SOURCE :- BBC NEWS

آئی این ایس وکرانت

،تصویر کا ذریعہPIB

  • مصنف, نتھیا پانڈین
  • عہدہ, بی بی سی تمل
  • 20 منٹ قبل

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد اپریل کے اواخر میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان تناؤ بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ جہاں انڈیا نے پاکستانی شہریوں کے فوری انخلا کا حکم دیا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے وہیں اتوار کو ملک کی بحریہ نے بحیرۂ عرب میں جنگی مشقیں کیں اور کہا کہ وہ ’کسی بھی وقت اور کہیں بھی قوم کے سمندری مفاد کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔‘

جنگی مشق کے مناظر دکھاتے ہوئے اس نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ اس نے کامیابی سے اینٹی شِپ میزائل فائر کیے جو ’طویل رینج کی کارروائی‘ کے لیے پلیٹ فارمز، نظام اور عملے کی تیاری ظاہر کرتا ہے۔

ادھر پاکستان کے مقامی میڈیا نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی خبروں میں کہا کہ آئی این ایس وکرانت 23 اپریل کو شمالی بحیرۂ عرب میں تعینات کیا گیا تھا مگر اب یہ انڈین بندرگاہ کاروار واپس جا چکا ہے۔

انڈیا کی عسکری صلاحیت اور اس کے پاس موجود جنگی ہتھیاروں کے بارے میں مختلف آرا ہیں۔ مگر مقامی سطح پر تیار آئی این ایس وکرانت (ایئر کرافٹ کیریئر) اِن آرا میں اپنا منفرد مقام رکھتا ہے۔

آئی این ایس وکرانت کن خصوصیات کا حامل ہے اور پاکستان اور انڈیا کے درمیان 1971 کی جنگ میں اس کا کیا کردار تھا؟

آئی این ایس وکرانت

،تصویر کا ذریعہPIB

آئی این ایس وکرانت کیا ہے؟

یہ طیارہ بردار بحری جہاز کوچی شپ یارڈ میں بنایا گیا تھا جسے ستمبر 2022 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ’قوم کے لیے وقف کیا۔‘

انڈیا کے ایک سرکاری بیان کے مطابق ’یہ انڈیا میں کسی انڈین کمپنی کی طرف سے بنایا جانے والا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز ہے۔ یہ جہاز 100 سے زیادہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے مقامی اداروں کے مکمل تعاون سے بنایا گیا تھا۔ 2022 میں انڈیا کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری جہاز کام کر رہا تھا۔‘

اس کی آمد کے بعد انڈین بحریہ کو دو مزید طیارہ بردار بحری جہاز ملے۔ انڈیا ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جو اپنے طیارہ بردار بحری جہاز بنا رہے ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان کے پاس تاحال کوئی ایئرکرافٹ کیریئر نہیں ہے۔

1971 کی جنگ میں ’آئی این ایس وکرانت‘ نامی ایک بحری جہاز نے ایک اہم کردار ادا کیا تھا جس کی یاد میں اس طیارہ بردار بحری جہاز کو وہی نام دیا گیا ہے۔

آئی این ایس وکرانت

،تصویر کا ذریعہPIB

آئی این ایس وکرانت کی کیا خصوصیات ہیں؟

انڈیا کے پریس انفارمیشن بیورو کے مطابق اس میں 30 لڑاکا طیاروں کو لے جانے کی گنجائش ہے۔ اس کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں:

  • جہاز کی لمبائی: 262 میٹر
  • ڈسپلیسمنٹ: 45 ہزار ٹن
  • زیادہ سے زیادہ رفتار: 28 ناٹس
  • کل لاگت: 20 ہزار کروڑ روپے
  • جنگی طیاروں کو لے جانے کی صلاحیت: یہ 30 طرح کے طیارے اور ہیلی کاپٹر لے جا سکتا ہے جن میں مِگ 29 کے، کاموو 32 اور ایم ایچ 60 آر سمیت دیگر جدید لائٹ ہیلی کاپٹر اور لائٹ کامبیٹ طیارے شامل ہیں۔

وکرانت جہاز انتہائی خودکار نظام کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ یہ فکسڈ ونگ اور روٹری ونگ ہوائی جہازوں کی وسیع رینج کو سپورٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اخبار انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق اس جنگی جہاز میں کل 18 ڈیک اور 2400 کمرے ہیں۔ 1600 فوجیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیار کردہ اس جہاز میں خواتین افسران اور ملاحوں کے لیے الگ کمرے بھی ہیں۔

