SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, مرزا اے بی بیگ
- عہدہ, بی بی سی اردو، نئی دہلی
-
30 منٹ قبل
انڈیا کے سابق کرکٹر اور موجودہ رکن پارلیمان ہربھجن سنگھ نے ایک بیان پر دو سابق کپتانوں ایم ایس دھونی اور وراٹ کوہلی کے فینز آمنے سامنے دکھائی دے رہے ہیں۔
دراصل سنیچر کو رائل چیلنجرز بنگلور اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے درمیان آئی پی ایل کا میچ کھیلا جانا تھا۔ لیکن بارش کی وجہ سے یہ میچ منسوخ کرنا پڑا۔
میچ کے دوران جیو ہاٹ سٹار پر لائیو شو میں ہربھجن سنگھ نے مہندر سنگھ دھونی اور ان کے مداحوں کے بارے میں ایک بات کیا کہہ دی کہ ان کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ ’اصل پرستار تو صرف دھونی کے ہیں‘ جس پر خود کو وراٹ کوہلی کا مداح کہنے والے سوشل میڈیا صارفین برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔
پرستار تو پرستار ہوتے ہیں، ان کے جذبات کسی بات سے بھی برانگیختہ ہو سکتے ہیں اور یہ کوئی آج کی بات نہیں ہے بلکہ ہر زمانے میں پرستاروں کے درمیان چشمک اور معرکہ آرائی رہی ہے۔
جیسے غالب نے ایک شعر میں کہا تھا: ہم سخن فہم ہیں غالب کے طرفدار نہیں، دیکھیں اس سہرے سے کہہ دے کوئی بڑھ کر سہرا۔
اسی پر کسی نے گرہ لگائی اور کہا کہ ’ہم طرفدار ہیں غالب کے سخن فہم نہیں‘ اور یہ پرستاروں کی ذہنیت کی بہت حد تک ترجمانی کرتا ہے۔
کھیل کی دنیا میں قومیت سے قطع نظر دیکھیں تو فٹبال کھلاڑیوں اور کلبوں کے مداحوں میں لڑائیاں بھی دیکھی گئی ہیں۔ چنانچہ آج بھی کوئی پیلے اور کوئی میراڈونا کے گن گاتا نظر آ جاتا ہے جبکہ لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو کے مداحوں کے درمیان ٹاکرے تو اکثر سوشل میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں۔
انڈیا پاکستان میں بھی پرستاروں کے درمیان جنگ نظر آتی ہے۔ لیکن یہاں یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ برصغیر میں جہاں کرکٹ کو جنون کی حد تک فالو کیا جاتا ہے وہاں کس کے پرستاروں کا بول بالا رہا ہے لیکن پہلے حالیہ تنازعے پر بات کرتے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ہربھجن سنگھ نے کیا کہا؟
جیو ہاٹ سٹار کے لائیو شو میں ہربھجن سنگھ کے علاوہ کرکٹ کمنٹیٹر آکاش چوپڑا بھی موجود تھے۔
وائرل ویڈیو میں ہربھجن سنگھ یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ ’اصل فینز تو مہندر سنگھ دھونی کے ہی ہیں۔‘
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ جب تک آپ میں طاقت ہے کھیلو۔ اگر یہ میری ٹیم ہوتی تو میں شاید کوئی اور فیصلہ لیتا اور یہ سیدھی سادی بات ہے کہ فینز تو (اپنے ہیرو) کو پسند کریں گے ہی۔
ہربھجن سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں زیادہ حقیقی پرستار ان کے (دھونی کے) ہیں۔ باقی (فینز) بنائے ہوئے ہیں، جو آج کل سوشل میڈیا پر۔۔۔ زیادہ تر ‘پیڈگرام’ ہی چلتا ہے۔‘
‘لیکن ان کے پرستار حقیقی ہیں۔ وہ سچے پرستار ہیں۔ ان نمبروں کو چھوڑ دو جو آپ یہاں اور وہاں دیکھتے ہیں۔’
اگرچہ ہربھجن سنگھ نے اس وائرل ویڈیو میں کہیں بھی کوہلی کا نام نہیں لیا ہے تاہم کچھ لوگ جو خود کو وراٹ کوہلی کا مداح کہتے ہیں وہ سوشل میڈیا پر ہربھجن سنگھ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں کوہلی کی جانب سے ریڈ بال کرکٹ میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا گیا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
