SOURCE :- BBC NEWS

چرچ

،تصویر کا ذریعہReuters

  • مصنف, جیریمی ہاول
  • عہدہ, بی بی سی ورلڈ سروس
  • 16 منٹ قبل

پوپ فرانسس کی وفات کے بعد اب رومن کیتھولک چرچ کو اپنے نئے مذہبی پیشوا کے انتخاب کا مرحلہ درپیش ہو گا۔

پوپ کا انتخاب سینیئر پاردری کرتے ہیں جنھیں کارڈینلز کہا جاتا ہے اور یہ انتخابی عمل صدیوں سے انتہائی خفیہ طریقے سے سرانجام دیا جاتا ہے۔

پوپ کیا کرتا ہے؟

پوپ کیتھولک چرچ کا سربراہ ہوتا ہے۔ رومن کیتھولک مسیحیوں کا ماننا ہے کہ پوپ کا براہ راست تعلق حضرت عیسیٰ سے ہوتا ہے اور وہ سینٹ پیٹر کے زندہ جانشین ہیں جو مسیحی مذہب کی تعلیمات کے مطابق حضرت عیسی کے چند ابتدائی ماننے والوں میں سے ایک تھے۔

اسی وجہ سے پوپ کو کیتھولک چرچ پر مکمل اختیار حاصل ہوتا ہے اور وہ دنیا بھر کے تقریبا ڈیڑھ ارب کیتھولکس کے لیے ایک بااختیار اور اہم شخصیت اور روحانی پیشوا کا درجہ رکھتے ہیں۔

اگرچہ بہت سے کیتھولک مذہبی رہنمائی بائبل سے حاصل کرتے ہیں تاہم وہ پوپ کی تعلیمات سے بھی استفادہ حاصل کرتے ہیں جو چرچ کے سربراہ کی حیثیت سے تمام تعلیمات کے بھی ذمہ دار ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا میں مسیحی مذہب کو ماننے والوں میں سے تقریبا نصف رومن کیتھولک ہیں جبکہ پروٹیسٹنٹ اور آرتھوڈاکس مسیحی پوپ کو تسلیم نہیں کرتے۔

پوپ ویٹیکن سٹی میں رہائش پذیر ہوتے ہیں جو دنیا کی سب سے چھوٹی خودمختار مملکت ہے۔ ویٹیکن روم میں موجود ہے۔

پوپ کو تنخواہ نہیں ملتی لیکن ان کے تمام اخراجات ویٹیکن اٹھاتا ہے۔

پوپ کی وفات کے بعد کیا ہوتا ہے؟

Cardinals file into the Sistine Chapel to take part in the papal Conclave to elect a successor to Pope John Paul II in 2005.

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پوپ کی وفات کے بعد آخری رسومات کافی بڑے پیمانے پر ہوتی ہیں لیکن پوپ فرانسس نے حال ہی میں اس پورے عمل کو سادہ بنانے کی ہدایت کی تھی۔

ماضی میں پوپ کو جس تابوت میں دفنایا جاتا تھا وہ صنوبر، سیسے اور شاہ بلوط کی لکڑی کے بنے ہوتے تھے۔ پوپ فرانسس نے ایک سادہ لکڑی کے تابوت کا انتخاب کیا جس کے کناروں پر زنک موجود ہو گا۔

پوپ فرانسس نے عوام کو دکھانے کے لیے سینٹ پیٹرز بسیلیکا میں ایک چبوترے پر پوپ کی لاش رکھنے کی روایت کو بھی ختم کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم لوگ تابوت میں موجود لاش کے قریب جا سکیں گے۔

پوپ فرانسس ایک صدی سے زیادہ عرصہ میں وہ پہلے پوپ ہوں گے جن کو ویٹیکن سے باہر دفنایا جائے گا۔ پوپ فرانسس کو سینٹ میری میجر بسیلیکا میں دفنایا جائے گا جو روم میں ہی واقع ہے۔

بسیلیکا ایک ایسی چرچ کو کہتے ہیں جسے ویٹیکن کی جانب سے خصوصی درجہ اور مراعات دی جا چکی ہوتی ہیں۔

کون پوپ بن سکتا ہے اور اس کا انتخاب کون کرتا ہے؟

Cardinals attend Mass in Saint Peter's Basilica before the start of the papal Conclave, 2005

