SOURCE :- BBC NEWS

تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ایک گھنٹہ قبل

پانی کو حیات کا سرچشمہ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ ہمارے لیے روزانہ کتنا پانی پینا ضروری ہے؟

ایک طرف جہاں کم پانی پینا صحت کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے وہیں بہت زیادہ پانی کا استعمال بھی آپ کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔

ہمارے جسم کے کُل وزن کا تقریباً 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ یہ ہمارے خلیوں، اعضا، خون اور ہمارے جسم کے مختلف حصوں میں موجود ہوتا ہے۔

سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف سٹرلنگ میں ہائیڈریشن کی ماہر ڈاکٹر نیڈیا روڈریگوز سانچیز کہتی ہیں کہ ’پانی اپنے آپ میں ایک غذائیت ہے۔‘

’ہم پروٹین، وٹامنز، کاربوہائیڈریٹس اور فائبر پر تو توجہ دیتے ہیں لیکن ہم پانی کو اپنی زندگی میں شامل اہم غذائیت میں شمار نہیں کرتے ہیں۔‘

جسم کے مختلف حصوں میں پانی کی مقدار کو ظاہر کرنے والا السٹریشن

پانی کا ہمارے تمام جسمانی افعال میں ایک اہم کردار ہے۔ ہاورڈ میڈیکل سکول کے مطابق ہمارے جسم میں پانی کے چند اہم افعال کچھ یوں ہیں:

  • یہ خلیوں تک غذائی اجزا اور آکسیجن پہنچاتا ہے
  • مثانے سے مضر صحت بیکٹیریا کو خارج کرتا ہے
  • ہاضمے میں معاون ہوتا ہے
  • قبض کی روک تھام کرتا ہے
  • بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتا ہے
  • جوڑوں میں کُشننگ کا کام کرتا ہے
  • اعضا اور بافتوں کی حفاظت کرتا ہے
  • جسم کے درجہ حرارت کو منظم کرتا ہے
  • الیکٹرولائٹس کے توازن کو برقرار رکھتا ہے
پانی پیتی ایک انڈین خاتون

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اگر آپ پانی کم پیتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

ہمارے جسم سے پسینے، پیشاب اور یہاں تک کہ سانس کے ذریعے بھی مسلسل پانی کا اخراج ہوتا ہے۔ جسم کے صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے پانی کا توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔ اس کا آسان مطلب یہ ہے کہ آپ کا جسم جتنا پانی خرچ کر رہا ہے آپ کو اتنا ہی پانی پینے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ توازن برقرار رہے۔

جسم میں پانی کی کمی کے نتیجے میں صحت کے سنگین مسائل پیش آ سکتے ہیں۔

جسم میں پانی کی کمی کی علامات

  • گہرے پیلے رنگ اور تیز بُو والے پیشاب کا آنا
  • معمول سے کم پیشاب کا آنا
  • چکر آنا یا سر کا ہلکا ہونا
  • تھکاوٹ محسوس کرنا
  • منہ، ہونٹ اور زبان کا خشک ہونا
  • آنکھوں کا اندر کی جانب دھنس جانا

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پانی کی شدید کمی ذہنی الجھن، دل کی دھڑکن کے تیز ہونے اور یہاں تک کہ اعضا کی خرابی کا سبب بن سکتی ہے۔

تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کیا حد سے زیادہ پانی پینا خطرناک ہو سکتا ہے؟

جی ہاں! حد سے زیادہ پانی پینے کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔

تھوڑے دورانیے میں ضرورت سے زیادہ پانی پی لینا ’ہائپونیٹریمیا‘ کا سبب بن سکتا ہے، جسے ’پانی کا نشہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اُس وقت ہوتا ہے جب آپ کے خون میں سوڈیم کا توازن خطرناک حد تک کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کے خلیات پھول جاتے ہیں اور آپ اپنا توازن کھونے لگتے ہیں۔

ہائپونیٹریمیا کی علامات کیا ہیں؟

  • متلی اور الٹی
  • سر درد
  • کنفیوژن
  • توانائی کی کمی، غنودگی اور تھکاوٹ
  • بے چینی اور چڑچڑاپن
  • پٹھوں کی کمزوری، اینٹھن یا درد
  • انتہائی صورتوں میں دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے اور آپ کوما میں جا سکتے ہیں
مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

یہ سنہ 2018 کی بات ہے جب جوانا پیری اپنی بیٹی اور داماد کے ساتھ لندن میراتھن میں حصہ لینے کے لیے تیاری کر رہی تھیں۔ وہ ایک بہت گرم دن تھا، اور وہ میراتھن کے دوران رضاکاروں کی جانب سے ریس میں حصہ لینے والوں کو پیش کیے جانے والا پانی زیادہ سے زیادہ مقدار میں پی رہی تھیں۔