سوشل میڈیا پر لوگ کیا کہہ رہے ہیں؟
ہربھجن سنگھ کا بیان وائرل ہونے کے بعد لوگ ان کے انسٹاگرام اور ایکس ہینڈل پر جا کر تبصرہ کر رہے ہیں کہ یہ دعوی پیش کر رہے ہیں کہ کوہلی کے مداح اصلی پرستار ہیں۔
کچھ صارفین لکھ رہے ہیں: ‘کیا 272 ملین کوئی مذاق ہے؟’ یہ وراٹ کوہلی کے سوشل میڈیا پلیٹفارم انسٹا گرام پر ان کے فالوورز کی تعداد ہے۔ واضح رہے کہ وراٹ کوہلی کے انسٹا گرام پر تمام انڈین کھلاڑیوں سے زیادہ فالوورز ہیں۔
یہ تنازع ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وراٹ کوہلی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد چناسوامی سٹیڈیم (بنگلور) میں پہلی بار آئی پی ایل میچ کھیلنے والے تھے۔ لیکن بارش کی وجہ سے یہ میچ شروع بھی نہ ہو سکا۔
اس دن وراٹ کوہلی کے مداح 18 نمبر والی سفید ٹی شرٹ اور کوہلی کی تصویر والی ٹی شرٹس پہن کر سٹیڈیم پہنچے تھے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
دراصل، کوہلی ٹیسٹ کرکٹ میں سفید جرسی نمبر 18 پہنتے تھے۔
راشی میڈنے نامی ایک صارف نے لکھا: ‘ایم ایس دھونی اور وراٹ کوہلی دونوں نے انڈین کرکٹ کو سب کچھ دیا ہے۔ مداحوں کی جنگوں کا ان کی میراث پر سایہ دیکھنا افسوسناک ہے۔ حقیقی شائقین دونوں کا جشن مناتے ہیں، ایک کو بلند کرنے کے لیے دوسرے کو گراتے نہیں ہیں۔’
ڈاکٹر لنکیش نامی ایک صارف نے لکھا: ‘یہ فین کلب حقیقی کرکٹ کو تباہ کر رہے ہیں۔ کوہلی کے مداح دھونی سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ دھونی نے اپنی کپتانی میں سب کچھ جیتا۔ جبکہ اس بار دھونی کے پرستار کوہلی سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ دھونی کی ٹیم ‘سی ایس کے’ کی آئی پی ایل میں تباہ کن کارکردگی رہی کیونکہ کوہلی نے ان کے خلاف بہتر کھیل پیش کیا اور آر سی بی نے دھونی کی ٹیم کو شکست دی۔‘
کوئی دھونی کو ‘دیش دروہی’ یعنی ‘غدار وطن’ کہہ رہا ہے تو کوئی کوہلی کو ‘ملک چھوڑنے’ کو کہہ رہا ہے۔ جبکہ وہ اپنے اپنے ہیرو کو مزید کھیلتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
مہندر سنگھ دھونی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن وہ اب بھی آئی پی ایل میں کھیل رہے ہیں۔ اس آئی پی ایل میں مہندر سنگھ دھونی کی فارم اور بیٹنگ آرڈر پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
دھونی سے جب ریٹائرمنٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ بعد میں فیصلہ کریں گے۔
راج شامانی کو ایک انٹرویو میں مہندر سنگھ دھونی نے کہا تھا کہ ‘میں اب بھی آئی پی ایل کھیل رہا ہوں۔ میں چیزوں کو سادہ رکھتا ہوں اور اسے ایک سال دیتا ہوں۔ میں اس وقت 43 سال کا ہوں اور جولائی میں 44 سال کا ہو جاؤں گا۔
‘اس کے بعد میرے پاس یہ فیصلہ کرنے کے لیے 10 ماہ ہوں گے کہ میں مزید ایک سال کھیلنا چاہتا ہوں یا نہیں لیکن یہ فیصلہ آپ نے نہیں بلکہ آپ کے جسم نے کرنا ہے۔’

،تصویر کا ذریعہGetty Images
انڈیا اور پاکستان میں فینز کے پسندیدہ کرکٹرز
جیو ہاٹ سٹار پر کمنٹری کے دوران، بحث مہندر سنگھ دھونی کے بارے میں تھی، جب ہربھجن سنگھ نے ان کے مداحوں کے بارے میں بیان دیا۔ یہی بیان اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
میں نے انڈیا پاکستان میں کرکٹ کے پرستاروں کے متعلق کینیڈا میں مقیم سپورٹس صحافی معین الدین حمید سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ انھوں نے جنون کی حد تک جس کھلاڑے کے سب سے زیادہ پرستار دیکھے وہ عمران خان ہیں۔