آئی این ایس وکرانت

،تصویر کا ذریعہPIB

وکرانت میں حملے اور دفاع کی صلاحیت

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

چنائی یونیورسٹی کے شعبہ دفاع اور اسٹریٹجک اسٹڈیز سے منسلک تھروناوکراسو کا کہنا ہے کہ انڈیا کے پاس اس وقت دو طیارہ بردار بحری جہاز کام کر رہے ہیں۔ ایک وکرمادتیہ اور دوسرا وکرانت۔ ’یہ بحری جہاز بحر ہند، بحیرۂ عرب اور خلیج بنگال میں حفاظتی مقاصد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ایک انتہائی کشیدہ صورتحال ہے۔ اگر واقعی پہلگام حملے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے اور جنگ کے امکانات ہیں تو گجرات اور ممبئی دو اہم علاقے ہیں جنھیں وہ ملک آسانی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ جہاز انڈیا پر کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، خاص طور پر ان مقامات پر۔‘

’سری نگر یا دہلی ایئربیس سے ہوائی جہاز چلانے اور دوسرے ممالک کے تعاون سے حملہ کرنے کی بجائے اس تیرتے ہوئے ایئربیس سے حملہ کہیں آسان اور تیز ہوگا۔ پاکستان میں ایسے طیارہ بردار بحری جہاز کی عدم موجودگی بھی ہمارے لیے سازگار ماحول پیدا کرے گی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اگر اس جنگی جہاز میں گنجائش کے مطابق ایندھن بھر دیا جائے تو یہ سمندر میں طویل عرصے تک رہ سکتا ہے اور اسے بار بار ساحل سمندر پر لانے کی ضرورت نہیں۔

آئی این ایس وکرانت

،تصویر کا ذریعہPIB

انڈیا نے آئی این ایس وکرانت کو تعینات کیوں کیا؟

انڈین فوج کے سابق لیفٹیننٹ کرنل تھیگراجن کہتے ہیں کہ ’کوئی بھی یہ پیشگوئی نہیں کرسکتا کہ آیا انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوگی؟ کیا یہ طویل جنگ ہوگی؟ یا مختصر جنگ ہوگی۔‘

’اس اقدام کا مقصد ہماری صلاحیت ظاہر کرنا ہے۔‘

ان کے مطابق انڈین فوج بین الاقوامی سرحد، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بحری اڈوں پر اپنے جنگی جہاز، لڑاکا طیارے اور فوجی تعینات کر رہی ہے۔ ’اگر دشمن قوتیں کسی بھی جارحانہ کارروائی کے لیے خود کو تیار کرتی ہیں تو انڈیا اس خطرے سے بچنے کے لیے پہلے حملہ کر سکتا ہے۔‘

اگر آئی این ایس وکرانت کاروار سے آگے بڑھا تو اس کی وجہ بھی یہی ہو سکتی ہے۔

1971 کی جنگ کے دوران آئی این ایس وکرانت نے مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں فوجی کارروائیوں اور بحری حملوں کی قیادت کی۔ انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے موجودہ اقدامات 1971 کی جنگ کی حکمت عملی کے تحت کیے گئے ہوں۔

آئی این ایس وکرانت

،تصویر کا ذریعہPIB

1971 کی جنگ میں کیا ہوا تھا؟

انڈیا کا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت دراصل برطانوی رائل نیوی کے لیے بنایا گیا تھا جس کی تعمیر 1943 میں شروع ہوئی۔ اس وقت اس کا نام ایچ ایم ایس ہرکیولس تھا۔

لیکن دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد اس پر کام روک دیا گیا۔ پھر برطانوی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ تعمیر مکمل ہونے سے پہلے جہاز فروخت کر دے گی۔ انڈیا نے یہ جہاز 1957 میں خریدا تھا۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد یہ جہاز 1961 میں انڈیا کے لیے وقف کیا گیا تھا۔

انڈیا کے پریس انفارمیشن بیورو کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے روانہ ہونے والا جہاز 3 نومبر 1961 کو ممبئی کے ساحل پر پہنچا۔ ’اس جہاز نے بنگلہ دیش کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے 1971 کی جنگ کے دوران مشرقی پاکستان کی فوجی کارروائیوں کو پوری طرح مفلوج کر دیا تھا۔‘

پی آئی بی کے مطابق اس نے سمندری راستے سے پاکستانی افواج کی پیش قدمی اور حملے کو روکا اور ’حملہ کر کے دشمن کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔‘

ہندوستانی بحریہ میں کمیشن حاصل کرنے کے 36 سال بعد وکرانت کو 1997 میں ریٹائر کر دیا گیا تھا۔ اسے اگلے 15 سال تک میوزیم میں رکھا گیا اور پھر بعض پرزے توڑ کر بیچ دیے گئے۔

اب اسی نام کا طیارہ بردار بحری جہاز وکرانت اضافی صلاحیتوں کے ساتھ جنگ کے حوالے سے بھی بحث کا موضوع بن گیا ہے۔

SOURCE : BBC