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

نئے پوپ کا انتخاب کسی پوپ کی موت یا ان کے مستعفی ہونے کے بعد کیا جاتا ہے جیسا کہ 2013 میں پوپ بینیڈکٹ XVI کے استعفے کے بعد ہوا تھا اور پیر کو وفات پانے والے پوپ فرانسس نے ان کی جگہ لی تھی۔

کوئی بھی بپتسمہ یافتہ کیتھولک مسیحی مرد پوپ منتخب ہو سکتا ہے تاہم، یہ عہدہ ہمیشہ کیتھولک چرچ ان سینیئر عہدیداران کے پاس رہا ہے جنھیں کارڈینلز کہتے ہیں۔

یہ وہی لوگ ہیں جو نئے پوپ کا انتخاب بھی کرتے ہیں۔

دنیا بھر میں اس وقت 252 کارڈینلز ہیں جو عام طور پر بشپ بھی ہوتے ہیں تاہم نئے پوپ کے انتخاب میں صرف وہی کارڈینلز ووٹ دے سکتے ہیں جن کی عمر 80 سال سے کم ہو۔

ان ’کارڈینل الیکٹرز‘ کی تعداد عام طور پر 120 تک محدود ہوتی ہے تاہم اس وقت 138 کارڈینلز ایسے ہیں جو نئے پوپ کو منتخب کرنے کے اہل ہیں۔ (پوپ فرانسس نے دسمبر 2024 میں 21 نئے کارڈینلز کا تقرر کیا تھا۔)

2013 میں جب پوپ فرانسس کا انتخاب ہوا تھا تو وہ کیتھولک چرچ کے پہلے سربراہ تھے جو لاطینی امریکہ سے تعلق رکھتے تھے۔ تاہم تاریخی اعتبار سے نیا پوپ زیادہ تر یورپ سے تعلق رکھتا ہے اور خصوصی طور پر اٹلی سے۔ ایک تک 266 پوپ میں سے 217 کا تعلق اٹلی سے رہا۔

کارڈینلز نئے پوپ کا انتخاب کیسے کرتے ہیں؟

Cardinals of the Catholic Church attend the election conclave in the Sistine Chapel in 2005 to elect a successor to Pope John Paul II

،تصویر کا ذریعہGetty Images

نئے پوپ کے انتخاب کے لیے تمام کارڈینلز کو پوپ کونکلیو کے لیے روم میں ویٹیکن سٹی بلایا جاتا ہے۔ یہ وہ انتخابی عمل ہے جس پر تقریباً 800 برس سے بغیر کسی تبدیلی کے عمل ہو رہا ہے۔

کونکلیو کے پہلے دن، یہ افراد سینٹ پیٹرز بسیلیکا میں عبادت کرتے ہیں جس کے بعد وہ ویٹیکن کے سسٹین چیپل میں جمع ہوتے ہیں۔

اس موقع پر ’ایکسٹرا اومنیس‘ (لاطینی زبان میں ’ہر ایک باہر‘) کا حکم دیا جاتا ہے جس کے بعد سے، نئے پوپ کے انتخاب تک تمام کارڈینلز کو ویٹیکن کے اندر رکھا جاتا ہے۔

Satellite locator image showing the extent of the papal seat, Vatican City, within Rome. It includes St Peter's Basilica, St Peter's Square and the Sistine Chapel, along with residential and administrative buildings.

کارڈینل الیکٹرز کے پاس کونکلیو کے پہلے دن سسٹین چیپل میں ابتدائی ووٹ ڈالنے کا اختیار ہوتا ہے۔ دوسرے دن کے بعد سے، وہ ہر صبح دو مرتبہ ووٹ ڈالتے ہیں، اور ہر دوپہر کو چیپل میں دو مرتبہ ووٹنگ ہوتی ہیں اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک پوپ کے عہدے کے لیے صرف ایک امیدوار باقی نہ رہ جائے۔

ووٹنگ کے دوران ہر کارڈینل الیکٹر بیلٹ پیپرز پر اپنے پسندیدہ امیدوار کا نام لکھتا ہے۔ بیلٹ کو خفیہ رکھنے کے لیے، کارڈینلز سے کہا جاتا ہے کہ وہ یہ تحریر اپنی عام لکھائی کے انداز میں نہ لکھیں۔

اگر دوسرے دن کے اختتام تک کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تو تیسرا دن دعا اور غور و فکر کے لیے دیا جاتا ہے اور اس دن ووٹنگ نہیں ہوتی۔ تاہم چوتھے دن سے ووٹنگ معمول کے مطابق شروع ہو جاتی ہے۔