انھوں نے اپنی شخصیت کو وقت کے ساتھ بہت نکھارا ہے اور آپ صرف کھیل کی وجہ سے اپنے پرستار نہیں بناتے ہیں۔ ان کے ساتھ ان کا کرکٹنگ بیک گراؤنڈ تھا، ان کی تعلیم تھی، ان کی سوچ اور میدان میں ان کی کارکردگی تھی۔
سلیم ملک پر کتاب لکھنے والے صحافی نے کہا کہ صرف شاہد آفریدی ہیں جو اپنے جارحانہ انداز اور ریکارڈ ساز سنچری کے سبب آئے اور بہت سے کرکٹ فینز کو اپنا گرویدہ بنا گئے۔ لیکن عمران کو اپنے پرستار پیدا کرنے میں وقت لگا۔
انھوں نے کہا کہ جب 1978 میں بشن سنگھ بیدی کی قیادت میں انڈین ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو عمران نے اپنی عمدہ بولنگ اور یادگار چھکوں سے اپنے پرستار بنائے جن میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا اور آج بھی دنیا بھر میں ان کے پرستار موجود ہیں۔
اسی طرح ظہیر عباس، جاوید میانداد، سنیل گاوسکر اور کپل دیو کے اپنے اپنے کھیل اور انداز کے لیے ان کے فینز ہوا کرتے تھے۔ سچن تنڈولکر اظہرالدین، وسیم اکرم، وقار یونس کے بھی فینز ہیں۔
آج کوہلی اور بابر اعظم کے پرستاروں کے درمیان سوشل میڈیا پر مباحثہ نظر آتا ہے۔
پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز اور سنچری بنانے والے بیٹسمین یونس خان نے شاہد آفریدی کے پرستاروں کے بارے میں ایک بار کہا کہ ‘میں انڈیا کے خلاف سنچری بنا کر کھیل رہا ہوں اور لوگ آفریدی آفریدی کا نعرہ لگا رہے ہیں اور چاہ رہے ہیں کہ وکٹ گرے تو آفریدی کھیلنے آئے۔ آفریدی آئے، ایک چھکا ادھر اور ایک چھکا ادھر لگایا، اور میں ڈبل سنچری بنانے والا ہوں لیکن آفریدی کے آوٹ ہونے کے بعد سٹیڈیم خالی ہونے لگا کوئی میری ڈبل سنچری دیکھنے کے لیے رکنے کو تیار نہیں۔’

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ہربھجن سنگھ اس سے قبل بھی متنازع رہے ہیں
ہربھجن سنگھ کو اپنے بیانات کی وجہ سے کئی بار تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آئی پی ایل 2025 کے ایک میچ میں کمنٹری کے دوران راجستھان رائلز کے جوفرا آرچر پر ہربھجن سنگھ کے تبصرے کو سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے ‘نسل پرستانہ’ قرار دیا۔
سن رائزرز حیدرآباد اور راجستھان رائلز کے درمیان میچ کے 18ویں اوور میں جوفرا آرچر ایشان کشن اور ہینرک کلاسن کے خلاف بولنگ کر رہے تھے۔
کلاسن نے اس اوور میں لگاتار دو چوکے لگائے۔ اس دوران کمنٹری کر رہے ہربھجن سنگھ نے کہا کہ لندن میں کالی ٹیکسی کا میٹر تیز چلتا ہے اور یہاں آرچر کا میٹر بھی تیز چل رہا ہے۔
اس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگ مطالبہ کر رہے تھے کہ ہربھجن سنگھ کو اس معاملے میں معافی مانگنی چاہیے۔
ہربھجن سنگھ 2008 میں آئی پی ایل کے دوران سری سنتھ کو تھپڑ مارنے کے تنازع کی وجہ سے بھی خبروں میں رہے ہیں۔
تاہم ہربھجن سنگھ سری سنتھ کے ساتھ تنازع پر کئی بار افسوس کا اظہار کر چکے ہیں۔ ساتھ ہی سری سانتھ نے یہ بھی کہا ہے کہ انھیں ہربھجن سے کوئی شکایت نہیں ہے۔
یہاں یہ یاد رہے کہ ان دنوں نہ صرف پرستاروں کے درمیان مباحثہ نظر آتا ہے بلکہ انڈیا پاکستان کے سابق کرکٹرز بھی آپس میں ٹکراتے نظر آتے ہیں جبکہ بہت سے ایک دوسرے کی تعریف بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ اس معاملے میں ہربھجن سنگھ اور شعیب اختر یا شادہ آفریدی اور گوتم گمبھیر کے تنازعات شاید آپ کو یاد ہوں۔
SOURCE : BBC