SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
2 گھنٹے قبل
’آج کا دن میرے لیے بہت افسوسناک ہے۔ میں امید کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ دنیا میں اور انڈیا میں ایسا کسی کرکٹر کے ساتھ نہ ہو۔‘
یہ الفاظ ہیں انڈیا کے معروف کرکٹر اور انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہرالدین کے جو انھوں نے ایک سٹیڈیم سے اُن کا نام ہٹائے جانے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ادا کیے ہیں۔
اظہرالدین نے انڈین خبررساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن (ایچ سی اے) کے اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے کیونکہ انھیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے خلاف عدالت میں گئے تھے، جہاں سے انھیں انصاف ملا تھا۔
اظہرالدین نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے انڈیا کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں اور انھیں انڈیا کے عوام اور اپنے پرستاروں پر پورا بھروسہ کہ وہ حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن (ایچ سی اے) کو مناسب جواب دیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کے خلاف جو سازش کی جا رہی ہے اس کا جواب ان کے پرستار اور عدالت ہی دے سکتی ہے۔
معاملہ کیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہsportstar
رواں سال 28 فروری کو حیدرآباد کے لارڈز کرکٹ کلب (ایل سی سی) کی جانب سے ایک شکایت درج کروائی گئی تھی جس میں حیدرآباد کے انٹرنیشنل راجیو گاندھی سٹیڈیم کے نارتھ سٹینڈ سے محمد اظہر الدین کا نام ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اظہر الدین سنہ 2019 سے سنہ 2023 تک حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر رہے تھے۔ اور سنہ 2019 میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ راجیو گاندھی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں نارتھ پویلین سٹینڈ کا نام ’وی وی ایس لکشمن‘ کی بجائے محمد اظہرالدین کر دیا جائے۔ بعدازاں یہ فیصلہ منظور کرتے ہوئے سٹینڈ کا نام ’محمد اظہر الدین‘ کر دیا گیا۔
تاہم چند روز قبل حیدر آباد کے لارڈز کرکٹ کلب نے اپنی شکایت میں یہ موقف اختیار کیا کہ یہ مفادات کا تصادم تھا کیونکہ یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب اظہرالدین بذات خود حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔
اس شکایت پر سماعت کرتے ہوئے محتسب جسٹس وی ایشوریہ نے حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن کو نارتھ پویلین سٹینڈ سے اظہر الدین کا نام ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن کو اظہر الدین کے نام کے ساتھ مزید ٹکٹ جاری نہ کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
اپنے 25 صفحات کے فیصلے میں محتسب نے لکھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کی طرف سے فیصلے کی کوئی توثیق نہیں کی گئی ہے، اور یہ امر اظہر الدین کے خلاف کیس کو مزید تقویت دیتا ہے، کیونکہ انھوں نے خود کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔’
یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد محمد اظہرالدین نے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجود انتظامیہ انھیں اس لیے نشانہ بنا رہی ہے کیونکہ انھوں نے اپنے دور میں بدعنوانی کی اجازت نہیں دی تھی۔
انھوں نے کہا کہ ’وہ بدمعاش جنھوں نے اپنی زندگی میں کبھی بیٹ نہیں پکڑے وہ ہم پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔‘
اظہرالدین نے ’دی ہندو‘ اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں مفادات کا کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔ میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، میں اس حد تک گرنا نہیں چاہتا۔ کرکٹ کی دنیا اس (حیدرآباد) ایسوسی ایشن پر ہنسے گی۔‘
انھوں نے مزید کہا: ‘میں نے 17 سال کرکٹ کھیلی، تقریباً 10 سال بطور کپتان، اور امتیاز کے ساتھ کھیلی۔ حیدرآباد میں آپ کرکٹرز کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی لوگ اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ ماضی کی باتیں دہرا رہے ہیں اور کچھ لوگ اظہر الدین کی حمایت میں سامنے آ رہے ہیں۔
کوسی ریڈی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’محمد اظہرالدین جن پر میچ فکسنگ کی وجہ سے انڈیا کی جانب سے کھیلنے پر پابندی لگائی گئی، اب وہ بے عزتی کی باتیں کر رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے تمام چاہنے والوں کی توہین کی جنھوں نے ان کی حمایت کی اور اپنے وطن کو دھوکہ دیا۔ اس سے زیادہ توہین کیا ہو سکتی ہے۔‘
یاد رہے کہ اظہر الدین نے 99 ٹیسٹ ميچوں کی 147 اننگز میں 6215 رنز بنائے جس میں 22 سنچریاں اور 21 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ جبکہ 334 ون ڈے انٹرنیشنل کی 308 اننگز میں اظہر نے 9378 رنز بنائے جس میں سات سنچریاں اور 58 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ٹیسٹ میں ان کا سب سے زیادہ سکور 199 رنز ہے جبکہ ون ڈے میں وہ 153 ناٹ آؤٹ ہے۔ انھوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں میں سو سے زیادہ کیچز پکڑے ہیں۔
SOURCE : BBC