پوپ منتخب ہونے کے لیے کسی بھی امیدوار کو دو تہائی کارڈینل الیکٹرز کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

اس عمل میں کئی دن، یا بعض اوقات ہفتے بھی لگ سکتے ہیں۔

پاپل کونکلیو میں کیا ہو رہا ہوتا ہے؟

Crowds in St Peter's Square waiting for an announcement that the conclave has chose a new pope, 2013

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کونکلیو کے انعقاد کے دوران کارڈینلز ویٹیکن سے باہر نہیں جا سکتے، نہ ہی وہ ریڈیو سن سکتے ہیں، ٹیلی ویژن دیکھ سکتے ہیں، اخبارات پڑھ سکتے ہیں یا فون کے ذریعے بیرونی دنیا میں کسی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

اس دوران کارڈینلز کے کوارٹرز میں عمارت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے، ڈاکٹروں اور ان کے اعترافات سننے والے پادریوں کے علاوہ کسی کو داخلے اجازت نہیں ہوتی اور ان سب افراد کو بھی رازداری کا حلف دینا پڑتا ہے۔

ووٹنگ کے عمل کے درمیان، کارڈینلز (انتخاب کرنے والے اور معمر ہونے کی وجہ ووٹ دینے کے لیے نااہل دونوں) اپنا وقت امیدواروں کی متعلقہ خوبیوں پر بحث کرنے میں صرف کرتے ہیں۔

تاہم کسی امیدوار کو کھلے عام انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ ویٹیکن کا کہنا ہے کہ کارڈینلز ’روح القدس‘ سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں تاہم اس کے باوجود کسی بھی امیدوار کی حمایت حاصل کرنے کا عمل بہت سیاسی سمجھا جاتا ہے۔

White smoke rises from the chimney on the roof of the Sistine Chapel, meaning that the cardinals have elected a new pope (2013)

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کونکلیو کے دوران ہر روز دو بار استعمال شدہ بیلٹ پیپرز کو جلایا جاتا ہے اور ویٹیکن سے باہر لوگ سسٹین چیپل کی چمنی سے نکلتا ہوا ان کا دھواں دیکھ سکتے ہیں۔

ان کاغذات پر سیاہ یا سفید رنگ ڈالا جاتا ہے۔ کالا دھواں ایک غیر نتیجہ خیز ووٹ کی علامت ہوتا ہے جبکہ سفید دھواں اشارہ کرتا ہے کہ نئے پوپ کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔

نئے پوپ کے انتخاب کے بعد کیا ہوتا ہے؟

Pope Francis I addresses the crowd on the balcony of St Peter's Basilica after being elected pope in 2013

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انتخاب میں کامیابی کے بعد، نئے پوپ سے پوچھا جاتا ہے: ’کیا آپ سپریم پوپ کے طور پر اپنے کنونیکل الیکشن کو قبول کرتے ہیں؟‘

تصدیق کے بعد وہ اس نام کا انتخاب کرتا ہے جس سے وہ پوپ کے طور پر پہچانا جانا چاہتا ہے اور پھر اسے پوپ کا لباس پہنایا جاتا ہے۔

اس کے بعد کارڈینلز نو منتخب پوپ کا خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اس کی فرمانبرداری کا وعدہ کرتے ہیں۔

اسی دوران سینٹ پیٹرز بیسیلیکا کی بالکونی سے نیچے موجود ہجوم کے لیے لاطینی زبان میں ایک اعلان کیا جاتا ہے، جس کے الفاظ ’ہیبمس پاپام‘ ہیں یعنی کہ ’ہمارے پاس ایک پوپ ہے۔‘

اس کے بعد نئے پوپ کا نام سامنے آتا ہے اور وہ بالکونی میں آ کر ایک مختصر خطاب کرتا ہے اور دعا دیتا ہے۔

اس کے بعد کونکلیو کے دوران ہونے والی ووٹنگ کے ہر دور کے نتائج پوپ کو دکھائے جاتے ہیں جس کے بعد انھیں سربمہر کر کے ویٹیکن آرکائیوز میں رکھ دیا جاتا ہے اور صرف پوپ کے حکم پر ہی دوبارہ کھولا جا سکتا ہے۔

SOURCE : BBC