SOURCE :- BBC NEWS

انڈیا کا فضائی دفاعی نظام

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, وشنوکانت تیواری
  • عہدہ, بی بی سی ہندی
  • 15 منٹ قبل

انڈین فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مغربی محاذ پر فوجی کارروائی کے دوران انڈین عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے تیز رفتار میزائل استعمال کیے جس سے محدود پیمانے پر نقصان ہوا۔

انڈین فوج کی کرنل صوفیہ نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ پاکستان نے یو کیب ڈرونز، لانگ رینج ہتھیار، گولے بارود اور جنگی طیاروں کا استعمال کر کے انڈین فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔

انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان نے بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر سرینگر سے نلیا تک 26 سے زیادہ مقامات پر فضائی دراندازی کی کوششیں کیں لیکن انڈین فوج نے کامیابی سے اپنا دفاع کیا۔

انھوں نے بتایا کہ ’ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور اور بھج، بھٹنڈا سٹیشن جیسے ایئر سٹیشنز پر محدود پیمانے پر نقصان ہوا۔ پاکستان کے ہائی سپیڈ میزائل نے صبح ایک بج کر 40 منٹ پر پنجاب کے ایئربیس سٹیشن کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ پاکستان نے سرینگر، اونتی پور اور ادھم پور میں فضائیہ کے ایئربیس پر صحت کے مراکز اور سکول کو بھی نشانہ بنایا۔‘

انڈیا کی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کی اس پریس کانفرنس میں اس بات کی تردید کی گئی کہ پاکستانی حملوں سے انڈیا میں فوجی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

انڈین فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے پاکستان کے ان دعوؤں کی تردید کی جن میں آدم پور میں انڈین ایس 400 کو نقصان، سورت اور سرسا میں ہوائی اڈوں کی تباہی، نگروٹا میں برہموس سپیس، ڈیرنگیاری اور چندی گڑھ میں توپ خانے کی پوزیشنز اور چندی گڑھ کے گولہ بارود کے ڈپو کو نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا۔

انڈیا کا فضائی دفاعی نظام

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے داغے جانے والے ڈرونز اور میزائلوں کو انڈین کے فضائی دفاعی نظام نے ناکام بنایا۔

انڈیا کا ایس 400 دفاعی نظام اس نے کچھ عرصہ قبل روس سے حاصل کیا تھا۔

کسی بھی ملک کے لیے جنگی طیاروں، ڈرونز، میزائلوں اور ہیلی کاپٹروں جیسے دشمن کے فضائی خطرات کو تباہ کرنے کی ٹیکنالوجی کو جدید جنگ کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

انڈیا اور پاکستان جیسے ممالک کے تناظر میں جہاں اکثر سرحد پر کشیدگی برقرار رہتی ہے، ان نظاموں کا کردار اور بھی اہم ہو جاتا ہے۔

ایئر ڈیفنس سسٹم نہ صرف کسی ملک کے دفاع میں مدد کرتا ہے بلکہ جنگ جیسے حالات میں سٹریٹجک فائدہ حاصل کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

فضائی دفاعی نظام کیا ہے، یہ کیسے کام کرتا ہے ہم اس مضمون میں یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

فضائی دفاعی نظام ہوتا کیا ہے؟

فضائی دفاعی نظام ایک ایسا فوجی نظام ہے جو کسی ملک کی فضائی حدود کو دشمن کے طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور دیگر فضائی خطرات سے محفوظ رکھتا ہے۔

یہ نظام ریڈار، سینسرز، میزائل اور گن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے فضائی خطرات کا پتہ لگاتا ہے، ٹریک کرتا ہے اور ان کا مقابلہ کرتا ہے۔

انڈیا کا فضائی دفاعی نظام

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فضائی دفاعی نظام کو یا تو جامد (مستقل طور پر تعینات) یا موبائل (موو ایبل) تعینات کیا جا سکتا ہے اور یہ چھوٹے ڈرون سے لے کر بیلسٹک میزائل جیسے بڑے خطرات کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس کا بنیادی مقصد شہری علاقوں، فوجی اڈوں اور اہم ڈھانچوں کو فضائی حملوں سے بچانا ہے۔

فضائی دفاعی نظام چار اہم حصوں میں کام کرتا ہے۔ ریڈار اور سینسر دشمن کے طیاروں، میزائلوں اور ڈرونز کا پتہ لگاتے ہیں۔ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ڈیٹا پر کارروائی کرتا ہے اور ترجیحات کا تعین کرتا ہے۔

ہتھیاروں کے نظام خطرات کو روکتے ہیں جبکہ موبائل یونٹس تیزی سے تعیناتی کو قابل بناتے ہیں جو اسے میدان جنگ میں انتہائی موثر بناتے ہیں۔

