے میں بات کرنے سے پچکچا رہے ہیں۔

سوربھ کے ایک بھائی چھتیس گڑھ میں سرکاری ملازمت کرتے ہیں۔ پارلیمانی محتسب کے افسر کے مطابق سوربھ کے خاندان کے مطابق وہ ابھی ممبئی میں ہیں۔

گوالیار سے تعلق رکھنے والے ایک اور سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ گوالیار کے رہائشی علاقوں میں متعدد جائیدادیں بھی سوربھ کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔

گوالیار میں سوربھ کو گھر کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی سوربھ اور ان کے دوست چیتن کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

SOURCE : BBC