SOURCE :- BBC NEWS
- مصنف, اینا فیگائے
- عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن
-
2 گھنٹے قبل
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کرپٹو کرنسی ’Trump$‘ لانچ کر دی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کئی ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہے۔
’Trump$‘ نامی میم کوائن کا اجرا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالنے جا رہے ہیں۔
اس کرپٹو کرنسی کو ٹرمپ آرگنائزیشن سے منسلک سی آئی سی ڈیجیٹل ایل ایل سی (CIC Digital LLC) کے زیراہتمام شروع کیا گیا ہے۔
یہ کمپنی اس سے پہلے ٹرمپ کے برانڈ والے جوتے اور پرفیوم بھی لانچ کر چکی ہے۔
’میم کوائن‘ ایک وائرل انٹرنیٹ ٹرینڈ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جس میں ان کی درحقیقت قدر یا قیمت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے یہ انتہائی غیر مستحکم سمجھے جاتے ہیں۔
یعنی آسان الفاظ میں جب تک ان کا ٹرینڈ ہوتا ہے تب ہی تک وہ توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بازار حصص میں کمپنی کے کاروبار کی کُل قیمت کیا ہے یا اس میں کتنی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔
کوائن مارکیٹ کیپ ڈاٹ کام کے مطابق Trump$ کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن ایک دن کے اندر اندر 10 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے اور اس تحریر کی اشاعت کے وقت تک ایک کوائن کی قیمت 59 ڈالر ہے، جس کی سب سے زیادہ قیمت 75 ڈالر رہ چکی ہے۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے پیغام میں اپنے بٹ کوائن کی تشہیر میں لکھا کہ ’میرا نیا آفیشل ٹرمپ میم یہاں ہے! یہ ہر اس چیز کا جشن منانے کا وقت ہے جس کے لیے ہم کھڑے ہیں۔‘
Trump$ کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اس وقت تقریباً 200 ملین ڈیجیٹل ٹوکن جاری کیے گئے ہیں اور اگلے تین سالوں میں مزید 800 ملین کوائنز جاری کیے جائیں گے۔
ویب سائٹ کے مطابق ’ٹرمپ میم ایک ایسے لیڈر کا جشن منانے کے لیے ہیں جو کبھی پیچھے نہیں ہٹتا چاہے صورتحال کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔‘
بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
دوسری طرف ٹرمپ کے ناقدین نے کرپٹو کرنسی لانچ کرنے کا تعلق ان کے صدارتی عہدے سے فائدہ اٹھانے سے جوڑا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ردِعمل میں کہا جا رہا ہے کہ اس طرح کے ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت سے پہلے قیمت بڑھانے کے لیے ہائپ کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بعد میں سرمایہ کاروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
ڈیجیٹل کرنسی پر مہارت رکھنے والے ایک صارف نک ٹومینو نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’ٹرمپ کا اس کوائن میں 80 فیصد کا حصے دار ہونا اور صدارتی عہدے پر براجمان ہونے سے چند گھنٹے پہلے Trump$ کی لانچنگ سوچی سمجھی گیم ہے اور بہت سے لوگ اس سے نقصان اٹھائیں گے۔‘
خیال رہے کہ اکثر ڈیجیٹل کرنسی کی قدر میں مصنوعی طور پر اضافہ کیا جاتا ہے اور پھر انھیں مارکیٹ کی بلند ترین سطح پر بیچا جاتا ہے تاہم بعد میں قیمتیں جب گرتی ہیں تو سرمایہ کاروں کی رقم ڈوب جاتی ہے۔ اس طرح ڈیجیٹل کرنسی پر لوگوں کا بھروسہ اٹھ جاتا ہے۔
تاہم کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کار پُرامید ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ اس صنعت کو ضرور فروغ دے گی۔
صدر بائیڈن کی حکومت کے ریگولیٹرز نے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے خدشات کے پیش نظر کرپٹو کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں کیں اور ایکسچینج کمپنیوں پر مقدمے دائر کیے۔
ٹرمپ اس سے قبل کرپٹو کرنسی کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار دکھائی دیتے تھے تاہم پچھلے سال نیش ول میں ایک بٹ کوائن کانفرنس کے دوران انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب وہ واپس حکومت میں آئیں گے تب امریکہ ’دنیا کا کرپٹو کیپیٹل‘ بن کر ابھرے گا۔
گذشتہ سال ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایرک اور ڈونلڈ جونیئر نے اپنی کرپٹو کمپنی کا اعلان بھی کیا تھا۔
SOURCE : BBC