فضائی دفاعی نظام کیسے کام کرتا ہے؟

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

فضائی دفاعی نظام متعدد مراحل میں کام کرتا ہے، بشمول خطرے کا پتہ لگانا، خطرے کا سراغ لگانا اور بالآخر اسے نقصان پہنچانے سے پہلے ختم کرنا۔

جدید ٹیکنالوجی اور آپریشنز ہر مرحلے پر بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

پہلے مرحلے میں ریڈار اور دیگر سینسر ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے فضائی خطرات کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ ریڈار ایک بنیادی آلہ ہے جو برقی مقناطیسی لہروں کو بھیجتا ہے اور دشمن کے طیارے یا میزائل کی واپسی سے ان کی پوزیشن کا پتہ لگاتا ہے۔

طویل، درمیانے اور مختصر فاصلے کے ریڈار کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک سینسرز اور انفراریڈ سینسرز دشمن کے طیاروں سے خارج ہونے والے سگنلز کے ذریعے ان کے مقام کا پتا لگاتے ہیں۔

اس مرحلے میں خطرے کی رفتار، خطرے کی قسم جیسے کہ حملے میں کس قسم کا ڈرون، یا طیارہ، یا میزائل استعمال کیا گیا، کا پتہ لگایا جاتا ہے۔

دوسرے مرحلے میں خطرے سے باخبر رہنا شامل ہے، جو حملہ آور ہونے والے آلات کی نقل و حرکت، راستے اور دیگر سرگرمیوں جیسے ڈرون، میزائل یا لڑاکا طیاروں کے بارے میں درست معلومات اکھٹی کی جاتی ہیں۔

ریڈار، لیزر رینج فائنڈرز اور ڈیٹا لنک نیٹ ورکس کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ دشمن کے طیاروں یا میزائلوں کی رفتار، اونچائی اور سمت کو مانیٹر کیا جا سکے۔

تھریٹ ٹریکنگ انتہائی ضروری ہے کیونکہ کسی حملے یا جنگ کے دوران ٹریکنگ سسٹم نہ صرف دشمن کی طرف سے فائر کیے گئے میزائلوں، ڈرونز یا لڑاکا طیاروں کو بلکہ اس کے اپنے لڑاکا طیاروں یا میزائلوں کو بھی ٹریک کرتا ہے۔

اس لیے یہ ضروری ہے کہ ٹریکنگ سسٹم فول پروف اور قابل اعتماد ہو تاکہ آلات یا میزائل یا لڑاکا طیاروں کو کسی قسم کے نقصان سے بچا جا سکے۔

مسلسل ٹریکنگ کے بعد خطرے کو بروقت ختم کرنا ہوتا ہے۔

انڈیا کا فضائی دفاعی نظام

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا کا فضائی دفاعی نظام کتنا طاقتور ہے؟

آئیے بات کرتے ہیں انڈیا کے فضائی دفاعی نظام ایس 400 کی، جسے انڈین فوج سدرشن چکر کے نام سے مخاطب کرتی ہے۔

انڈیا کا فضائی دفاعی نظام اپنی متعدد پرتوں اور نظاموں کے تنوع کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ روسی، اسرائیلی اور دیسی ٹیکنالوجیز کا مرکب ہے جو اسے اپنے پڑوسیوں سے زیادہ موثر بناتا ہے۔

2018 میں انڈیا نے روس سے پانچ ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے پر اتفاق کیا۔

اس کا موازنہ امریکہ کے اعلیٰ پیٹریاٹ میزائل ایئر ڈیفنس سسٹم سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ معاہدہ انڈیا اور روس کے درمیان 5.43 ارب ڈالر میں ہوا تھا۔

ایس 400 ایک موبائل سسٹم ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے سڑک کے ذریعے منتقل کیا جا سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آرڈر ملنے کے بعد اسے پانچ سے 10 منٹ کے اندر تعینات کیا جا سکتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ایس 400 کے علاوہ انڈیا کے پاس براک-8 اور مقامی آکاش میزائل سسٹم بھی ہیں جو فضائی دفاع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سپائیڈر اور ایگلا جیسے نظام کو مختصر فاصلے کے خطرات سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انڈین فوج کے ریٹائرڈ میجر ڈاکٹر محمد علی شاہ نے بی بی سی کو بتایا ’ہمارے ملک کی سکیورٹی کے لیے تعینات آلات کی تفصیلات بتائے بغیر، میں یہ کہوں گا کہ انڈیا اور پاکستان کے فضائی دفاعی نظام میں فرق واضح ہے۔‘

’انڈیا فضائی دفاعی نظام نے کئی مقامات پر پاکستانی کوششوں اور جموں میں اڑنے والے ڈرونز کو کامیابی سے روکا ہے۔۔۔ روس سے ایس 400 کی خریداری کے وقت پابندیوں کا خطرہ تھا، لیکن آج وہی نظام لاتعداد انڈین شہریوں کی جانیں بچا رہا ہے۔‘

SOURCE : BBC