انھوں نے بی بی سی کے ’دی فوڈ چین‘ پروگرام کو بتایا کہ ’آخری چیز جو مجھے یاد ہے وہ ہاف میراتھن کا نشان تھا۔‘ اور اس کے بعد وہ بےہوش ہو گئیں۔

جوانا کو کئی دنوں تک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) کے وارڈ میں رہنا پڑا جہاں تیسرے دن انھیں ہوش آيا۔ ان کے شوہر نے ان کی ایک ویڈیو بنائی تھی جس میں وہ فنش لائن عبور کرتی نظر آ رہی تھیں۔ لیکن یہ بات انھیں یاد نہیں۔

وہ اس دن کو یاد کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ ’میرے شوہر اور کچھ دوست وہاں موجود تھے۔ وہ ہاتھ ہلا رہے تھے۔ میں جسمانی طور پر لرز رہی تھی۔ میں واقعی بیمار تھی اور پھر میں بیہوش ہو گئی۔‘

انھوں نے بتایا: ’میں نے اتنا پانی پی لیا تھا کہ میرے جسم سے وہ تمام نمکیات اور غذائی اجزا خارج ہو گئے، وہ ضروری اجزا جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔‘

جوانا کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ جب انسان کا جسم حد سے زیادہ مائع لے لیتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔

پانی خون میں تیزی سے جذب ہو جاتا ہے۔ جذب ہونے والے اضافی پانی کو گردے فلٹر کرتے ہیں، جو پھر پیشاب پیدا کرتے ہیں۔ تاہم، ہمارے گردے فی گھنٹہ صرف ایک لیٹر مائع پر ہی کام کر سکتے ہیں۔

ہمیں صحیح معنوں میں کتنے پانی کی ضرورت ہے؟

تربوز کھاتا ایک بچہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

طبی شعبے سے وابستہ بہت سے حکام صحت مند رہنے کے لیے روزانہ چھ سے آٹھ گلاس پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔

یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی خواتین کے لیے دو لیٹر اور مردوں کے لیے ڈھائی لیٹر پانی تجویز کرتی ہے۔ اس میں کھانے سمیت تمام ذرائع سے حاصل ہونے والا پانی شامل ہے، نہ کہ صرف مشروبات۔

زیادہ تر کھانوں میں پانی شامل ہوتا ہے۔ ان میں پھل، سبزیاں، چاول اور یہاں تک کہ گری دار میوے بھی آتے ہیں جن میں پانی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر تربوز میں تقریباً 92 فیصد پانی ہوتا ہے۔

لیکن یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ پانی کے متعلق مذکورہ سفارشات سب پر یکساں نافذ نہیں ہوتیں۔

سکاٹ لینڈ میں یونیورسٹی آف ایبرڈین کے پروفیسر جان سپیک مین 23 ممالک میں کی جانے والی اس عالمی تحقیق کا حصہ تھے جس کے تحت 5000 سے زیادہ لوگوں کے پانی کے استعمال پر نظر رکھی گئی تھی۔

پروفیسر سپیک مین بتاتے ہیں کہ ’بیس سے ساٹھ سال کے درمیان کے مردوں کو شاید روزانہ کی بنیاد پر 1.8 لیٹر پانی پینے جبکہ اسی عمر کے گروپ کی خواتین کو 1.5 سے 1.6 لیٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک بار جب آپ کی عمر تقریباً 85 ہو جاتی ہے، تو آپ کو ایک دن میں صرف ایک لیٹر کی ضرورت رہ جاتی ہے۔‘

لیکن پانی کی مقدار کا انحصار جسمانی وزن، جسمانی سرگرمی کی مقدار، عمر، جنس اور ماحولیاتی حالات پر بھی ہوتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘سب سے بڑی چیز جس کی مدد سے یہ طے کیا جا سکتا ہے کسی شخص کو پانی کی کتنی مقدار کی ضرورت ہے وہ اس کا جسمانی حجم ہے۔

’اگر آپ کسی ایسی جگہ رہتے ہیں جو گرم اور مرطوب ہو تو آپ کی پانی کی ضروریات کسی ٹھنڈی اور خشک جگہ پر رہنے والے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوں گی۔‘

پیاس جسم کا قدرتی اشارہ ہے کہ اسے زیادہ پانی کی ضرورت ہے۔ پیشاب کا رنگ ہائیڈریشن کا ایک اور اچھا اشارہ ہے یعنی ہلکا پیلا پیشاب اس بات کی علامت ہے کہ آپ اچھی طرح سے ہائیڈریٹ ہیں، جبکہ گہرا پیلا پانی کی کمی کی نشاندہی کر سکتا ہے۔

اگر آپ قے یا دست کا شکار ہیں تو آپ کو زیادہ سیال پینے کی ضرورت ہو گی۔

SOURCE : BBC